صحیح علم اور معرفت ِالٰہی

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
ستمبر 01, 2020 - خطباتِ جمعتہ المبارک
صحیح علم اور معرفت ِالٰہی

رپورٹ: سیّد نفیس مبارک ہمدانی، لاہور

7؍ اگست 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: 
’’معزز دوستو! مسلمانوں کی کامیابی اس حقیقت میں مضمر ہے کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی صحیح معرفت حاصل کریں اور اُس کے ساتھ اپنا سچا تعلق قائم کریں۔ انسانیت کی کامیابی اسی صورت میں ممکن ہے کہ وہ اس کائنات کے خالق و مالک ذاتِ باری تعالیٰ کی حکمرانی، اُس کی شہنشاہیت، اُس کے مالک الملک ہونے کی حقیقت کو بالکل گہرائیوں سے تسلیم کرے۔ یقین کامل پیدا کرے اور یہ سمجھے کہ اس کائنات کا ذرہ ذرہ، اس کا عالم گیر نظام، اس کے چلانے، پیدا کرنے اور اس کے بنانے والی ذات صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے۔ کسی دوسری مخلوق کا اس میں براہِ راست کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کائنات کی تمام چیزیں اسی ذات کے ماتحت ہیں۔ اسی کے مطابق تمام امور سرانجام پاتے ہیں۔ اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھنا مسلمان کی اوّلین ضرورت اور تقاضا ہے۔ اللہ پر یقین رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جو اس کائنات میں عالم گیر نظام کے اصول اور ضابطے مقرر کیے ہیں، ان تمام کو مِن و عَن سمجھیں اور انھیں تسلیم کریں۔ 
یہ کائنات اللہ نے ایک سسٹم کے تحت پیدا کی ہے۔ یہاں کوئی بھی کام بغیر طے شدہ نظام اور طریقۂ کار کے نہیں ہو رہا۔ ہر چیز اپنے طے شدہ طریقۂ کار کے مطابق ہی سرانجام پاتی ہے۔ انسان پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی کہ وہ ان گرد و پیش کے قوانین اور ضوابط کو سمجھے، تسلیم کرے اور اس کے مطابق اپنا نظام بنائے۔ کائنات پر غور و فکر اور تدبر کرے، جو اس کے گرد و پیش میں موجود تکوینی یا تشریعی نظام ہے، اس کی معرفت حاصل کرے۔ 
دنیامیں کون سا انسان ہے جو ترقی کا طالب نہ ہو؟ تنزلی اور ذلت، پیچھے رہنا، مغلوبیت کی حالت میں زندگی بسر کرنا، انسانیت کی اصل فطرت کے منافی ہے۔ اس ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اس کائنات کو بنانے والے نے اس کے جو بنیادی اساسی اصول وضع کیے ہیں، ان کا علم و شعور حاصل کرکے اس کے مطابق عملی نظام بنایا جائے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بے علمی، جہالت اور لاشعوری کی بنیاد پر کوئی کام کیے جائیں اور سمجھا یہ جائے کہ یہ ترقی یافتہ کام ہیں۔ دنیا بھر کے تمام یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں، کافروں اور مسلمانوں میں یہ بات طے شدہ ہے کہ علم ضرور حاصل کرنا چاہیے۔ علم کے بغیر کسی بھی کام میں آدمی ہاتھ ڈالتا ہے تو وہ ضرور خسارہ اٹھاتا ہے۔ علم صحیح اور پرفیکٹ ہو تو نتائج بھی صحیح اور درست آتے ہیں۔ علم ناقص اور ادھورا ہو یا سِرے سے علم موجود نہ ہو تو ہر طرح کا عمل خسارے کا باعث بنتا ہے۔ علم سے کورا جاہل آدمی غلط کام کو اچھا سمجھ کر کرتا ہے۔ ایسا انسان اس خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے کہ میں بہ ظاہر اچھا کام کر رہا ہوں۔ یہی جاہلانہ  خوش فہمی بڑی خرابی کی بات ہے۔‘‘ 
 

ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...