ہماری والدۂ مرحومہ  رحمہا اللّٰہ تعالٰی

ہماری والدۂ مرحومہ  رحمہا اللّٰہ تعالٰی

ہماری والدۂ محترمہ نعیمہ خاتون مؤرخہ۲۴؍ شوال المکرم۱۴۴۲ھ / 5؍ جون 2021ء بروز ہفتہ کو مختصر علالت کے بعد اپنے ربّ سے جا ملیں۔إنّا لِلّٰہ و إنّا إلیہ راجعون۔

آپؒ کے والد ِگرامی کا نام راؤ ممتازعلی خاں تھا۔ آپؒ کی پیدائش جنوری 1940ء میں اپنے آبائی قصبے ’’کلانَور‘‘ ضلع روہتک مشرقی پنجاب (اب ہریانہ، انڈیا) میں ہوئی۔ آپؒ کے والد ِگرامی قصبے کے سربرآوردہ لوگوں میں سے تھے۔ وہ انتہائی نیک صالح شخصیت تھے، اس لیے لوگ انھیں ’’ملا ممتاز علی خاں‘‘ کے نام سے یاد کرتے تھے۔ دہلی کے قریب ہونے کی وجہ سے اس قصبے کے اکثر لوگ قدیم زمانے سے فوجی اور عسکری خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ پہلے مسلمان حکمرانوں کے لیے اپنی عسکری خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اس کے بعد بہت سے لوگ انگریز فوج میں بھی بھرتی ہونے لگے، لیکن راؤ ممتازعلی خاں حریت پسند علمائے دیوبند سے تعلق کی وجہ سے اس سے شدید نفرت رکھتے تھے۔ انھوں نے سچے علما کے ساتھ اپنا تعلق آخر تک برقرار رکھا۔

والدۂ محترمہؒ کے بچپن میں ہی ان کے والد ِگرامی کا انتقال غالباً 1944ء میں ہوگیا تھا۔ اس کے بعد بڑے بھائی راؤ اعزازعلی خاں کے زیرنگرانی آپؒ کی پرورش ہوئی۔ وہ حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے بیعت ہوئے تو پورے گھرانے کا تعلق رائے پوری مشائخ کے ساتھ جڑ گیا۔ والدۂ محترمہؒ کی بڑی ہمشیرہ کا نکاح حضرت اقدس رائے پوری ثانیؒ کے خادم راؤ عطاء الرحمن خاں رائے پوریؒ کے ساتھ 1946ء میں ہوا۔ اس موقع پر حضرت اقدس رائے پوری ثانیؒ ان کی بارات کے ساتھ قصبہ ’’کلانَور‘‘ تشریف لائے اور کئی دن ہمارے ننہیال میں قیام فرمایا۔ اس موقع پر حضرت رائے پوریؒ نے والدۂ محترمہؒ کے سر پر ہاتھ رکھا اور دعا دی۔

والدۂ محترمہؒ پاکستان منتقل ہونے کے بعد 1958ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے لاہور میں بیعت ہوئیں۔ ہمارے والد ِگرامی راؤ عبدالرؤف خاںؒ حضرت اقدس رائے پوری ثانیؒ سے 1957ء میں بیعت ہوچکے تھے۔ ہمارے خالو راؤ عطاء الرحمن خاںؒ کی تحریک اور حضرت اقدس رائے پوری ثانیؒ کی مشاورت سے اُن کا رشتہ طے ہوا۔ حضرت اقدس شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے 32-Bجیل روڈ لاہور میں قیام کے دوران 1960ء میں خود حضرت رائے پوریؒ نے ان کا نکاح پڑھایا اور ان کے لیے دعا کی۔ والدِ گرامی فرمایا کرتے تھے کہ: ’’میں جب اس موقع پر حضرتؒ کی قیام گاہ پر پہنچا تو حضرت کا کمرہ متوسلین سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ میں دروازے میں ہی بیٹھ گیا۔ حضرت اقدس رائے پوری ثانیؒ مراقبے کی حالت میں تھے۔ اس موقع پر حضرتؒ نے پوری آنکھیں کھول کر مجھے غور سے دیکھا۔ مجھے یوں محسوس ہوا کہ حضرتؒ کی آنکھوں کی نورانیت میرے وجود میں داخل ہو رہی ہے۔ میں نے اپنے پورے جسم میں عجیب و غریب کیفیت محسوس کی۔ پھر حضرتؒ نے قریب بلایا اور نکاح پڑھایا‘‘۔ والد صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ: ’’حضرت رائے پوریؒ کی اس گہری نظر کو میں اب تک اپنے وجود میں سرایت کرتا ہوا محسوس کرتا ہوں اور اُس کا فیض پاتا ہوں‘‘۔

