اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اَذکار (3)
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں :
(5۔ اللہ سے دعا کرنا اور اُس کی پناہ مانگنا)
’’وہ اذکار جن سے انسان کا نفس غفلت سے نکلتا ہے اور وہ اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے، ان میں سے دعائیں اور اس کی پناہ مانگنا بھی ہیں۔ اس حوالے سے:
(1) اللہ سے اُن چیزوں کا سوال کرنا، جو:
الف: انسان کے جسم اور بدن کو نفع دینے والی ہیں۔
ب: یا اُس کے نفس اور اُس کی روح کو اَخلاقی اعتبار سے ٹھیک کرتی ہیں۔
ج: یا اُس کے دل کے لیے اطمینان و سکون کے اعتبار سے نفع مند ہیں۔
د: یا اُس کے گھر، مال و اولاد اور مرتبے اور عزت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
(2) اور اُن تمام چیزوں کے بارے میں اللہ کی پناہ مانگنا، جو اِن درجِ بالا چاروں پہلوؤں کے حوالے سے نقصان دینے والی ہیں۔
ان دُعاؤں کے نتیجے میں جو فوائد حاصل ہوتے ہیں اور انسان اُن کے سبب نقصانات سے بچتا ہے، اُس کا راز یہ ہے کہ ان دعاؤں کے نتیجے میں انسان اس بات کا مشاہدہ کرتا ہے کہ حق تبارک و تعالیٰ کا اَثر و رُسوخ پوری کائنات میں جاری و ساری ہے اور اس بات کی نفی کرنا کہ اللہ کے علاوہ کوئی اَور اُس سے ضرر و نقصان دور کرنے اور اچھا کام کرنے کی طاقت اور قوت دینے والا ہے۔
(اللہ سے سوال کرنے والی مسنون دعائیں)
اس سلسلے میں نبی اکرم ﷺ سے مروی جامع ترین دعائیںیہ ہیں:
(1) اللّٰہُمّ ! أصلح لی دینی الّذی ہو عِصمۃ أمری، و أصلح لی دُنیایَ الّتی فیہا معاشی، و أصلح لی آخِرتی الّتی فیہا مَعادِی، و اجعل الحیاۃَ زیادۃً لی فی کُلّ خیرٍ، و اجعل الموتَ راحۃً لی مِن کُلّ شرٍّ۔
(اے اللہ! میرے لیے میرا دین ٹھیک کردے، جس سے میرے معاملات کا تحفظ ہوتا ہے۔ اور میرے لیے میری دُنیا ٹھیک کردے، جس سے میری معاشی زندگی وابستہ ہے۔ میرے لیے میری آخرت کو درست کردے، جہاں مجھے لوٹ کر جانا ہے۔ میری زندگی ہر خیر کے معاملے میں زیادہ کردے اور میری موت ہر قسم کے شر سے بچنے کا اور راحت حاصل کرنے کا باعث بنا دے۔) (مشکوٰۃ: 2483)
(2) اللّٰہُمّ ! إنّی اسألک الہُدیٰ، و التُّقٰی، و العَفاف، و الغِنٰی۔(اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور تقویٰ اور پاکدامنی اور مال داری کاسوال کرتا ہوں) (مشکوٰۃ: 2484)
(3) رسول اللہ ﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا تھا کہ: ’’یہ دعا پڑھا کرو: ’’اللّٰہُمّ ! اہدِنی و سَدِّدنی‘‘۔ (اے اللہ! مجھے ہدایت دے دے اور مجھے بالکل سیدھا کردے)۔ پھر اُن سے فرمایا کہ: ’’اہدنی‘‘ کہتے وقت سیدھے راستے کی ہدایت کا اپنے دل میں خیال پیدا کرو اور ’’سدِّدنی‘‘ کہتے وقت تِیر کی طرح بالکل سیدھا ہونے کو ذہن میں رکھو‘‘۔ (مشکوٰۃ: 2485)
(4) اللّٰہُمّ ! اغفر لی، و ارحمنی، و اہدِنی، و عافِنی، و ارزُقنی۔
(اے اللہ! مجھے معاف کردے، اور مجھ پر رحم فرما، اور مجھے ہدایت دے، اور مجھے عافیت عطا فرما اور مجھے رزق نصیب فرما۔) (مشکوٰۃ : 2486)
(5) اللّٰہُمّ ! ربّنا آتنا فی الدّنیا حسنۃ، و فی الآخرۃ حسنۃ، و قِنا عذاب النّار۔ (اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی کامیابی نصیب فرما اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب فرما اور ہمیں جہنم کی آگ سے بچا۔) (مشکوٰۃ: 2487)
(6) ربّ أعِنِّی ولا تُعِنْ علیّ، و انصُرنی و لا تنصُر علیّ، و امکُر لی و لا تمکُر علیّ، و اہدنی و یسِّر الہُدیٰ لی، و انصُرنی علٰی مَن بغٰی علیّ، ربّ اجعلنی لک شاکِرًا، لک ذاکِرًا، لک راہِبًا، لک مِطْوَاعًا، لک مُخبِتًا، إلیک أوّاہًا مُنیبًا، ربّ تقبّل توبتی، و اغسِل حَوبتی، و أجِب دعوتی، و ثبّت حُجّتی، و سدِّدْ لِسانی، و اہدی قلبی، و اسلُل سخیمۃ صدری۔ (اے میرے پروردگار! میری مدد فرما اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ فرما۔ اور میری نصرت فرما اور میرے خلاف نصرت نہ فرما۔ میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کا مکر و فریب نہ چلے۔ مجھے ہدایت فرما اور میرے لیے ہدایت پر چلنا آسان بنا۔ جو میری بغاوت کرے، اُس کے خلاف میری مدد فرما۔ اے میرے پروردگار! مجھے اپنا شکر کرنے والا بنا۔ اپنا ذکر کرنے والا بنا۔ اپنے سے ڈرنے والابنا۔ اپنا فرماں بردار بنا۔ اپنے سامنے خشوع و خضوع اختیار کرنے والا بنا۔ اپنے سامنے گناہوں کی وجہ سے رونے والا اور رجوع کرنے والا بنا۔ اے میرے پروردگار! میری توبہ قبول فرما۔ میرے گناہوں کو دھو دے۔ میری دعاؤں کو قبول فرما۔ میری حجت اور دلیل کو مضبوط بنا۔ میری زبان کو درست فرما۔ میرے دل کو ہدایت فرما۔ اور میرے سینے کا حسد و کینہ اور تکلیف دور فرما۔) (مشکوٰۃ: 2488)
(7) اللّٰہُمّ ! ارزُقْنِی حُبّک، و حُبّ مَن ینفعُنی حُبُّہ عندک، اللّٰہُمّ ! ما رزقتَنی مِمّا أُحِبُّ، فاجعلہ قوّۃً لی فیما تُحِبُّ، اللّٰہُمّ ! ما زوَیتَ عنّی مِمّا أحِبُّ، فاجعلہ فراغًا لی فیما تُحِبُّ۔ (اے اللہ! مجھے اپنی محبت عطا فرما اور اُن لوگوں کی محبت عطا فرما، جن کی محبت مجھے تیرے دربار میں فائدہ دے۔ اے اللہ! جو بھی تُو میرے پسندیدہ رزق میں سے مجھے عطا کرے، اُس رزق کو اپنی پسندیدہ چیزوں میں استعمال کرنے کی قوت و طاقت کا ذریعہ بنا۔ اے اللہ! جو میری پسندیدہ چیزیں تُو مجھ سے دور کرے تو اس فراغت کو اپنے پسندیدہ کاموں میں استعمال کرنے کا باعث بنا۔) (مشکوٰۃ: 2491) (8) اللّٰہُمّ ! أقسِمْ لنا مِن خشیتِک ما تحول بہ بیننا و بین معاصیک، و مِن طاعتِک ما تُبلِّغُنا بہ جنّتَک، و مِن الیقین ما تُہَوِّن بہ علینا مصیبات الدُّنیا، و متِّعنا بأسماعنا، و أبصارنا، وقوّتنا ما أحییتَنا، و اجعلہ الوارث مِنّا، و اجعل ثأرنا علٰی مَن ظَلمَنا، و انصُرنا علٰی من عادانا، و لا تجعل مصیبتَنا فی دینِنا، و لا تجعلِ الدُّنیا أکبر ہَمِّنا، و لا مبلَغ عِلمِنا، و لا تُسلِّط علینا من لا یرحمنا‘‘۔ (مشکوٰۃ: 2492)
(اے اللہ! تو ہمیں اپنا ایسا ڈر عطا فرما، جو ہمارے اور تیری نافرمانیوں کے درمیان حائل ہوجائے۔ اپنی ایسی فرماں برداری عطا فرما، جو ہمیں تیری جنت تک پہنچا دے۔ ایسا یقین عطا فرما، جس سے دنیا کی مصیبتیں ہم پر آسان ہوجائیں۔ ہم جب تک زندہ رہیں، تو اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں اور اپنی طاقت و قوت سے فائدہ اُٹھاتے رہیں۔ اور جب تک ہماری زندگی ہے، یہ سب باقی رہیں۔ اے اللہ! جو ہم پر ظلم کرے، صرف اُس پر ہمیں غضب ناک فرما۔ جو ہمارا دُشمن ہو، اُس کے خلاف ہماری مدد فرما۔ ہماری مصیبت کو ہمارے دین میں رُکاوٹ کا باعث نہ بنا۔ اور دُنیا کو ہمارا سب سے بڑا مقصد مت بنا۔ اور نہ ہی اُسے ہمارے علم کا منتہا بنا۔ اے اللہ! ہم پر ایسے لوگوں کو مسلط نہ فرما، جو ہم پر رحم نہیں کھاتے۔)
(حُجّۃ اللّٰہ البالغۃ، باب الاذکارِ و ما یتعلّق بھا)
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم
حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ
سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔
1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔
15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...
متعلقہ مضامین
چاروں اَخلاق کے حصول کے لیے مسنون ذکر و اَذکار (2)
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’(اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے مسنون ذکر و اذکار کی اہمیت پر چوتھی حدیث:)…
احسان و سلوک کی ضرورت اور اہمیت (1)
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جاننا چاہیے کہ شریعت نے انسان کو سب سے پہلے حلال و حرام کے حوالے س…
سماحت ِنفس: انسانیت کا تیسرا بنیادی خُلق
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’(انسانیت کے بنیادی اَخلاق میں سے) تیسرا اصول ’’سماحتِ نف…
اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اَذکار (2)
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : (4۔ ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کی عظمت اور سلطنت ) ’&rs…