درس قرآن 019 | البقرۃ 60-61 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

Description

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 19

سورة البقرة
آیت: 60 تا 61

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:24وادی سینا (تیہ) میں فرعونی غلامی کے اثرات زائل کرنے کے لیے حضرت موسیٰؑ کا بنی اسرائیل کی چالیس سال تعلیم و تربیت کرنا اور انقلابی جدوجہد کے لیے نوجوان قیادت تیار کرنا
4:30 تربیتی کیمپ میں منّ و سلویٰ (متنوع کھانوں) کا بندوبست
5:41 پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے حضرت موسیٰؑ کا بنی اسرائیل کے لیے اللہ سے پانی کا مطالبہ (وَإِذِ استَسقىٰ موسىٰ لِقَومِهِ)
6:19 کائنات کا تکوینی نظام چلانے والی مجلس؛ ملاءِ اعلی نے (فَقُلنَا اضرِب بِعَصاكَ الحَجَرَ ۖ) حضرت موسیٰؑ کو روحانی اور ارضیاتی قوتوں کے حامل عصا مبارک کو پتھر پر مارنے کا حکم دیا اور پتھر سے بارہ چشمے جاری ہو گئے۔
8:11 عالمِ مثال کی مثالی قوتوں کی توضیح اور عدل کی اساس پر ہر قوم کے لیے الگ الگ پانی کا چشمہ جاری (فَانفَجَرَت مِنهُ اثنَتا عَشرَةَ عَينًا ۖ قَد عَلِمَ كُلُّ أُناسٍ مَشرَبَهُم ۖ ) انفجار کا معنی و مفہوم اور ہر قبیلے کے چشمے کی نشان دہی
11:35 پانی کی مساویانہ تقسیم اور وافر مقدار میں رزق مہیا کرنے کے بعد بنی اسرائیل کو عدل و مساوات کے ساتھ انہیں استعمال کرنے کا حکم اور فساد مچانے کی ممانعت (كُلوا وَاشرَبوا مِن رِزقِ اللَّهِ وَلا تَعثَوا فِى الأَرضِ مُفسِدينَ) ہمیشہ سے فساد کا تعلق وسائل رزق اور پانی کے معاملات سے رہا ہے۔
14:21 صحرائے سینا میں کچھ عرصہ ٹھہرنے کے بعد بنی اسرائیل کے بوڑھے منّ و سلویٰ کھا کھا کر اکتا گئے اور کہنے لگے ہم ایک کھانے پر اکتفاء نہیں کر سکتے (وَإِذ قُلتُم يـٰموسىٰ لَن نَصبِرَ عَلىٰ طَعامٍ وٰحِدٍ فَادعُ لَنا رَبَّكَ يُخرِج لَنا مِمّا تُنبِتُ الأَرضُ مِن بَقلِها وَقِثّائِها وَفومِها وَعَدَسِها وَبَصَلِها ۖ ) میں بنی اسرائیل کا صحرائی زندگی سے تنگ آ کر شہری زندگی اختیار کرنے کا مطالبہ
18:38 حضرت موسیٰؑ نے فرمایا کہ مکمل غذائیت کی حامل اشیاء چھوڑ کر ادنی درجے کی ناقص غذا مانگ رہے ہو (قالَ أَتَستَبدِلونَ الَّذى هُوَ أَدنىٰ بِالَّذى هُوَ خَيرٌ ۚ)
21:05 اللہ نے فرمایا کہ ان چیزوں کے حصول کے لیے قومِ عمالقہ سے مقابلہ کرکے شہر (بیت المقدس) آزاد کراؤ اور اپنا شہری نظام بناؤ (اهبِطوا مِصرًا فَإِنَّ لَكُم ما سَأَلتُم ۗ ) لیکن یہ صرف ذاتی لذات کے لیے شہر جانا چاہتے تھے اس لیے موسیٰؑ کی زندگی میں انہیں انقلاب لانے کی توفیق نہیں ہوئی۔
23:04 حضرت موسیٰؑ کی تیار کردہ جماعت نے حضرت یوشع بن نونؑ کی قیادت میں حکومت قائم کی
24:57 بنی اسرائیل پر سیاسی ذلت اور معاشی مسکنت کا عذاب اور فکری خرابی کے نتیجے میں غضبِ الٰہی کے شکار (وَضُرِبَت عَلَيهِمُ الذِّلَّةُ وَالمَسكَنَةُ وَباءو بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ۗ ) میں یہودِ مدینہ سے خطاب
29:22 اللہ کی آیات کا انکار ، ناحق انبیاءؑ کا قتل اور معاشی معاملات میں ظلم اور سیاسی امور میں نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے بنی اسرائیل عذاب کا شکار ہوئی (ذٰلِكَ بِأَنَّهُم كانوا يَكفُرونَ بِـٔايـٰتِ اللَّهِ وَيَقتُلونَ النَّبِيّـۧنَ بِغَيرِ الحَقِّ ۗ ذٰلِكَ بِما عَصَوا وَكانوا يَعتَدونَ) میں بنی اسرائیل پر ان تین عذاب آنے کی وجوہات کا بیان
34:02 یہود کی سیاسی ذلت اور معاشی احتیاجی ختم کرنے کے دو راستے؛ حبل من اللہ یا حبل من الناس نیز آج یہودیت کے بارے میں غلط پرویپگنڈا
38:13 آج یہودیت اور عیسائیت کی تعلیم (تورات و انجیل) سیاسی ذلت اور معاشی مسکنت دور کرنے کی صلاحیت سے قاصر ، دنیا میں انسانیت کے لیے سب سے بہتر نظام کی حامل کتاب؛ قرآنِ حکیم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ضروری

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute

Playlists
Dars-e-Quran
Created At
Feb 17, 2020