حزب الشیطان کا کام

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
جولائی 08, 2020 - خطباتِ جمعتہ المبارک
حزب الشیطان کا کام

19؍ جون 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: 
’’معزز دوستو! اللہ تبارک و تعالیٰ کو انسانیت بہت محبوب ہے۔ انسانیت کی ترقی کا راز یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہدایات کو حرز ِجان بنائے۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ جو اس کی ہدایت سے کام لے گا، وہ نہ تو خوف زدہ ہوگا اور نہ غم زدہ ہوگا۔ جو اِس پر عمل نہیں کرے گا، شیطان کی اتباع کرے گا تو وہ دنیا میں بھی خوف زدہ رہے گا، مصیبت اور مشقتوںمیں مبتلا ہوگا اور اس کے لیے آخرت کا عذاب بھی بہت سخت ہے۔ 
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ:  (شیطان تم انسانوںکا دشمن ہے، تم بھی اُسے اپنا دشمن سمجھو) (6:35)۔ دشمن کو دشمن سمجھنا ایمان کی علامت ہے۔ دشمن کو دوست سمجھنا کفر کی علامت ہے۔ اپنے دشمن سے دوستی لگانا، اُس کی باتوںمیں آجانا، اس کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کے زیراثر چلے جانا اور دشمن کو اپنا خیرخواہ سمجھ کر اُس کے ساتھ معاملات طے کرنا، پرلے درجے کی حماقت اور کفر و منافقت ہے۔ پھر اگلی اہم بات یہ فرمائی کہ: (6:35) یعنی شیطان تمھارا ایسا دشمن ہے، جو انسانوں کو اذیت اور تکلیف پہنچانے کے لیے اپنی پوری حزب، پارٹی اور ٹیم ورک سے کام لیتا ہے۔ اس کا ایک لشکر ہے؛ ’’حزب الشیطان‘‘۔ وہ اپنے لشکر کو اس کام پر لگاتا ہے کہ جو لوگ بھی اُس کی پارٹی میں شامل ہوتے جائیں، انھیں وہ جہنم والا بناتا چلا جائے۔ اس کے مقابلے میں ایک لشکر اللہ تعالیٰ کا بھی ہے؛ ’’حزب اللہ‘‘ اور اللہ کا حزب اور پارٹی بھی بڑے منظم انداز سے کام کرتی ہے۔ اس لیے تم اللہ کے حزب اور لشکر کے ساتھ اپنا تعلق قائم کرو۔ 
اس آیتِ مبارکہ میں مسلمانوں کو ایک ٹارگٹ دیا گیا ہے کہ دیکھو اپنے دشمن کی پہچان پیدا کرو۔ اس کی خوش نما باتوں میں نہ آؤ۔ باتیں تو خوب صورت ہی کی جاتی ہیں، جن سے انسانوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ کیوںکہ بات اگر بُری ہوگی تو کون اُس کی دعوت کو قبول کرے گا؟ اسی کا نام تو دجل و فریب ہے کہ بات بڑی خوب صورت ہو، بہ ظاہر اُس پر کوئی عقلی اعتراض نہ ہوتا ہو، کوئی منطقی سوال اُس پر نہ کیا جاسکے۔ لیکن کیا بہ ظاہر اس کے سائنٹفک ہونے پر اُسے قبول کر لیا جائے؟ نہیں! کیوںکہ اگر غور و فکر اور تدبر سے جائزہ لیا جائے تو اُن عقلی و منطقی باتوں میں بہت سی بے عقلیاں بھی ہوتی ہیں، اُس کی کوئی علمی بنیاد نہیں ہوتی، البتہ عام آدمی اُسے نہیں سمجھ پاتا۔ اس لیے ایسے موقع پر لوگوں سے کہا ہے کہ: (42:16) اگر تم نہیں جانتے تو جو اہلِ علم ہیں، ان سے پوچھ لو۔ پھر پتہ چلے گا کہ یہ جو منطق جھاڑی جا رہی ہے، یہ جو سائنس بیان کی جا رہی ہے، یہ جو تجربات اور مشاہدات بتلائے جا رہے ہیں، ان کے اندر کون سی غیرعلمی بات ہے؟ منطق کا کون سا مقدمہ جھوٹا اور غلط ہے؟ جس سے یہ نتائج اخذ کیے گئے۔‘‘ 

شیطانی ذُریت کا شرم ناک نظام 
حضرت آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے مزید فرمایا: 
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابلیس پانی پر اپنا تخت رکھ کر بیٹھتا ہے۔ پھر وہاں سے زمین پر اپنے لشکر بھیجتا ہے۔ ان میں سے جو لشکر جتنا زیادہ فتنہ پھیلاتا ہے، اتنا ہی وہ شیطان کے زیادہ قریب ہوتا جاتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، 7106) شیطان اور اس کے شطونگڑوں کا سمندروں پر ایک بہت بڑا نظام موجود ہے۔ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ شیطانوں کا یہ نظام ایسا ہے جیسے گند میں پیدا ہونے والا کیڑوں کا طبعی نظام ہوتا ہے۔ کیڑا اپنی طبیعت کے تقاضے سے گند کھاتا ہے۔ اُس کی بقا کا راز گند کھانے میں ہی ہے۔ کیوںکہ اُسی گندگی سے وہ نکلا ہے اور گندگی کھا کر بڑا ہوا ہے۔ اُس نے گند ہی کھانا ہے، وہ اس کی فطرت میں داخل ہے۔ اسی طرح شیطان کے لشکر __ جن میں شیاطین الجن و الانس دونوں شامل ہیں __ وہ جب کوئی بھی منطقی دلیل دے گا، وہ جب بھی کوئی سائنس بیان کرے گا، حتیٰ کہ کسی مذہب کی بھی کسی آیت کو پڑھ کر سنائے گا تو اُس میں اُس کی گندی ذہنیت ہی کار فرما ہوگی۔ کوئی حدیث بھی پڑھ کر سنائے گا تو اُس کے پیچھے بھی اُس کے اپنے مقاصد ہوں گے۔ ورنہ شیطان کا کیا کام کہ نماز پڑھنے کا کہے۔ نیکی کی بات بتلائے۔ قرآن پڑھوائے۔ وہ آیتیں پڑھ پڑھ کر شیطانی منطق کے دلائل دے گا۔ کیوںکہ اس کی فطرت اور اس کی نشو و نما ہی اس پر ہے۔ 
پچھلے ڈھائی سو سال سے شیطان نے جب سے انسانوں کا خاندانی نظام تباہ و برباد کیا ہے، جس کاآغاز یورپ میں ہوا، مرد اور عورت کے آزادانہ اختلاط، میاں بیوی کے حقوق اور فرائض سے ہٹ کر عورتوں کا غیر مردوں سے تعلق اور مردوں کا غیر عورتوں سے تعلق، آج تمام تر تغیرات اور موڈی فکیشن کے ساتھ اُس کی بدترین نسل ایسی زہریلی بن گئی ہے کہ وہ گند ہی کھاتی ہے، گند ہی پھیلاتی ہے، گند سے ہی پلی ہے۔ رشوت، لوٹ مار، انسان دشمنی کے رویوں پر پلنے والی یہ آٹھویں دسویں نسل اس وقت دنیا پر حکمران ہے۔ یہ اُسی شیطان کے زیراثر ہے۔ وہی منطقی مقدمے، وہی سائنٹفک انداز و اُسلوب جو انسانیت کی تباہی اور بربادی کے لیے ہے، اسی کے مطابق ان کا دماغ پلتا ہے۔ 
پھر اس شیطان کے ذیلی نظام میں سمندروں پر وہ سامراجی اڈے ہیں، جو اپنے اپنے علاقے میں انسانیت کی تباہی اور بربادی کے فیصلے کرتے ہیں۔ قوموں کو غلام بنانے کے لیے سمندروں کا استعمال کرتے ہیں۔ آپ بتائیے کہ ڈیگو گارشیا کا اڈہ کس کے قبضے میں رہا ہے؟ قطر کے اس چھوٹے سے جزیرے سے شیطانِ اکبر جو اپنی سنٹرل کمانڈ کے تحت پورے سنٹرل ایشیا کو کنٹرول کرنے کے لیے بیٹھا ہوا ہے، وہ ان تمام حکومتوں کے نتھنوں میں لگام ڈال کر ان کا رُخ متعین کرتا ہے کہ تم نے یہ کرنا ہے۔ کیا ساری دنیا کو نہیں پتہ کہ وہ یہ شیطان ہے؟ یہ شیطان دنیا کو سات خطوں میں تقسیم کرکے ہر خطے کا ایک کمانڈر شیطان مقرر کرکے پوری دنیا کے انسانوں کو یرغمال بنانے، شیطان کا آلہ کار بنانے، سود خوری کرنے، سرمایہ پرستی کو پھیلانے کا پورا نظام قائم کیے ہوئے ہے۔‘‘ 
شیطانی نیٹ ورک کے مقابلے کی حکمت ِعملی 
حضرت آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے مزید فرمایا: 
’’شیطان اپنے نیٹ ورک کو کام میں لا کر خوف پھیلاتا ہے، جس کے ذریعے آج مسلسل فحاشی، عریانی، سرمایہ پرستی، سود خوری، لوٹ مار، دولت کو اکٹھا کرنے کی تمام تر منصوبہ بندی پوری سوسائٹی پر مسلط کی جا رہی ہے۔ اب اس کا حل کیا ہے؟ حل یہ ہے کہ آج شیطان جس انٹرنیٹ کو ذریعہ بنا کر قوموں پر مسلط ہے، ہم اس سے بڑے اور طاقت ور نیٹ ورک کو زندہ کریں۔ یہ سامراجی نیٹ ورک تو زیادہ سے زیادہ دماغ کے ذریعے سے کام کرتا ہے، لیکن جو محمدی نیٹ ورک ہے، وہ قلب کے ذریعے سے کام کرتا ہے۔ عشقِ محمدی، اولیاء اللہ کا عشق اور حزب اللہ سے وابستگی دل کی طاقت اور بہادری کا ذریعہ بنتی ہے۔ دماغ کے ذریعے سے لاکھ خیالات ڈالے جائیں، لیکن دل کی مضبوطی اُن تمام خیالات کو جھٹک کر دشمن کا رُعب ختم کرکے رکھ دیتی ہے۔ وہ انسان کو یہ شعور دیتی ہے کہ کسی بھی چیز کے خوف اور ڈر کا فتنہ شیطان اور اس کی ذریت کا پھیلایا ہوا ہے اور شیطان انسان کا دشمن ہے، ایک سچا مسلمان اس کے چکروں میں نہیں آتا۔ 
یاد رکھیں! یہ بات بڑی متفقہ ہے اور سائنٹفک طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ گزرتے لمحوںکے ساتھ ہر طاقت ور ٹیکنالوجی پہلے والی ٹیکنالوجی سے آگے نکل جاتی ہے۔ پہلے جب کمپیوٹر ایجاد ہوا، وہ کمرے جتنا بڑا تھا اور آج وہ پورا کمپیوٹر اس چھوٹی سی ڈیوائس (mobile) میں آگیا۔ پہلے تاروں (ٹیلی فون) کے ذریعے سے رابطہ قائم کیا جاتا تھا، پھر وائرلیس آیا، پھر اس کے بعد بڑے سائز کے موبائل آئے۔ پھر 2G، 3G، 4G اور اب 5G ٹیکنالوجی آرہی ہے۔ ہر آنے والی ٹیکنالوجی نے پہلے والی ٹیکنالوجی کو فیل کردیا۔ رسول اللہ ؐاور اولیاء اللہ کے ساتھ جڑنے والی مضبوط قلبی طاقت تمھاری سب ٹیکنالوجیز کی خرابیوں کو سمجھتی ہے۔ اس کے غلط استعمال کو ختم کرے گی۔ ٹیکنالوجی بذاتِ خود تو بری نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی تو اللہ تعالیٰ ہی تمھیں امتحان کے لیے دے رہا ہے کہ تم اس کو انسانیت کے حق میں استعمال کر رہے ہو یا انسانیت مخالف مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہو۔ مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسی ٹیکنالوجی کو شیطانی اثرات توڑنے، اس کے فتنوں کا مقابلہ کرنے اور اس کے نیٹ ورک کا غلط استعمال ختم کرنے کے لیے جدوجہد کرے۔ 
اب آپ انسانیت کو واپس پتھر کے دور میں نہیں دھکیل سکتے، آپ سائنسی ترقیات کا انکار نہیں کرسکتے۔ آج اس 4G اور 5G کے زمانے میں آپ 2G کے فضائل نہیں بیان کرسکتے۔ اب تو آپ نے آگے بڑھنا ہے۔ جو قلبی جرأت کے ساتھ میدان میں آئے گا اور ٹیکنالوجی کا درست استعمال کرے گا تو وہی کامیاب ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے فوائد سے انکار نہیں ہے، اس کے ذریعے سے انسان نما شیطانوں نے جو خوف کا فتنہ پیدا کیا ہے، اس کا توڑ بھی آپ نے اسی کے ذریعے کرنا ہے۔ اور اس سے اوپر والی ٹیکنالوجی، جس کا تعلق روحانی طاقت اور ایمانی قوت سے ہے، اسے استعمال میں لانا ہے۔‘‘ 
انسانی حقوق سے متصادم شیطانی حربہ 
حضرت آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے مزید فرمایا: 
