مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم
درس قرآن 14
سورة البقرة
آیت: 34 تا 36
مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:21 گذشتہ آیات میں فضیلتِ علم کی اساس پر حضرت آدمؑ کے خلیفہ ہونے کی حقیقت اور ذمہ داری کی وضاحت
3:20 خلافت کے باقاعدہ اعلان کے موقع پر کرۂ ارض پر کام کرنے والی مخلوقات کو حضرت آدمؑ کے لیے سجدہ تعظیمی کا حکم (وَإِذ قُلنا لِلمَلـٰئِكَةِ اسجُدوا لِـٔادَمَ)
5:10 حضرت آدمؑ کو قبلہ و واسطہ بنا کر دراصل تجلی الٰہی کو سجدہ کرایا گیا تھا (حضرت مولانا عبیداللہ سندھیؒ)
8:02 ملائکہ کی تفصیلات، فرشتے اور جنات کو سجدہ کرنے کا حکم نیز حضرت آدمؑ سے پہلے زمین میں فساد مچانے والے جنات کی سرکوبی اور ابلیس کا عبادت کی وجہ سے قتل نہ ہونا
10:12 ابلیس کا اپنی عبادت و ریاضت سے فرشتوں کو قائل کرنا نیز اس کے دل میں خلافت و نیابتِ الٰہی کی خواہش اور طلب تھی
11:55 امتحان کے موقع پر حضرت آدمؑ کی علمی استعداد و صلاحیت ابلیس سے زیادہ ظاہر ہوئی ، علمی نقصان ظاہر ہونے کے بعد فرشتوں کا آدمؑ کو سجدہ کرنا اور تکبر کی وجہ سے ابلیس کا سجدہ کرنے ( آدمؑ کی خلافت) سے انکار کر دینا (فَسَجَدوا إِلّا إِبليسَ أَبىٰ وَاستَكبَرَ وَكانَ مِنَ الكـٰفِرينَ) ابلیس نے علمی صلاحیت نہ ہونے کے باوجود تکبر اور بڑائی کا اظہار کیا اور اللہ نے اسے منکر (کافر) قرار دیا۔
17:36 اللہ کا انکار اور حسد و کینہ ابلیس کی فطرت میں تھا جس کا اظہار خلافتِ آدمؑ کے موقع پر ہوا
19:22 قرآنِ حکیم نے اس آیت میں حضرت آدمؑ کی خلافت اور تمام ارضی مخلوقات کو اس کے تابع فرمان ہونے کا اعلان کیا ہے۔
19:47 خلافت و نیابت کے اعلان کے بعد حضرت آدمؑ کے اعزاز و اکرام کے طور پر آرام دہ ماحول جنت کا اہتمام (وَقُلنا يـٰـٔادَمُ اسكُن أَنتَ وَزَوجُكَ الجَنَّةَ)
20:28 جنت میں ہر قسم کی اشیاء کھانے کی اجازت لیکن ایک درخت کے قریب نہ جانے کا حکم (وَكُلا مِنها رَغَدًا حَيثُ شِئتُماوَلا تَقرَبا هـٰذِهِ الشَّجَرَةَ) میں جنسی تقاضے بڑھانے والے درخت کو کھانے کی ممانعت کی گئی ہے۔
21:46 اللہ نے ایسا درخت کھانے کو نفس پر ظلم و زیادتی کرنا قرار دیا (فَتَكونا مِنَ الظّـٰلِمينَ) نیز ظلم و زیادتی کی بنیادی وجہ
23:00 حضرت آدمؑ کو زمینی مشقتوں میں مبتلا کرنے کے لیے ازلی دشمن شیطان کا پھسلانا اور جنت سے نکلوانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا (فَأَزَلَّهُمَا الشَّيطـٰنُ عَنها فَأَخرَجَهُما مِمّا كانا فيهِ ۖ )
24:22 حضرت آدمؑ نے اپنی فطری خصوصیات کی وجہ سے شیطان کا وسوسہ قبول کیا اور اس کے طریقہ کار پر عمل درآمد کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی
28:11 حضرت آدمؑ کی خلافت کا امتحان اور آزمائش کا عملی مرحلہ شروع ، اللہ کا جنت سے نیچے جانے کا حکم اور مزاجوں کے ٹکراؤ کی وجہ سے دشمنی کے سلسلے کا اعلان (وَقُلنَا اهبِطوا بَعضُكُم لِبَعضٍ عَدُوٌّ ۖ )
29:43 مزاجوں کے اختلاف کو برداشت کرکے اجتماعیت برقرار رکھنے والا ہدایت یافتہ نیز اجتماعیت شکن سزا کا مستحق
30:40 زمین میں ایک مخصوص مدت تک ٹھکانہ اور کرۂ ارض کے وسائل سے نفع اٹھانا ہے (وَلَكُم فِى الأَرضِ مُستَقَرٌّ وَمَتـٰعٌ إِلىٰ حينٍ) نیز متاع کی وضاحت
32:04 چالیس سال کی عمر میں ہبوطِ آدمؑ کے بعد کرۂ ارض پر باقاعدہ خلافت کا آغاز اور فطری علمی صلاحیتوں کی اساس پر ملکیت و بہیمیت کے باہمی توازن کو برقرار رکھتے ہوئے عملی ذمہ داریاں پورا کرنے کا حکم
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute