حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس لیے حضور ﷺ نے کئی عوامی اجتماعات کے مواقع پر خطاب کے لیے آپؓ کی ذمہ داری لگائی اور آپؓ نے سرکارِ دوعالم ﷺ کے خطیب کی حیثیت سے اپنی فصیح و بلیغ خطابت کے جوہر دکھائے۔ ہجرتِ مدینہ کے موقع پر استقبالیہ پروگرام میں جب عوام کا جم غفیر اُمڈ آیا تو اس موقع پر حضرت ثابت بن قیسؓ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’ہم آپؐ کی ہر اُس چیز کی حفاظت کریں گے، جس طرح سے اپنی جان و اولادکی حفاظت کرتے ہیں، لیکن ہمیں اس پر معاوضہ بدلہ کیا ملے گا؟‘‘ تو آپ ﷺ نے جواب دیا: ’’جنت‘‘! سارا مجمع پکار اُٹھا کہ ہم اس پر راضی ہیں۔ ہجرتِ مدینہ کے موقع پر حضرت عامر بن بُکَیرؓ اور حضرت ثابتؓ کے درمیان عقدِ مواخات (بھائی چارہ) کرایا گیا۔
مدینہ منورہ میں ۹ ہجری میں بنوتمیم کا وفد آیا اور اور انھوں نے اپنے قبیلے کے مشہور خطیب عُطارُد کو اپنے قبیلے کے مقام و مرتبے کے اظہار کے لیے کھڑا کیا تو جواب میں آپؐ نے حضرت ثابتؓ کو حکم دیا: ’’آپ ان کو جواب دیں‘‘۔ تو آپؓ نے انتہائی فصاحت و بلاغت سے ایسی مدلل گفتگو کی کہ حضرت اقرع بن حابسؓ بول اُٹھے کہ: ’’مجھے اپنے باپ کی قسم! آپ ﷺ کا خطیب ہمارے خطیب سے زیادہ بہتر ہے‘‘۔ عہدِ نبویؐمیں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والا یمامہ کا سردار مسیلمہ مدینہ آیا تو آپؐ نے اس سے گفتگو کے لیے حضرت ثابتؓ کو منتخب کیا کہ اس سے دلائل سے بات چیت کریں اور اس کو راہِ حق سمجھائیں۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ بہت سے صحابہؓ کی خوبیاں بیان فرمائیں تو حضرت ثابتؓ کے متعلق فرمایا: ’’نِعْمَ الرَّجُلُ ثابِتُ بنُ قَیْسٍ‘‘ (ثابت بن قیسؓ خوب شخصیت ہیں)۔ آپ ﷺ کو حضرت ثابتؓ سے بہت محبت تھی۔ ایک مربتہ حضرت ثابتؓ بیمار ہوئے تو آپ ﷺ عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور آپؓ کو دعادی: ’’اِذْھَبِ البَأسَ ربِّ النَّاسِ عَن ثابتِ بنِ قیسِ بن شماسٍ‘‘ (اے لوگوں کے ربّ! ثابت بن قیس بن شماس سے بیماری دُور کر)۔ نیز آپؐ نے حضرت ثابتؓ کو جنت کی بشارت دی‘‘۔ (صحیح مسلم)
آپؓ غزوۂ اُحد کے بعد کے تمام غزوات میں شریک رہے۔ عہدِ صدیقیؓ (۱۲ھ) میں معرکۂ یمامہ میں حضرت خالد بن ولیدؓ سپہ سالار تھے اور حضرت ثابتؓ انصار کا جھنڈا اُٹھائے ہوئے شریک ہوئے۔ اس موقع پر بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ اس طرح آپؓ زبان و قلم اور میدانِ کارزار دونوں کے شاہ سوار ثابت ہوئے۔ آپؓ کے بیٹوں کے نام یہ ہیں: محمد، یحییٰ اور عبداللہ۔ آپؓ سے حضرت انس بن مالکؓ اور آپؓ کے بیٹوں نے اَحادیثِ نبویؐ روایت کی ہیں۔
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہ ﷺ
حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا‘ حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے 6 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضوؐر کے اعلانِ نبوت کے بعد اسلام قبول کرن…
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ کی کنیت ’’ابو خالد مکی‘‘ ہے۔ فاختہ بنت زہیر آپؓ کی والدہ اور اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپؓ کی پ…