احکام و مسائل رمضان المبارک

احکام و مسائل رمضان المبارک

۱۔            ہر مسلمان مرد وعورت، عاقل، بالغ پر رمضان المبارک کے روزے رکھنا فرض ہے۔

۲۔            شریعت میں روزے کا مطلب ہے کہ صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک روزے کی نیت سے کھانا، پینا اور جماع کرنا چھوڑ دیا جائے۔

۳۔          رمضان المبارک میں کسی مجبوری کی وَجہ سے روزہ چھوٹ جائے تو رمضان کے بعد اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔

۴۔          حالت ِسفر میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، لیکن اس کی قضا ضروری ہے۔

۵۔          حالت ِسفر میں اگر روزہ سے کوئی تکلیف نہ ہو تو روزہ رکھنا بہتر ہے۔ اگر روزہ نہ رکھے تو کوئی گناہ نہیں، البتہ رمضان شریف کی فضیلت سے محرومی ہے۔

۶۔           بغیر کسی وَجہ کے روزہ چھوڑ دینا درست نہیں اور بڑا گناہ ہے۔

۷۔          اگر روزہ دار کو بھول کر کھاتے پیتے دیکھا اور روزہ دار کو روزہ کی وَجہ سے تکلیف نہیں ہے تو اس کو یاد دلانا واجب ہے۔

۸۔          اگر کسی نے کسی وَجہ سے روزہ نہ رکھا تو احترامِ رمضان کا تقاضا ہے کہ لوگوں کے سامنے کچھ کھائے پئے نہیں۔

۹۔           رمضان المبارک کے روزہ میں بس اتنی نیت کرلینا کافی ہے کہ آج میرا روزہ ہے اور سحری کے وقت ’’وَبِصَوْمِ غَدٍ نَوَیْتُ مِنْ شَہْرِ رَمْضَانَ‘‘ پڑھنا مستحب ہے۔

۱۰۔         اگر رات سے رمضان المبارک کے روزے کی نیت کرلے تو بھی فرض ادا ہوجاتا ہے۔

۱۱۔          اگر کچھ کھایا پیا نہ ہوتو دن کو 10، 11 بجے تک نیت کرلینا درست ہے۔

۱۲۔         اگر رمضان المبارک کے مہینے میں نفل، قضا یا نذر کے روزے کی نیت کی، تب بھی رمضان کا روزہ ادا ہوگا۔

۱۳۔ سحری کھانا سنت ہے۔ اگر بھوک نہ ہو اور کھانا نہ کھائے تو کم از کم دو تین کھجوریں ہی کھالے۔ یا کوئی اور چیز تھوڑی بہت کھالے۔ کچھ نہ سہی تو پانی ہی پی لے۔

۱۴۔ سحری میں جہاں تک ہوسکے، دیر کر کے کھانا بہتر ہے، لیکن اتنی دیر نہ کرے کہ صبح صادق ہونے لگے اور روزے میں شبہ پیدا ہوجائے۔

۱۵۔ جب سورج ٹھیک غروب ہوجائے تو فوراً روزہ کھولنا مسنون ہے، دیر کر کے کھولنا مکروہ ہے۔

۱۶۔          جب تک سورج کے غروب ہونے میں شبہ رہے، تب تک افطار کرنا جائز نہیں۔ سورج غروب ہونے کا تعلق مشاہدے سے ہوتا ہے، جب کہ آج کل عام طور پر ایسا نہیں کیا جاتا۔ خاص طور پر بڑے شہروں میں کہ آسمان صاف نہیں ہوتا، بلکہ دائمی جنتریوں کو سامنے رکھتے ہوئے گھڑیوں سے اوقات دیکھ کر روزہ افطار کیا جاتا ہے۔ اس لیے فلکیاتی حساب سے دائمی جنتریوں میں مطبوعہ اوقات میں دو سے پانچ منٹ کی احتیاط کر کے روزہ افطار کرنا چاہیے۔

۱۷۔ کھجور یا چھوہارے سے افطار کرنا مستحب ہے، لیکن اگر کسی دوسری چیز سے افطار کیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔

۱۸۔ افطار کے وقت یہ دعا پڑھنا مسنون ہے: ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔‘‘ اگر کسی کو یہ دعا یاد نہ ہو تو اپنی زبان میں روزہ افطار کرنے پر خدا کا شکر بجالائے۔