حضرت اقدس رائے پوری ثانیؒ سے اس تعلق کی وجہ سے والدۂ محترمہ حضرتؒ کے بتلائے ہوئے معمولات کو پوری پابندی سے کرتی تھیں۔ حضرت رائے پوری ثانیؒ کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ سے بھی ان کا اسی طرح تعلق رہا۔ حضرت رائے پوری ثالثؒ کا ہارون آباد میں ہمارے گھر پر کئی کئی ہفتے تک قیام ہوا کرتا تھا۔ اس موقع پر آنے والے تمام مہمانوں کے لیے کھانا تیار کروانا اور بڑی تندہی سے حضرتؒ کے لیے خصوصی کھانے تیار کرنا والدۂ محترمہؒ کا بڑا ذوق تھا۔

حضرت رائے پوری ثالثؒ کے حکم پر والد ِگرامیؒ نے 1965ء میں اپنے گاؤں چک نمبر 73/4-Rمیں ’’تعلیم القرآن‘‘ کے نام سے ایک مکتب کا آغاز کیا تو طلبا اور استاذ محترم کے کھانے کا انتظام والدۂ محترمہ ہی کرتی تھیں۔ 1970ء میں جب شہر ہارون آباد میں جامعہ تعلیم القرآن کی توسیع ہوئی، تب بھی وقتاً فوقتاً طلبا اور اساتذہ کے لیے کھانے کا انتظام بڑے ذوق شوق کے ساتھ کیا کرتی تھیں۔ والد ِگرامیؒ اکثر حضرت اقدس رائے پوری ثالثؒ کے ساتھ سفر و حضر میں رہتے تھے۔ والدۂ محترمہ تن تنہا گھرداری کا سارا نظام چلاتیں اور بچوں کی پرورش میں کردار ادا کرتی تھیں۔ حضرت اقدس رائے پوری ثالثؒ کے وِصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ سے بھی آپؒ کا تعلق شیخ کی طرح رہا۔ میرے اکثر حضرت اقدس رائے پوری رابعؒ کے ساتھ اسفار کے زمانے میں بھی گھر میں تمام کاموں کی نگرانی فرماتیں اور دعائیں کرتی رہتی تھیں۔ ان تمام کاموں کے باوجود حضرات مشائخ رائے پور کے بتلائے ہوئے معمولات کی پابندی کرتی تھیں۔ صبح تہجد کے لیے جلد اُٹھنا، سب کے لیے دعائیں مانگنا اُن کا معمول تھا۔

وصال سے تقریباً تین چار روز پہلے بیمار ہوئیں۔ بخار ہوا، کچھ کھانسی وغیرہ تھی۔ 3؍ جون کو مجھے ادارہ رحیمیہ کے نئے کیمپس کی تعمیر کے آغاز کے لیے پشاور جانا تھا۔ اس موقع پر بھی انھوں نے بہ خوشی مجھے جانے کی اجازت دی، حال آںکہ بعد میں انھوں نے کسی سے فرمایا کہ: ’’ان کے دادا کا انتقال اس وقت ہوا، اس کے والد ِگرامی گھر پر موجود نہیں تھے۔ لگتا ہے کہ اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا‘‘۔ پشاور پہنچ کر میں نے والدۂ محترمہ سے بات کی تو دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ: ’’تم جس کام کے لیے گئے ہو، اللہ تعالیٰ تمھیں کامیاب کرے، باقی اللہ خیر کرے گا‘‘۔ جمعۃ المبارک کی شام تک طبیعت ٹھیک رہی۔ پھر اچانک ہفتے کے روز طبیعت خراب ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں دوپہر کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں اور ہم چاروں بھائیوں: راقم سطور، راؤ محمدعبداللہ خاں، مولوی عبدالرحیم طاہر اور مولوی عبیداللہ اور دو بہنوں کو سوگوار چھوڑ کر آخرت کی طرف روانہ ہوگئیں     ؎

خاکِ مرقد پر تری لے کر یہ فریاد آؤں گا                   اب دُعائے نیم شب میں کس کو مَیں یاد آؤنگا

آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے                           سبزۂ نَورُستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

ٹیگز
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...

 

متعلقہ مضامین

حضرت مولانا مفتی عبدالسلام چاٹگامیؒ کا سانحۂ ارتحال

خانقاہِ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے تیسرے مسند نشین حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری قدس سرہٗ کے متوسلِ خاص، خانقاہِ دین پور بہاولنگر کے تیسرے مسند نشین حضرت مولانا محم…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری نومبر 20, 2021

حضرت مولانا محمداختر قاسمیؒ کا سانحۂ ارتحال

حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز سلسلۂ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے چوتھے مسند نشین حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز اور جامعہ ا…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری فروری 11, 2022

حضرت حاجی صوفی محمدسرور جمیلؒ کا سانحۂ ارتحال

حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے مجاز حضرت حاجی صوفی محمدسرور جمیلؒ کا سانحۂ ارتحال حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے مجاز حضرت حاجی صوفی محمدس…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری ستمبر 12, 2022