حضرت مولانا قاضی عزیز اللہ جروار مریؒ

وسیم اعجاز
وسیم اعجاز
فروری 27, 2025 - سوانح عمری
حضرت مولانا قاضی عزیز اللہ جروار مریؒ

حضرت مولانا قاضی عزیز اللہ جروار مریؒ

حضرت مولانا عزیز اللہ جرواؒر کا شمار بھی امامِ انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے شاگردوں میں ہوتا ہے۔ وہ سندھ میں ضلع لاڑکانہ کی تحصیل ’’شہدادکوٹ‘‘ کے گاؤں ’’گل محمدجروار‘‘ میں فقیر خان محمد کے ہاں 1911ء میں پیدا ہوئے۔ قرآنِ حکیم کی تعلیم آبائی گاؤں ہی میں حاصل کرنے کے بعد استاد حکیم محمد پٹھان کی درس گاہ میں داخلہ لیا۔ حکیم محمد پٹھانؒ علاقے بھر میں حکمت اور فارسی زبان کے بڑے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ 1933ء میں شہر میرو خان میں اپنے والدِ گرامی کے عزیز دوست مولانا فتح محمد سیرانیؒ کے مدرسے میں تعلیم کی غرض سے داخل ہوئے۔ 1935ء میں عربی زبان کی تعلیم کے لیے حضرت مولانا تاج محمود امروٹیؒ کے شاگرد مولانا خوش محمد تنیوؒ ( ضلعی صدر جمعیت العلمائے ہند، ضلع لاڑکانہ) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ کچھ عرصہ مدرسہ دارالہدیٰ ٹھیڑی( خیرپورمیرس، سندھ) میں بھی رہے۔ گوروپہوڑ میں ان کی ملاقات مولانا عبیداللہ سندھیؒ کے نام ور شاگرد حضرت مولانا علامہ غلام مصطفی قاسمیؒ سے ہوئی۔ ان کی صحبت میں 4 سال گزارے اور دینی تعلیم بھی حاصل کی۔ انھیں کے مدرسہ ’’دارالسعادت گوروپہوڑ‘‘ سے فارغ التحصیل ہوئے۔

1937ء میں ’گل محمد جروار‘ گاؤں میں ہندوستان کی آزادی کے لیے کام کرنے والے اَحباب پر مشتمل ’’کانگریس کمیٹی گل محمد جروار‘‘ قائم ہوئی تو اس میں بھی مولانا موصوفؒ نے سرگرم کردار ادا کیا۔ 1943ء میں کسانوں کی بھلائی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ’’سندھ ہاری کمیٹی‘‘ کے اجلاس میں بھی شریک ہوئے اور سرگرم رہے۔ اسی پُرخلوص عمل کی وجہ سے ہی بعد میں اس کمیٹی کے چیئرمین بھی منتخب کیے گئے۔ 1943ء ہی میں پنوعاقل میں جمعیت علمائے سندھ کا اجلاس ہوا، جس میں مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے بھی شرکت کی تو اس میں خاص طور پر اجازت لے کر اپنے ساتھی طلبا کو لے کر گئے اور حضرت سندھیؒ سے متعارف کروایا۔

مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے جب مدرسہ مظہر العلوم کھڈہ( کراچی ) میں حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے ـ’’جمعیۃ خدام الحکمت‘‘ قائم کرنا چاہی تو اس سے قبل جن احباب سے مشاورت ہوئی، ان میں مولانا محمد صادق کراچویؒ، شیخ عبدالمجید سندھیؒ، مولانا عبداللہ لغاریؒ اور مولانا عبدالقادر لغاریؒ کے علاوہ مولانا عزیز اللہ جرواؒر بھی شامل تھے۔

