’’وحدت الشّہود‘‘ کالفظی معنی ہے: ’’شہود کا ایک ہونا‘‘۔ ’’شہود‘‘ اسم مفعول، مشہود کے معنی میں ہے، یعنی متعدد ہستیوں کا مشاہدے میں ایک نظر آنا۔ امامِ ربانی، مجدد الفِ ثانی، حضرت شیخ احمد سرہندیؒ اپنے مکتوبات میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’اللہ تعالیٰ کا وجود حقیقی ہے اور کائنات کا وجود ظِلّی اور خیالی ہے۔ اور ظِلّی وجود سے حقیقی وجود کی وحدت متأثر نہیں ہوتی‘‘۔ شیخ اکبر محی الدین ابنِ عربیؒ کے نزدیک کائنات وجودِ باری تعالیٰ کا مظہر ہے۔ باری تعالیٰ لا متناہی اور کائنات متناہی ہے، لیکن حضرت مجدد الفِ ثانیؒ کے ہاں ممکنات یعنی منتاہی کائنات کا اگرچہ وجود ہے، لیکن نورِ حقیقی کے سامنے سالک کو وہ نظر نہیں آتا۔ اسی کو وہ ’’وحدت الشّہود‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔
شیخ مجددؒ اس کو ایک مثال سے واضح کرتے ہیں کہ جیسے آئینے میں کسی موجود شئے کا عکس گویا ایک ’’شئے‘‘ ہے اور اس موجود اور اس کے عکس کے درمیان کوئی موازنہ نہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی ذات اور کائنات کے درمیان کوئی موازنہ نہیں۔ کسی چیز کا سایہ اس چیز کا عین نہیں، بلکہ اس کی ایک شبیہ اور مثال ہے۔ ممکن کی ذات عدم ہے۔ اس میں جو بھی کمالات ظاہر ہوتے ہیں، وہ وجود ہو یا اس کی صفات، و ہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاشدہ اور ذاتِ باری تعالیٰ کے کمالاتِ ذاتیہ کا پرتَو ہے۔شیخ ابنِ عربیؒ اور شیخ مجددؒ دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ خارج میں صرف ایک ہی وجود ہے اور وہ ذاتِ باری تعالیٰ کا وجود ہے، تاہم کائنات اور ذاتِ باری تعالیٰ میں تعلق کی نوعیت کیا ہے؟ اس میں دونوں مختلف ہیں۔ شیخ ابنِ عربیؒ کے ہاں کائنات کا وجود، وجودِ باری کا مظہر ہے اور شیخ مجددؒ کے ہاں کائنات کا وجود ظِلّی اور خیالی ہے۔ شیخ مجددؒ فرماتے ہیں کہ پہلے میں بھی وحدت الوجود کا قائل تھا، لیکن جب میں نے روحانی اُمور میں ترقی کی تو وحدت الوجود کی کیفیت مجھے بہت ادنیٰ نظر آئی اور مجھے یقین حاصل ہوا کہ مخلوق‘ خالق کا ظِل ہے۔
حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’مکتوبِ مدنی‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’دونوں بزرگوں کے درمیان اختلاف صرف جزئیات میں ہے۔ بنیادی مسلّمات میں دونوں متفق ہیں۔ بس تعبیر کا فرق ہے‘‘۔ شاہ صاحبؒ مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’جیسے زید، عمرو، بکر و غیرہ ایک اعتبار سے ایک دوسرے کا عین ہیں، کیوں کہ ان سب میں مشترک انسانیت ہے، پھر نوعِ انسانی اور نوعِ حیوانی بھی ایک دوسرے کا عین ہے۔ کیوں کہ ان کا وصفِ مشترک ’’حیوانیت‘‘ ہے۔ اسی طرح موجودات میں وجود مشترک ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے ان موجودات میں اپنے آپ کو ظاہر کیا ہے۔ جب کہ دوسرے صوفیا یہ کہتے ہیں کہ یہ وجود جو سب موجودات میں مشترک ہے اور اسی سے سب موجودات کا قیام ہے، یہ وجود ایک اَور برتر وجود کا فیضان اور پرتَو ہے۔ اسی کو ’’وحدت الشّہود‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
امامِ انقلاب مولانا عبیداللہ سندھیؒ فرماتے ہیں کہ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے نہایت عمدگی کے ساتھ خالق و مخلوق سے متعلق ان مسائل کو بیان کیا ہے۔ گویا سامی (مللِ حنیفی) اور آریائی (صابی) اذہان کو ایک نقطۂ اِتصال پر جمع کر دیا ہے۔ سامی ذہن ذاتِ باری تعالیٰ کو منزہ اور مجرد مانتے ہیں، جب کہ آریائی (صابی)‘ وجودِ باری تعالیٰ کو کسی مظہر میں دیکھتے ہیں، یعنی مظاہرِ فطرت میں ذاتِ باری تعالیٰ کو جلوہ افروز سمجھتے ہیں۔
ٹیگز
مفتی محمد اشرف عاطف
مفتی محمد اشرف عاطف
جامعہ خیر المدارس ملتان سے فاضل، خلیفہ مجاز حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ کو حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ سے شرفِ بیعت حاصل ہے۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا منظور احسن دہلویؒ کے دست راست کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ فرید ٹاؤن ساہیوال میں تدریسی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔ ساہیوال کے معروف دینی ادارے جامعہ رشیدیہ میں بطور صدر مفتی خدمات انجام دیں۔ 1974 کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بھرپور حصہ لیا ۔ تین دہائیوں تک سعودی عرب کے معروف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور میں استاذ الحدیث و الفقہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مجلہ رحیمیہ میں سلسلہ وار "تاریخ اسلام کی ناقابل فراموش شخصیات" کے تحت مسلم تاریخ سے متعلق ان کے وقیع مضامین تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
علم دوست و علم نواز عباسی خلیفہ
ہارون الرشید خلافتِ بنوعباس کے تیسرے خلیفہ، ابوجعفر منصور کے بیٹے محمد مہدی تقریباً دس سال مسند ِخلافت پر فائز رہے۔ محمدمہدی فرض شناس حکمران کے طور پر مشہور ہوئے۔ ان کا دو…
سوسائٹی کے افتراق و انتشار کا سبب ؛ پست علوم و افکار
سورت البقرہ کی آیت 102 (حصہ اوّل) میں بنی اسرائیل نے شیطانی قوتوں سے انسان دشمن علم سیکھ کر حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف منسوب کیا ہوا تھا، جو سراسر غلط اور خلافِ حقیقت …
کائنات میں موجود کثرتِ اشیا کی حقیقت!
رپورٹ: سیّد نفیس مبارک ہمدانی، لاہور 15؍ جنوری 2021ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے…
ترقی یافتہ سرمایہ دار
گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی وزیراعظم نے آمدہ سال کو ترقی کا سال قرار دیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ صنعتی پیداوار، بیرونِ ملک سے ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔ ا…