درس قرآن 24
سورة البقرة
آیت: 87 تا 96
مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:28 سابقہ درس کا خلاصہ
2:20 بنی اسرائیل میں تسلسل کے ساتھ انبیاءؑ کی بعثت (وَلَقَد ءاتَينا موسَى الكِتـٰبَ)
3:59 اور سب سے آخر میں اللہ نے حضرت عیسیٰؑ کو انجیل کی صورت میں واضح دلائل اور درست حکمت عملی دیکر بنی اسرائیل کی طرف بھیجا (وَءاتَينا عيسَى ابنَ مَريَمَ البَيِّنـٰتِ) میں روح القدس سے حضرت جبرئیلؑ یا اللہ کے اسماء میں سے اسمِ اعظم مراد
8:16 بنی اسرائیل کا انبیاءؑ سے متکبرانہ رویہ (أَفَكُلَّما جاءَكُم رَسولٌ) اور خواہشات کی پیروی کی وجہ سے نہ صرف ان کا انکار کیا بلکہ نعوذ باللہ انہیں قتل بھی کرتے رہے (استَكبَرتُم فَفَريقًا كَذَّبتُم وَفَريقًا تَقتُلونَ)
11:43 سیاسی ذوق کی خرابی کی وجہ سے بنی اسرائیل نے انبیاءؑ کی تعلیمات کا انکار کیا اور انہیں قتل کرتے رہے۔
13:41 قرآن حکیم کا مختلف پہلوؤں سے یہودِ مدینہ کے سامنے اصل تعلیمات اجاگر کرنا لیکن ہٹ دھرمی کی وجہ سے ان کا یہ کہنا کہ ہمارے دلوں پر ایسا غلاف ہے جو ہمیں کسی قسم کی تعلیمات سے متاثر نہیں ہونے دیتا (قالوا قُلوبُنا غُلفٌ ۚ)
14:57 اللہ نے فرمایا کہ ان کے دلوں پر بداعمالیوں کی سزا کے طور پر لعنت کا ایسا پردہ ہے جو انہیں حق بات قبول کرنے سے روکتا ہے (بَل لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفرِهِم)
15:55 اس غلاف کے سبب صرف چند یہودیوں کو ایمان لانے کی توفیق ملی (فَقَليلًا ما يُؤمِنونَ)
19:04 یہود پہلے آخری نبی کے نام پر کفر کے مقابلے میں فتح حاصل کرتے تھے لیکن جب تورات کی تصدیق کرنے والی کتابِ مقدس قرآنِ حکیم لیکر نبی آئے تو باوجود علم کے' اس کا انکار کردیا (وَلَمّا جاءَهُم كِتـٰبٌ مِن عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِما مَعَهُم)
21:10 تو اس انکار کی وجہ سے ایسے کافر اللہ کی لعنت کے مستحق (فَلَعنَةُ اللَّهِ عَلَى الكـٰفِرينَ)
21:51 جب نبوت کی فضیلت بنی اسماعیل کو ملی تو یہود نے ضد اور ہٹ دھڑمی کی وجہ سے نبی مبعوث اور اس کی تعلیمات کا انکار کر دیا اور اس کے بدلے میں اللہ کی لعنت خریدی جو کہ بہت ہی بُرا سودا ہے (بِئسَمَا اشتَرَوا بِهِ أَنفُسَهُم أَن يَكفُروا بِما أَنزَلَ اللَّهُ بَغيًا أَن يُنَزِّلَ اللَّهُ مِن فَضلِهِ عَلىٰ مَن يَشاءُ مِن عِبادِهِ ۖ )
24:33 نہ صرف لعنت بلکہ اللہ اور رسول کے غضب کے مستحق ہوئے اور کافروں کے لیے ذلت و رسوائی کا عذاب ہے (فَباءو بِغَضَبٍ عَلىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلكـٰفِرينَ عَذابٌ مُهينٌ)
26:34 سزا کی دو قسمیں نیز مصیبت و مشقت برداشت کرنے کی وجہ سے حضرت شیخ الہندؒ کے ترقی درجات
32:43 یہود سے قرآن پر ایمان لانے کا مطالبہ لیکن ان کا کہنا ہم تورات و انجیل کے علاوہ ہر کتاب پر ایمان لانے کا انکار کرتے ہیں (وَإِذا قيلَ لَهُم ءامِنوا بِما أَنزَلَ اللَّهُ قالوا نُؤمِنُ بِما أُنزِلَ عَلَينا وَيَكفُرونَ بِما وَراءَهُ وَهُوَ الحَقُّ مُصَدِّقًا لِما مَعَهُم ۗ)