’’آج انسانیت کی تباہی کے لیے شیطان نے بالکل ہی نیا طریقہ ایجاد کیا ہے، جو پچھلے آٹھ دس ہزار کی انسانی تاریخ میں نہیں ہوا۔ اس نئے فتنے کا سب سے پہلے شیطانوں نے تعارف کرایا، جس کا عنوان ہے؛ لاک ڈاؤن۔ یہ شیطان کے انسانیت دشمن کردار کا سب سے بڑا نمونہ ہے۔ اس وقت کے شیطان اور اِبلیس نے پانی پر تخت بچھا کر سی آئی اے کے اُن اڈوں کے ذریعے جنھوں نے ہر علاقے کی کمانڈ سنبھالی ہوئی ہے، اپنے علاقے کی حکومتوں کو آرڈر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن مسلط کرکے ان کی معیشت تباہ و برباد کردو۔ اس سے بڑی شیطنت کیا ہوگی؟ کیا کبھی دنیا میں ایسا لاک ڈاؤن ہوا کہ پوری انسانیت کو بند کردیا گیا ہو؟ کسی آئین، دستور، مذہب اور نظریے میں لاک ڈاؤن نام کی کوئی چیز نہیں۔ یہ بنیادی انسانی حقوق سے بالکل متصادم کام ہے۔ لیکن یہاں شیطانی نیٹ ورک نے انسانوں کو یرغمال بنا لیا، خوف زدہ کردیا، انھیں لاک لگا کر بند کردیا، تاکہ اُن کی معیشت تباہ ہو، ملکوں کے حکمران طاقت ور بنیں اور عوام معیشت کے اُلجھاؤ میں مبتلا ہوں۔ وہ خوف زدہ ہو کر یا تو دنیا سے رخصت ہوجائیں، یا اُن کے ڈھب پر ڈھل جائیں اور ان کے آلہ کار اور ایجنٹ ہوجائیں۔ لوگوں کو اتنا تنگ کرو کہ ہر انسان اپنی انسانیت سے محروم ہو کر جانور کی طرح اپنی نکیل اُن کے ہاتھ میں دے دے، وہ جیسے چاہیں اپنی ڈگڈگی پر نچائیں۔ جس طرح آج لاک ڈاؤن کی ڈگڈگی بجائی جا رہی ہے، ایسے ہی کل کو ملکوں کو قرضوں میں دھکیل کر اُن کی معیشت کو تباہ و برباد کرکے قرضوں کے ذریعے سے کنٹرول کیا جائے گا۔ اس شیطانی نیٹ ورک کے ذریعے سے انسانی دماغوں کو ہائی جیک کر کے اُن کو اپنے عالمی سامراجی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ 
ایسے حالات میں ایک مسلمان کو گھبرانا نہیں، مایوس نہیں ہونا۔ کیوںکہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: میری اُمت میں قیامت تک ہمیشہ ایسی جماعت ضرور رہے گی، جو اس شیطانی نیٹ ورک کا مقابلہ کرے گی۔ اگر اس جماعت کو شیطان تکلیف پہنچانے کی کوشش بھی کریں گے تو اُن کی مخالفت انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ (صحیح مسلم: 4950) کیوںکہ وہ انسانیت کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہوگی۔ کیا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات پر یقین نہیںہے؟ 
یاد رکھیے! شیطانی قوتوں کا نیٹ ورک ٹوٹنا ہے۔ انسانیت بحال ہوگی۔ وہ اپنے حقوق کے لیے نکلی ہوئی ہے۔ پھر جس بیماری کو بہانہ بنا کر لاک ڈاؤن کیا گیا، یہ بیماری اصل نہیں، بلکہ اصل بیماری دلوں کا مرض ہے کہ انسانوں کو غلام اور یرغمال بنایا جائے۔ اس لیے دشمن کو دشمن سمجھیں۔ سرمایہ پرستوں کی میڈیکل سائنس اور رسمی مذہب کی کہانیوں، حکمرانوں کی تقریروں اور اُن کے بہ ظاہر خوش نما الفاظ کے پیچھے مت جائیں۔ حقائق کا شعور حاصل کریں۔ نبیؐ کی تعلیمات اور آپؐ کی سنت کو مضبوطی سے پکڑ لیں۔ 
اللہ تعالیٰ ہمیں دین کو سمجھنے، اپنے دشمن کو دشمن سمجھنے اور اس کا مقابلہ اور مزاحمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)‘‘  
 

ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...