رپورٹ: سیّد نفیس مبارک ہمدانی، لاہور
11؍ ستمبر 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’حضوؐر نے فرمایا تھا کہ مسلمانو! تم ضرور بالضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے۔ صحابہؓ نے پوچھا کہ کیا ان سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں؟ حضوؐر نے فرمایا کہ اَور کون ہوسکتے ہیں؟ (صحیح بخاری و مسلم) آج سرمایہ پرستی کے اس دور میں جہاں طاغوتی نظام اور سرمایہ پرستی کا سسٹم موجو دہے، علم فروشی جاری ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے یہود و نصاریٰ کرتے تھے۔ سیاست کے نام پر مسلط ماہرین ملکی وسائل لوٹنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ جو بیوروکریٹ علم اور مہارت رکھتا ہے، وہ سرمایہ پرستی میں ڈوب رہا ہے۔ آج کے اخبار میں آپ نے خبر پڑھی ہوگی کہ ایکسائز کے دفتر کے ملازم کے گھر سے تینتیس کروڑ روپے کیش ملا۔ کیا مہارت ہے اس ملازم کی؟ کیا دولت لوٹنے اور قوم پر ڈاکہ ڈالنے کی مہارت ہے؟ اتنی تو اس کی تنخواہ نہیں ہے، جتنے اثاثے ہیں۔ کس کس کو اٹھاؤ گے؟ یہاں کا تاجر، سیاست دان، صنعت کار، جاگیردار، نام نہاد مذہبی رہنما، یہاں کے افراد میں جس کو جس درجے کا علم حاصل ہے، وہ اتنا ہی علم فروش ہے۔ اس کے دل سے اللہ کا ڈر اور خوف نکل گیا۔
آج وطنِ عزیز میں اہلِ علم پر مشتمل مافیاز کا تسلط ہے۔ مذہبی مافیاز، صحت کے مافیاز، انجینئروں کے مافیاز، سیاست دان اور بیوروکریسی کے مافیاز، ریاست کے لیے قانون کی حکمرانی کے ٹھیکے دار قانون دان اور رول آف لاء قائم کرنے کے دعوے دار مافیاز پوری ریاست کو اپنے شکنجے میں کسے ہوئے ہیں۔ دنیا عذاب میں مبتلا ہے۔ اذیت کی حالت میں ہے۔ سرمایہ پرستی کا عفریت سوسائٹی پر مسلط ہے۔ ہر آدمی پریشان ہے، لیکن مذہبی رہنما خوش ہے، ڈاکٹر خوش ہے، انجینئر خوش ہے، سیاست دان اور بیوروکریٹ خوش ہیں۔ پیروں کے مافیاز خوش ہیں، جو نذر و نیاز وصول کرکے انسانوں کی جیبوں سے پیسے نکالتے ہیں۔ یہ تمام ایسے مافیاز ہیں، جو علم کے نام پر علم فروشی کا کردار ادا کرتے ہیں۔ کیا یہ اس حدیث کے مصداق نہیں ہیں، جس میں حضوؐر نے فرمایا کہ سنو! لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اُن کی مسجدیں بھری ہوئی ہوں گی، لاکھوں کے مجمعے ہوں گے، لیکن وہ ہدایت سے خالی ہوں گی۔ (شعب الایمان للبیہقی: 1763) بڑے بڑے علما ہوں گے۔ بڑے اچھے وعظ کہیں گے۔ تقریریں بڑی اچھی بیان کریں گے، لیکن علم فروش ہوں گے۔ عمل درآمد نہیں کریں گے۔ جو کہیں گے، وہ عمل نہیں کریں گے۔ کیا آج ہمارے سامنے بالکل وہی صورتِ حال اور نقشہ نہیں ہے ؟
ایسے موقع پر توبہ کا حکم دیا گیا ہے کہ اے تمام لوگو! واضح طور پر توبہ کرو۔ علم فروشی سے باز آجاؤ۔ سرمایہ پرستی کے دائرے سے نکلو۔ اللہ کا ڈر پیدا کرو۔ یہ بائیس کروڑ مخلوق تمھاری وجہ سے عذاب اور اذیت میں مبتلا ہے۔ یہاں کی انسانیت سسک رہی ہے۔ مظلوم ہے۔ حقوق سے محروم ہے۔ سچا انسان وہ ہے، جو قرآن کے اس پیغام کو سنے، سمجھے، عمل کرے اور دوسروں تک پہنچائے۔ اپنی زندگی اور کردار کو درست بنائے۔ بلاتفریق رنگ، نسل، مذہب کل انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے اپنے اپنے دائرے میں کردار ادا کرے۔ وہی دنیا میں کامیاب ہے اور وہی آخرت میں کامیاب ہے۔‘‘
ٹیگز
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم
حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ
سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔
1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔
15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...