مولانا قاسمیؒ سے اجازت لے کر حضرت سندھیؒ کو گوٹھ پیر جھنڈا میں مولانا موصوف نے خط لکھا جس میں حضرت سندھیؒ کے ساتھ رہنے اور ولی اللّٰہی علوم سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تو حضرت سندھیؒ نے انھیں اپنے پاس آنے کی اجازت دے دی۔ حضرت سندھیؒ سے متعارف ہونے کے بعد مولانا موصوفؒ نے سندھ میں ولی اللّٰہی افکار کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔جمعیت علمائے سندھ اور کانگریس کے پلیٹ فارم پر سرگرم رہے۔ اگست 1943ء میں جب گوٹھ پیر جھنڈا میں امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے افکار کی تعلیم کے لیے زمین کا ٹکڑا حاصل کیا گیا تو وہاں حضرت شیخ الہندؒ کی یادگار ’’محمودنگر‘‘ قائم کیا گیا۔ اس سارے عمل میں بھی مولانا موصوفؒ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

15؍ تا 17؍ اپریل 1943ء کو حیدرآباد (سندھ) میں جمعیت علمائے (سندھ) کے اجلاس کے ساتھ طلبا کا اجلاس کروانے کی تجویز مولانا عزیز اللہ جروارؒ نے ہی میاں عبیداللہ لاڑکانویؒ کے ساتھ مل کرعلامہ غلام مصطفی قاسمیؒ کو دی اور حضرت سندھیؒ کو صدارت کے لیے بلانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ حضرت سندھیؒ کو ایک خط کے ذریعے دعوت دی تو انھوں نے قبول کرلی۔ اس کے بعد مولانا موصوفؒ نے میاں عبیداللہ لاڑکانویؒ کے ساتھ مل کر پورے سندھ میں دعوت نامے ارسال کیے۔ مدارس کے طلبا کو خطوط اور اخبارات کے ذریعے شرکت کی اپیل کی گئی۔ انھی کاوشوں کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار طلبا اس اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں مولانا جروارؒ نے انتظامیہ اور استقبالیہ کی ذمہ داریاں بہ خوبی نبھائیں اور اپنی پوری ٹیم کے ساتھ مل کر اس اجلاس کو کامیابی سے ہم کنار کیا۔ اس اجلاس کے بعد سندھ کے مدارس کے طلبا پر مشتمل جمعیت طلبا کے عہدے داران کا تعین ہوا تو مولانا موصوفؒ کو اس تنظیم کا جوائنٹ سیکریٹری (نائب ناظم) مقرر کیا گیا۔

مولانا عبید اللہ سندھیؒ کی ہدایت کے مطابق مولانا جروارؒ نے مولانا غلام مصطفی قاسمیؒ کی رہنمائی میں شہداد کوٹ (ضلع لاڑکانہ) میں ولی اللّٰہی علوم و معارف کے فروغ کے لیے ایک اسکول ’’محمد قاسم ولی اللہ تھیالوجیکل سکول‘‘ کے نام سے بھی قائم کیا۔ 4؍ اگست 1943ء کو حضرت سندھیؒ نے اپنے وصال سے چند دن قبل ہی اس کا افتتاح کرنا تھا، لیکن ضعف اور بیماری کے سبب اس افتتاح میں خود تو شریک نہ ہوسکے، البتہ 2؍ اگست 1943ء کو خطبہ صدارت لکھوایا اور اسے چھپوانے کا فرمایا، لیکن وقت کی کمی کے باعث وہ تحریر شہدادکوٹ بھجوادی گئی۔

1956ء میں سندھی وڈیروں کے ظلم اور مخالفت کے سبب اپنا آبائی گھر بھی چھوڑنا پڑا۔ پوری زندگی اپنے استاذ مولانا غلام مصطفی قاسمیؒ کے ساتھ مل کر سندھ میں عبیداللّٰہی فکر و عمل کے فروغ میں کردار ادا کرتے رہے۔

