مضامین

ادارہ رحیمیہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق مضامین، تحقیقی مقالے و دیگر مواد نشر کرتا ہے۔ یہ تمام مجموعی طور پر گوشہ علم میں دستیاب ہے۔

1997ء ایشیائی کرنسی بحران میں پاکستان کے لیے سبق

1997ء میں ایشیائی کرنسی بحران میں مشرقِ بعید کے تمام ممالک خاص طور پر‘ اور دُنیا کے دیگر ممالک عام طور پر ان پالیسیوں کی وجہ سے متأثر ہوئے تھے، جنھیں آج کا پاکستان ب…

معاشی آزادی کی قیمت

رُوس اور یوکرین جنگ نے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو اس سے پیدا ہونے والے معاشی چیلنجز کے بھنورپر لاکھڑا کیا ہے۔ اس جنگی ماحول میں وزیر اعظم کا روس پہنچنا اور اندرونِ ملک ع…

قرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

پاکستان کو موجودہ مالی سال کے آمدہ چار ماہ میں قرضوں کی ادائیگی اور اپنی ضروریات کے لیے 10 ارب ڈالر کا اضافی قرض درکار ہے اور آمدہ مالی سال کے دوران انھی مدات میں 20 سے …

ڈالر سے محبت ہی بہت ہے؟

پاکستان پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا حجم 410 کھرب روپے کے لگ بھگ ہوچکا ہے۔ ایک سال کے دوران اس میں اوسطاً 30 کھرب روپوں کا اضافہ ہو ہی جاتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہمارے اخراجا…

عالمی مالیاتی بحران ابھی ٹلا نہیں

ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی، برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی نے جدید مالیاتی نظام کی بنیاد رکھی تھی۔ مشترکہ سرمائے کی طاقت سے ان کمپنیوں نے برصغیر، مشرقِ بعید اور چین میں سترہویں اور اٹھار…

افغانستان کو درپیش معاشی چیلنجز

یورپی نوآبادیاتی نظام کو ختم ہوئے نصف صدی سے زائد ہوچلے، لیکن ہم گزشتہ ساٹھ ستر سالوں کے بد ترین تجربے اور اِبتلاؤں کا سامنا کرنے کے باوجود یہ نہیں سمجھ سکے کہ آزادی کہتے…

افغانستان اور پاکستان کا معاشی مستقبل

افغانستان‘ تاریخ کے اَن مِٹ نقوش کا حامل خطہ ہے، جو صدیوں پرانے طاقت ور خاندانوں اور ان کی بادشاہتوں کا مرکز رہا ہے۔ یہ بدیسی طالع آزماؤں کا تختۂ مشق بھی رہا ہے۔ اس …

کرپٹوکرنسی کے اثرات

آج جدید دور‘ ٹیکنالوجی کا دور ہے، جہاں لین دین کے نظام کو سافٹ ویئرز کی مدد سے بڑی حد تک فعا ل کرلیا گیا ہے۔ لوگوں کے پاس لین دین کے ایسے ذرائع آچکے ہیں، جنھیں سمج…

معاشی پھیلاؤ کا بجٹ

آمدہ سال حکومت 131 کھرب روپے خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس مقصد کے لیے خود حکومتی اندازے کے مطابق قریباً 79 کھرب روپے وصول کیے جاسکیں گے۔ باقی رقم اندرونی اور بیرونی قرض…

خودمختار مرکزی بینک؟

غلامی کے بھی کئی ڈھنگ ہوتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ کسی کو قید ہی کرلیا جائے تو وہ غلام قرار پائے گا۔ گزشتہ اڑھائی سو سال میں جہاں ہمارے آقاؤں نے اجارہ داری اور آدابِ حکمران…