اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حضور اقدس سے 10نبوی میں نکاح ہوا۔ آپؓ درس گاہِ نبوی سے براہ راست فیض یاب ہوئیں۔ آپؓ انتہائی ذہین اور حاضر جواب تھیں۔ نہایت سخی اور فیاض تھیں۔ علمی بصیرت اور فقاہت کے اونچے درجے پر فائز تھیں۔ بڑے بڑے صحابہ کرامؓ آپؓ سے نہایت مشکل اور پیچیدہ مسائل دریافت کرتے تھے۔ حضرت عروہ بن زبیرؓ کہتے ہیں کہ میں نے فقہ، طب اور شاعری میں حضرت عائشہؓ سے زیادہ کسی کو عالم نہیں پایا۔ ادب وخطابت میں بھی آپؓ کا پایہ نہایت بلند تھا۔ آپؓ نے رمضان المبارک کے حوالے سے رسول اللہؐ کے معمولات و مشاغل بڑے اہتمام سے نقل کیے ہیں۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضوؐر نے فرمایا: ’’جس نے ایمان کے ارادے سے تراویح میں قیام کیا، اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے‘‘(مجمع الزوائد)۔
آپؓ فرماتی ہیں کہ حضوؐر نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھائی۔ لوگوں نے آپؐ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر اگلے دن بھی نماز پڑھائی، پھر چوتھی رات بھی، اس کے بعد تشریف نہیں لائے۔ لوگ شوق وطلب کے ساتھ کثرت سے جمع ہوئے اور جماعت میں شریک ہوئے تو آپؐ نے فرمایا: ’’مجھے آنے سے کسی چیز نے منع نہیں کیا، سوائے اس کے کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ تم پر فرض نہ ہو جائے‘‘۔ یہ واقعہ رمضان کا تھا‘‘۔ (صحیح بخاری)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ: ’’جب ماہِ رمضان آتا تو نبی کریمؐ کا رنگ بدل جاتا، آپؐ کی نماز میں اضافہ ہوجاتا، آپؓ دعا میں بہت عاجزی فرماتے اور آپؐ پر اللہ تعالیٰ کا خوف غالب ہوجاتا‘‘۔ حضرت سفیان ثوریؒ فرماتے ہیں کہ: ’’شبِ قدر میں دعا کرنا بہتر عبادت ہے، کیوںکہ اس رات حضرت عائشہؓ نے آپؐ سے پوچھا کہ اگر مجھے شبِ قدر کا پتہ چل جائے تو میں کیا دعا مانگوں؟ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’یہ دعا مانگو: ’’اللّٰہمّ إنّک عفوّ تحبّ العفو فاعف عنّی‘‘ (اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، سو مجھے معاف فرما)۔
ازواجِ مطہرات کو بھی قیامِ رمضان کا بہت شوق تھا۔ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان المبارک میں مسجد میں اعتکاف کے لیے خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا۔ حضرت عائشہؓ نے دیکھا تو آپؓ نے بھی اپنا خیمہ لگا دیا۔ انھیں دیکھ کر دیگر ازواجِ مطہرات نے بھی اپنے خیمے نصب کروا دیے، مگر حضوؐر نے سب کے خیمے گرانے کا حکم دیا کہ خواتین گھروں میں اعتکاف بیٹھیں ۔ ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ کاشانۂ نبویؐ میں رمضان المبارک کی رات و دن کی سرگرمیوں کا کتنا زیادہ اہتمام ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان سب معمولاتِ رمضان المبارک کا اہتمام کرنا نصیب فرمائے۔ آمین!
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہ ﷺ
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا‘ حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے 6 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضوؐر کے اعلانِ نبوت کے بعد اسلام قبول کرن…