اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اذکار  (5)

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
ستمبر 12, 2022 - افکار شاہ ولی اللہؒ
اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اذکار  (5)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں :

(6۔ خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے گڑگڑانا )

’’(اَخلاق کی درستگی کے دس اذکار میں سے چھٹا) خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کے سامنے گڑگڑانا ہے۔ مثلاً نبی اکرم ﷺ سجدے کی حالت میں یہ دُعا مانگتے تھے:

’’سَجَدَ وَجْھِیْ لِلّذِیْ شَقَّ سَمْعَہٗ و بَصَرَہٗ بِحَوْلِہٖ و قُوَّتِہٖ‘‘۔

(میرا چہرہ اُس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے، جس نے اپنی طاقت اور قوت سے اس میں کان اور آنکھیں بنائیں ۔) (رواہ التّرمذی، مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 1035)

جاننا چاہیے کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں جو دعائیں سکھائیں، ان کی دو قسمیں ہیں:

(1)          ان میں سے ایک وہ دعائیں ہیں، جن کا مقصد یہ ہے کہ ہماری فکری قوتیں:

(الف) اللہ کی عظمت اور جلال کی وجہ سے پوری طرح بھر جائیں،

(ب) یا اللہ تبارک و تعالیٰ کے سامنے خشوع و خضوع کی حالت پیدا ہوجائے۔

                اس لیے کہ انسان جب اس کیفیت سے مناسبت رکھنے والی حالت کو زبان سے بیان کرتا ہے تو ان الفاظ کا انسانی نفس پر بہت خوب اثر ہوتا ہے۔ اس صور ت میں انسانی روح اُس کی طرف بہت زیادہ متوجہ ہوتی ہے۔

(2)         دوسری وہ دعائیں ہیں کہ جن میں دنیا اور آخرت میں خیر طلب کرنے کی ترغیب ہے اور دونوں جہانوں کے شر سے پناہ مانگی گئی ہے۔ اس لیے کہ انسانی نفس کی ہمت اور اس کا پختہ عزم جب کسی چیز کا مطالبہ کرتا ہے تو اس طرح بندہ اللہ کی سخاوت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسا کہ کسی دلیل کے مقدمات تیار کرنے سے اُس کا لازمی نتیجہ ضرور ظاہر ہوجاتا ہے۔

                پھر یہ بھی ہے کہ جب انسان کے دل پر کوئی تکلیف اور حاجت آن پڑتی ہے تو وہ :

                (الف)    اُسے اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑانے کی طرف متوجہ کرتی ہے۔

                (ب)       اور اُس کی آنکھوں کے سامنے اللہ کی بزرگی اور جلال کو حاضر بنا دیتی ہے۔

                (ج)         اور اس کی ہمت کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف پھیر دیتی ہے۔

ایسی کیفیت اور حالت کا ہونا صفت ِاحسان رکھنے والوں کے لیے بڑی غنیمت ہے۔

(دعاؤں سے متعلق احادیث ِنبویہ ﷺ کی تشریح)

(1)         نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’الدُّعائُ ہو العبادۃ‘‘ ۔

                (دعا مانگنا ہی اصل عبادت ہے)۔(رواہ سنن اربعہ، مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 2230)

                (تشریح:) میں کہتا ہوں کہ: یہ اس لیے کہ عبادت کی اصل بنیاد انسان کا اللہ تعالیٰ کے حضور میں پوری عظمت اور تعظیم کے ساتھ مستغرق ہوجانا ہے۔ اور دعا کی دونوں قسمیں مکمل طور پر ایسی دعا میں موجود ہوتی ہیں۔

(2)         نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’اللہ سے اُس کا فضل تلاش کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ سوال کرنے کو پسند کرتا ہے۔ مصیبت کے دور ہونے کا صبر کے ساتھ انتظار کرنا سب سے بہترین عبادت ہے‘‘۔  (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 2237)

                (تشریح:) میں کہتا ہوں کہ: یہ اس لیے ہے کہ اللہ کی رحمت کو اپنی طرف کھینچنے میں انسان کی زور دار ہمت‘ عبادت کی تاثیر سے بھی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔

