اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس سے تھا۔ آپؓ نے قریش کے متمول اور فیاض خاندان میں آنکھیں کھولیں اور ناز و نعم میں پرورش پائی ۔ آپؓ اور آپؓ کے پہلے شوہر حضرت ابوسلمہ عبداللہ بن عبدالاسد مخزومیؓ دونوں سابقینِ اوّلین میں سے ہیں۔ حضرت ابوسلمہؓ اُن صحابہؓ میں سے تھے، جن کو دو ہجرتوں (ہجرتِ حبشہ و ہجرتِ مدینہ) کا شرف حاصل ہوا۔ وہ رسول اللہؐ کی پھوپھی بَرّہ بنت عبدالمطلب بن ہاشم کے صاحبزادے اور آپؐ کے رضاعی بھائی تھے۔ حضرت اُمِ سلمہؓ کے پہلے شوہر کی وفات کے بعد آپؓ کی دوسری شادی حضور اقدس ﷺ سے ہوئی۔
حضرت اُمِ سلمہؓ نہایت بلند اَخلاق کی مالک، فیاض اور رحم دل تھیں۔ کسی سائل کو اپنے دروازے سے کبھی خالی ہاتھ واپس نہ کرتیں۔ آپؓ اپنے شوہر حضوؐر سے بہت محبت کرتی تھیں اور آپؐ کی ضرورتوں کا سب سے زیادہ خیال رکھتی تھیں۔ آپؓ اوصافِ حمیدہ اور ذہنی و عقلی صلاحیتوں کی مالک اور انتہائی ذی استعدادشخصیت کی حامل تھیں ۔ حضرت اُم سلمہؓ اپنی ذات کی قدرومنزلت سے خوب اچھی طرح واقف تھیں، کیوں کہ ان کے راسخ ایمان اور ان کی لامتناہی قربانیوں کی وجہ سے، ان کی موروثی عزت و بزرگی اور نبی کریمؐ کے حرم میں داخل ہونے کی وجہ سے، اور ان کی بے مثال عقل وذہانت اور نتہائی حسن و جمال جیسی صفات کی وجہ سے ان کو اسلامی معاشرے میں ایک بلند مقام حاصل ہوا تھا۔
حضرت اُم سلمہؓ بڑی عالمہ و محدثہ تھیں، بڑے جلیل القدر صحابہ و تابعین آپؓ سے حدیث روایت کرنے والوں میں شامل ہیں۔ حدیث کی کتابوں میں آپؓ سے 378 کے قریب احادیثِ نبویؐ موجود ہیں۔ آپؓ قرآن حکیم اسی لہجے اور ترتیل کے ساتھ پڑ ھتی تھیں، جیساکہ رسول اللہؐ پڑھا کرتے تھے۔
صلح حدیبیہ کے موقع پر اُم المومنین حضرت اُمِ سلمہؓ کا بہت اہم رول رہا، آپؓ نے ہی نبی کریمؐ کو بہترین رائے اور درست مشورہ دیا جس کی وجہ سے اہم ترین مسائل حل ہوئے۔ موقع و محل کو پہچاننا اور عملی تقاضوں کی معرفت جن سے جماعتی شیرازہ بندی قائم رہے، ایسی عقل و حکمت کی صلاحیت آپؓ میں بہت زیادہ موجود تھی۔ اسی طرح حضرت اُم سلمہؓ فتح مکہ، غزوۂ خیبر، غزوۂ ہوازن، غزوۂ ثقیف اور حجۃ الوداع اور دیگر مواقع میں نبی کریم کے ساتھ شریک ہوئیں۔
حضرت اُم سلمہؓ۶۱ھ /۶۲ھ میں ا س دارفانی سے کوچ کر گئیں۔حضرت ابوہریرہؓ نے آپؓ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ جنت البقیع میں آپ کو دفن کیا گیا۔ اُمہات المؤمنین میں سب سے آخر میں آپ ہی کا انتقال ہوا۔ رِضوانُ اللّٰہ علیھنّ أجمعین۔
(کتب حوالہ: اُسد الغابہ، الاصابہ، سیرتِ نبوی از شبلی نعمانیؒ، سیرتِ مصطفی از ادریس کاندھلویؒ)
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہ ﷺ
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا‘ حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے 6 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضوؐر کے اعلانِ نبوت کے بعد اسلام قبول کرن…
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ کی کنیت ’’ابو خالد مکی‘‘ ہے۔ فاختہ بنت زہیر آپؓ کی والدہ اور اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپؓ کی پ…
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
حضرت فاطمۃ الزہرا
خاتونِ جنت حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیوں میں سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ آپؓ اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئیں۔ آپؓ نے آغوشِ نبوت می…