۱۹۔ درجِ ذیل تمام صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹتا اور نہ مکروہ ہوتا ہے:

٭           اگر بھول کر کھالے یا پی لے یا جماع کر لے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

٭           اپنے آپ قے ہوگئی تو روزہ نہیںٹوٹتا، چاہے قے تھوڑی ہو یا زیادہ۔

٭           سرمہ لگانا، تیل لگانا، خوشبو سونگھنا، یا حلق میں از خود دھواں یا گرد و غبار وغیرہ کا چلا جانا۔

٭           دانتوں میں گوشت وغیرہ کا ریشہ، جو چنے سے کم ہے، اس کو باہر نکالے بغیرنگلنا۔

٭           لعاب نگلنا، زبان سے کوئی چیز چکھ کر تھوک دینا۔

٭           روزے میں تازہ یا خشک مسواک کرنا، اگرچہ نیم کے درخت کی ہو۔

٭           گرمی یا پیاس کی وَجہ سے غسل کرنا، خواہ کئی بار ہی کیوں نہ ہو۔

۲۰۔ درج ذیل صورتوں میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور صرف قضا واجب ہوجاتی ہے:

O            کلی کرتے وقت بِلااِرادہ حلق میں پانی اُتر جانا۔

O            خود بہ خود قے آئی اور جان بوجھ کر حلق میں لوٹا لی۔

O            اپنے اختیار سے منہ بھر کر قے کر ڈالی۔

O            کان میں تیل ڈال لینا، ناک میں ناس لینا، سگریٹ یا حقہ پینا۔

O            دانتوں سے نکلے ہوئے خون کو نگل لینا جب کہ خون تھوک پر غالب ہو۔

O            بھولے سے کچھ کھا پی لیا اور یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا، پھر جان بوجھ کر کھا یا پی لینا۔

O            یہ سمجھ کر کہ ابھی صبح صادق نہیں ہوئی، سحری کھالی، پھر معلوم ہوا کہ صبح ہوچکی تھی۔

O            بادل یا آسمان پر غبار کی وَجہ سے یہ سمجھا کہ آفتاب غروب ہوگیا، روزہ افطار کرلیا حالانکہ ابھی دن باقی تھا۔

۲۱۔           درجِ ذیل وہ صورتیں، جن میں کفارہ بھی واجب ہوتا ہے:

                رمضان المبارک کا روزہ جان بوجھ کر توڑنے سے کفارہ لازم آجاتا ہے، جو دو مہینے لگاتار روزے رکھنا ہے۔ اگر یہ طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صبح و شام کھانا کھلائے یا ایک روزے کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت انھیں ادا کرے۔ اگر ایک ہی رمضان کے دو تین روزے توڑ ڈالے تو بھی ایک ہی کفارہ کافی ہوجائے گا۔

۲۲۔ جس کو اتنا بڑھاپا ہوگیا ہو کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رہی، یا اتنا بیمار ہے کہ اب اچھا ہونے کی اُمید نہیں رہی اور روزہ رکھنے کی طاقت نہیں ہے تو وہ روزہ نہ رکھے۔ اور ہر ایک روزے کے بدلے ایک مسکین کو صبح و شام پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا (1700 گرام) غلہ یا اس کی قیمت بہ طورِ فدیہ ادا کرے۔

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...

 

متعلقہ مضامین

انبیا علیہم السلام کے مشن کے دو کام

۲۶؍ رمضان المبارک ۱۴۳۸ھ / 22؍ جون 2017ء کی شب حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں ’’تکمیل قرآن حکیم‘‘ کے سلسل…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مئی 18, 2021

مؤمنانہ فراست کا تقاضا

عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز اگست 10, 2021

غلبۂ دین کی نبوی حکمت عملی اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں

خطاب حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ (کہروڑ پکا میں بخاری چوک میں واقع جامع مسجد تالاب والی میں 14فروری 2009ء بروز ہفتہ کو عشاء کی نماز کے بعد سیرت النبی ﷺ…

مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری اکتوبر 14, 2021

اسلام کی تمام تعلیمات کا بنیادی مقصد

14؍ جنوری 2022ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’معزز دوستو! دی…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری فروری 11, 2022