مولانا عزیز اللہ جروارؒ نے حضرت سندھیؒ کی بیش تر تحریروں کو جنھیں مولانا عبدالمجید النجیح شکار پوری نے اپنے خوب صورت قلم سے لکھا تھا، محفوظ کیں ۔ وہ تحاریر، دستاویزات اور مقالات بعد ازاں حضرت سندھیؒ کی کتاب’’ خطبات و مقالات‘‘ میں بھی شامل ہوئیں ۔ موصوفؒ کی انھی کاوشوں کی بدولت آج ہم حضرت سندھیؒ کی تعلیمات کے قابلِ ذکرحصے سے متعارف ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ مولانا سندھیؒ نے تفسیر ’’الہام الرحمن‘‘ جو اپنے شاگرد علامہ موسیٰ جار اللہ کو حجاز شریف میں اِملا کروائی تھی، اسے اپنے خرچ پر پنو عاقل سے شائع کروایا۔ 

مولانا جروارؒ نے اپنی بہت سی نایاب کتب کا ذخیرہ مظہر العلوم کھڈہ کراچی کے کتب خانے میں وقف کروادیا اور کچھ حصہ ’’مولانا عبیداللہ سندھی اکیڈیمی سکھر‘‘ کو بھیج دیا۔

مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے خادم، شاگرد، جدوجہد، محنت اور جفاکشی کی علامت‘ مولانا عزیز اللہ جروارؒ اپنے چاہنے والوں کو چھوڑ کر 2004ء میں ہمیشہ کے لیے اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کی آخری آرام گاہ بائیجی شریف(پنو عاقل) کی جامع مسجد کے ملحق شہیدوں کے قبرستان میں ہے۔اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ہمیں ان اکابرین کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

وسیم اعجاز
وسیم اعجاز

جناب وسیم اعجاز مرے کالج سیالکوٹ میں زیر تعلیم رہے اور پنجاب یونیورسٹی لاہور کے گریجویٹ ہیں۔ آج کل قومی فضائی ادارے PIA  کے شعبہ انجینئرنگ میں پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ 1992ء میں حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے دامنِ تربیت سے وابستہ ہوئے۔ حضرت مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی زیر سرپرستی تعلیمی ،  تربیتی اور ابلاغی سرگرمیوں میں ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ برعظیم پاک و ہند کی سماجی و سیاسی تاریخ، حریت پسند شخصیات کے احوال و وقائع ان کی دلچسپی کے خاص میدان ہیں۔ اردو ادب سے بھی شغف رکھتے ہیں ۔ مجلہ "رحیمیہ" لاہور میں گزشتہ کئی سالوں  سے "عظمت کے مینار" کے نام سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

ڈاکٹر سیف الدین کچلوؒ

تحریکِ ریشمی رومال کے دوران کابل میں امامِ انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ اور ان کی قائم کی گئی حکومتِ موقتۂ ہند کی موجودگی اور پنجاب اور بنگال میں جاری تحریکوں کی وجہ سے بر…

وسیم اعجاز مارچ 18, 2022

امینُ المِلّت سردار محمد امین خان کھوسو ؒ

حریت و آزادی کی تحریکات میں وادیٔ مہران کسی طور بھی وطنِ عزیز کے کسی بھی حصے سے پیچھے نہیں رہی۔ اس نے ہمیشہ ہراوَل دستے کا کام سر انجام دیا ہے۔ سندھ دھرتی کے حریت پسندوں می…

وسیم اعجاز نومبر 13, 2022

شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ

برِعظیم پاک و ہند کی تحریکِ آزادی میں دار العلوم دیوبند کا قیام ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ، مولانا محمد قاسم نانوتویؒ اور مولانا رشید احم…

وسیم اعجاز اکتوبر 12, 2022

حضرت مولانا ذوالفقار علی دیوبندیؒ

ولی اللّٰہی تحریک میں ایک اور اہم نام حضرت مولانا ذوالفقارعلی دیوبندیؒ کا ہے۔ آپؒ۱۲۲۸ھ / 1813ء کو دیوبند میں پیدا ہوئے۔ آپؒ کے والد گرامی کا نام شیخ فتح علی تھا۔ وہ اپنے علاق…

وسیم اعجاز جون 19, 2023