مقدس اور محترم زمان و مکان

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
اگست 05, 2020 - خطباتِ جمعتہ المبارک
مقدس اور محترم زمان و مکان

رپورٹ؛ سید نفیس مبارک ہمدانی، لاہور

۷؍ ذوالحجہ ۱۴۴۰ھ / 9؍ اگست 2019ء کو حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: 
’’معزز دوستو! یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ اس پوری کائنات کا احکم الحاکمین، مطلق حکمران اللہ تعالیٰ کی ذاتِ گرامی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس حکمرانی کے کچھ حرمات اور شعائر ہیں۔ انھیں پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ دنیا میں زندگی بسر کرتے ہوئے ہمارے لیے زمان و مکان (Time & Space) بڑی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہمارا وجود اور اس کے تمام اعمال و افعال زمانے کے بھی محتاج ہیں اور مکان کے بھی محتاج ہیں۔ اس زمان و مکان کے بغیر نہ ہم خود زندہ رہ سکتے ہیں اور نہ ہمارے اعمال وجود میں آسکتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کچھ زمانے اور مقامات ایسے مختص فرمائے ہیں، جو خالصتاً اللہ کے ہیں۔ ان کی حرمت و عظمت ہمارے دلوں میں پیدا ہونا ضروری ہے۔ 
زمانے (time) کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک سال میں چار مہینے (رجب، ذوقعدہ، ذوالحجہ، محرم) محترم قرار دیے ہیں۔ محترم مہینوں میں سے ایک اہم ترین مہینہ ذوالحجہ ہے۔ یکم؍ شوال سے لے کر ذوالحجہ تک ’’اشہرِ حج‘‘ یعنی حج کے مہینے کہلاتے ہیں۔ ان مہینوںمیں اجتماعی طور پر تمام مسلمانوں کے لیے بنیادی حکم یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شعائر کی عظمت اور حرمت اپنے دلوں میں پیدا کریں۔ مکان (Space) کے حوالے سے دیکھا جائے تو زمین پر سب سے اعلیٰ ترین مقام بیت اللہ الحرام ہے، جو انسانیت کا سب سے پہلا گھر ہے۔ اس سے انسانوں نے آباد ہونا سیکھا۔ یہیں سے گھریلو زندگی کا آغاز ہوا۔ یہ گھر جہاں واقع ہے، وہ مکہ مکرمہ ہے، جہاں سے حضرت آدم علیہ السلام کی پوری اولاد دنیا بھر میں پھیلی۔ اس طرح یہ شہر انسانی اجتماعیت کا مرکز ہے۔ اس لیے ان مہینوں اور بیت اللہ کی حرمت اپنے دلوں میں پیدا کرنا لازمی ہے۔ 
یہ حرمت اللہ تعالیٰ کو صرف اپنے لیے مطلوب نہیں ہے۔ اللہ تو ان تمام چیزوں (time & space) سے وراء الوراء ہے۔ ساری مخلوق اللہ کی توحید کا انکار کردے، اس کی عظمت اور حرمات کو قبول نہ کرے، اس کی خدائی میں کوئی کمی نہیں آنے والی۔ اور ساری مخلوق اللہ کی عبادت کرے، اس کی بات مانے تو اس کی خدائی میں کوئی اضافہ نہیں ہونے والا۔ انسانیت کے لیے اہم ترین بات خود انسان ہے۔ یہ جو زمان و مکان محترم قرار دیے گئے ہیں، انسانی عظمت کی بنیاد پر ہیں۔ دنیا میں دستور ہے کہ لوگ اپنے آباؤ اجداد کی جانب سے بنائی گئی بستی یا گھروں کو یاد رکھتے ہیں۔ اسے تاریخی مقام کا درجہ دیتے ہیں۔ اور اس تاریخی دن کو یاد رکھتے ہیں، جس دن وہ بستی بسائی گئی ہوتی ہے۔ اس لیے اللہ پاک نے فرمایا کہ جو اللہ کے ان شعائر کی عظمت اپنے دل میں رکھتا ہے، تو دراصل یہ دلوں کا ادب ہے۔ (القرآن 32:22)‘‘ 
 

ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...