(3)         نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ سے دعا مانگنے والا کوئی بندہ ایسا نہیں، مگر یہ کہ یا تو اللہ تعالیٰ اُسے مانگی گئی چیز عطا کردیتا ہے، یا اُس کی دعا کی وجہ سے اُس جیسی کوئی تکلیف اُس سے دور کردیتا ہے‘‘۔ (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث:  2236)

                (تشریح:) میں کہتا ہوں کہ: عالم مثال سے زمین کی طرف کسی چیز کے ظاہر ہونے کے دو طریقے ہیں:

                (الف)    ایک طبیعی طریقہ ہے۔ چناںچہ اگر خارج اور باہر سے کوئی رُکاوٹ نہ ہو تو جاری شدہ طریقۂ کار کے مطابق اُس شئے کا زمین پر ظہور ہوجاتا ہے۔

                (ب)       دوسرا غیر طبیعی طریقۂ کار ہے۔ یہ تب ہوتا ہے، جب زمینی اسباب میں مزاحمت پائی جاتی ہو۔

                غیر طبیعی طریقۂ کار کے مطابق اللہ کی رحمت کسی مصیبت کو دور کرنے میں، یا کسی وحشت کو دور کرنے اور دل میں خوشی کے الہام کی صورت میں، یا پیش آنے والا حادثہ اُس کے بدن کے بجائے مال کے نقصان کی صورت میں ،یا اسی طرح کی کسی اَور صورت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

(4)         نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی آدمی دعا مانگے تو یہ مت کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے معاف کردے، اور اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کرے، اور اگر تو چاہے تو مجھے رزق عطا کردے۔ اُسے چاہیے کہ وہ بغیر کسی تردُّد کے پختہ عزم کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے سوال کرے۔ اس لیے کہ وہ جو چاہتا ہے، کرتا ہے۔ اس کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں ہے‘‘۔ (رواہ البخاری، مشکوۃ المصابیح، حدیث: 2225)

                (تشریح:) میں کہتا ہوں کہ: دعا کی اصل روح اور اُس کا راز یہ ہے کہ انسانی نفس کا کسی شئے میں پوری طرح اپنی رغبت ظاہر کرنا۔ اسی کے ساتھ انسانی نفس کا ملائکہ سے مشابہت اختیار کرنا اورعالم جبروت کی طرف متوجہ ہونا ہے۔ شک کے ساتھ اللہ سے سوال کرنا انسان کے عزم کو منتشر کردیتا ہے۔ اور اُس کی ہمت کو توڑ دیتا ہے۔

                جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ کائنات کی کلی مصلحت کے مطابق ہی چیز ملتی ہے، تو وہ بھی اللہ کے مقرر کردہ اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ اُس کی رعایت کو کبھی نظرانداز نہیں کرتا۔ اسی کو رسول اللہ ﷺ نے یہ کہہ کر بیان فرمایا کہ: ’’اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، کرتا ہے۔ اس کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں ہے‘‘۔

(باب الاذکارِ و ما یتعلّق بھا)

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...

 

متعلقہ مضامین

اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اَذکار  (2)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : (4۔ ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کی عظمت اور سلطنت ) ’&rs…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری جون 11, 2022

احسان و سلوک کی ضرورت اور اہمیت  (1)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جاننا چاہیے کہ شریعت نے انسان کو سب سے پہلے حلال و حرام کے حوالے س…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری جولائی 10, 2021

سماحت ِنفس: انسانیت کا تیسرا بنیادی خُلق

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’(انسانیت کے بنیادی اَخلاق میں سے) تیسرا اصول ’’سماحتِ نف…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری اکتوبر 10, 2021

مختلف اوقات اور حالات کی دعائیں(4)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : (نئے کپڑے پہننے کی دعائیں) جب نیا کپڑا پہنے تو یہ دعائیں پڑھے: (1) …

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری ستمبر 15, 2023