34:52 قرآنِ حکیم کا یہود کے دعویٰ پر عقلی سوال کہ اگر تورات و انجیل پر ایمان رکھتے ہو تو انبیاءؑ کی مخالفت اور انہیں قتل کیوں کیا؟ (قُل فَلِمَ تَقتُلونَ أَنبِياءَ اللَّهِ مِن قَبلُ إِن كُنتُم مُؤمِنينَ) میں قرآن نے یہود کے دعویٰ کو عقلی طور پر جھوٹا ثابت کیا ہے۔
36:03 تم کیسے ایمان کے دعوے دار ہو جبکہ تم نے حضرت موسیٰؑ کو جھٹلا کر بچھڑے کو معبود بنایا تھا (وَلَقَد جاءَكُم موسىٰ بِالبَيِّنـٰتِ ثُمَّ اتَّخَذتُمُ العِجلَ مِن بَعدِهِ وَأَنتُم ظـٰلِمونَ)
37:12 تم اس سے پہلے اپنے قرار و میثاق کرکے اس کا انکار کر چکے ہو، یہ تورات پر ایمان کا جھوٹا دعویٰ نہیں؟ (وَإِذ أَخَذنا ميثـٰقَكُم وَرَفَعنا فَوقَكُمُ الطّورَ خُذوا ما ءاتَينـٰكُم بِقُوَّةٍ وَاسمَعوا ۖ قالوا سَمِعنا وَعَصَينا)
38:17 اصل بات یہ ہے کہ تمہارے دلوں میں بچھڑے کی محبت تھی جس کی وجہ سے تم نے انکار کیا تھا (وَأُشرِبوا فى قُلوبِهِمُ العِجلَ بِكُفرِهِم ۚ )
39:48 ایسا ایمان جو تمہیں انبیاءؑ کو قتل کرنے اور بچھڑے کی محبت کا حکم دے، اس سے بُرا کوئی ایمان نہیں (قُل بِئسَما يَأمُرُكُم بِهِ إيمـٰنُكُم إِن كُنتُم مُؤمِنينَ)
40:26 اگر تمہیں یقین ہے کہ آخرت کا گھر خالصتاً تمہارے لیے ہے تو ہمارا چیلنج ہے کہ موت کی تمنا کرو (قُل إِن كانَت لَكُمُ الدّارُ الـٔاخِرَةُ عِندَ اللَّهِ خالِصَةً مِن دونِ النّاسِ فَتَمَنَّوُا المَوتَ إِن كُنتُم صـٰدِقينَ)
41:36 سرمایہ پرست ذہنیت اور جرائم کے مرتکب یہود یا کوئی بھی مذہبی گروہ ، اپنے فرسودہ فکر اور قبیح اعمال کے سبب ہرگز موت کی تمنا نہیں کریں گے (وَلَن يَتَمَنَّوهُ أَبَدًا بِما قَدَّمَت أَيديهِم ۗ ) کیونکہ اللہ ان ظالموں سے خوب واقف ہے (وَاللَّهُ عَليمٌ بِالظّـٰلِمينَ)
42:28 یہ تنگ نظر یہودی مذہبی طبقہ تو جاہل مشرکین سے بھی زیادہ زندگی کا حریص اور لالچی ہے (وَلَتَجِدَنَّهُم أَحرَصَ النّاسِ عَلىٰ حَيوٰةٍ وَمِنَ الَّذينَ أَشرَكوا ۚ)
44:19 اس رجعت پسند مذہبی طبقے کی حالت یہ ہے کہ ہزار برس جینا چاہتے ہیں لیکن اتنی لمبی مدت زندہ رہنے کے باوجود یہ اللہ کے عذاب سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتے ( يَوَدُّ أَحَدُهُم لَو يُعَمَّرُ أَلفَ سَنَةٍ وَما هُوَ بِمُزَحزِحِهِ مِنَ العَذابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ )
47:22 کیونکہ اللہ ان کے جرائم کو دیکھ رہا ہے اور سزا تیار ہے (وَاللَّهُ بَصيرٌ بِما يَعمَلونَ)
47:55 اس رکوع میں بنی اسرائیل کے جرائم اور بد اخلاقیوں کے ضمن میں ابنیاءؑ کے طریقۂ تعلیم و تربیت اور تزکیے کے اصولوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور جماعتِ صحابہ کی تعلیم و تربیت کرنا پیشِ نظر ہے۔
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute