حضرت زینبؓ آںحضرت ﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے دس برس پہلے پیدا ہوئیں۔ اس وقت آپؐ کی عمر 30 برس تھی۔ آپؓ اوّلین مسلمان ہونے والوں میں سے تھیں۔ مشرکین مکہ کی جانب سے حضوؐر اور آپؐ کے اہل و عیال کوجوتکلیفیں پہنچیں، ان سب میں آپؓ اور آپؓ کی بہنیں شریک رہیں۔ آپؓ بالخصوص تکالیف کے دور میں حضوؐر کو معاونت اور مدد بہم پہنچاتیں۔ مکہ کے مشکل ترین دور میں کہ جب حضوؐر اور آپ ؐ کے اہل خانہ پر روزانہ مصائب کے پہاڑ توڑے جاتے، آپؐ اپنی اس ہونہار صاحبزادی کو تسلی دیتے کہ: ’’دین حق کی حمایت میں کھڑے ہونے پر اللہ تعالیٰ تمھارے والد کا حامی و ناصر ہے۔ تم اپنے ابا پر مت خوف کھاؤ‘‘۔ سنہ 7 نبوی میں آں حضرتؐ اورآپؐ کے ساتھیوں کو شَعبِ بن ابی طالب میں قید کیا گیا۔ وہاں آپؐ تین برس تک قیدر ہے اورفاقوں پرفاقے گزرے۔ ان سب مصائب میں حضرت خدیجہؓ اورآپؐ کی سب ہی اولاد شریک رہی۔ حضرت زینبؓ کو جو تکلیف پہنچی، اس کے بارے میں حضوؐر نے فرمایا: ’’وہ میری سب سے اچھی بیٹی تھی، جومیری محبت میں ستائی گئی‘‘۔
حضرت زینبؓ کا نکاح ابوالعاص بن ربیع لقیط سے ہوا، جو حضرت زینبؓ کے خالہ زاد تھے۔ وہ تجارت میں امانت داری کے حوالے سے مشہور تھے۔ نبوت کے تیرہویں سال جب آنحضرتؐ نے مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو آپؐ کے اہل وعیال مکہ میں رہ گئے تھے۔ آپؐ نے اپنی اہلیہ حضرت سودہؓ اوراپنی صاحبزادیوں حضرت فاطمہؓ اورحضرت اُم کلثومؓ کو مدینہ منورہ بلا لیا، لیکن حضرت زینبؓ اپنے شوہرکے پاس ہی رہیں۔ یہاں تک کہ غزوۂ بدر ہوا اور اس میں آپؓ کے شوہر ابوالعاص کفار کی طرف سے شریک ہوئے اور گرفتار ہوگئے۔ انھیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ مکہ جا کر حضرت زینبؓ کو مدینہ منورہ بھیج دیں گے۔ اس طرح آپؓ نے اپنے شوہر کو حالتِ شرک ہی میں چھوڑکر سنہ ۲ ہجری میں غزوۂ بدرکے بعد مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ (طبقات: 8/20) اس کے بعد ایک موقع پر پھر آپؓ کے شوہر ابوالعاص گرفتار ہوکر مدینہ لائے گئے تو حضرت زینبؓ نے ان کوپناہ دی۔ ابوالعاص نے مکہ جاکر لوگوں کی امانتیں حوالہ کیں اور اسلام لائے اور ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے آئے۔ حضرت زینبؓ نے ان کوحالتِ شرک میں چھوڑا تھا، اس لیے دونوں میں باہم تفریق ہوگئی تھی۔ وہ مدینہ آئے توزینب دوبارہ ان کے نکاح میں آگئیں۔ اس کے بعد آپؓ بہت کم وقت زندہ رہیں اور ۸ ہجری میں وفات پاگئیں۔
سیّدہ زینبؓ بلند اَخلاق وعادات کی مالک تھیں۔ خود آپؓ کے شوہر اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ جب سردارانِ مکہ نے دباؤڈالا کہ محمد کی بیٹی کو طلاق دو، جس عورت سے کہوگے ہم تمھاری شادی کر دیں گے تو ابوالعاص __ جو حال آںکہ مسلمان بھی نہیں ہوئے تھے __نے کہا کوئی عورت زینب کے برابر نہیں ہوسکتی۔ حضرت زینبؓ کا کردار آج کی مسلم خواتین کے لیے قابلِ رشک، لائق ترین اور بلند اسوہ ہے۔
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہ ﷺ
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا‘ حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے 6 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضوؐر کے اعلانِ نبوت کے بعد اسلام قبول کرن…