حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہٗ جلیل القدر صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ آپؓ کی کنیت ’’ابوالولید‘‘ اور آپؓ کا لقب ’’شاعر رسول اللہ‘‘ تھا۔ آپؓ مدینہ میں قبیلہ بنوخزرج کے ایک گھر میں پیدا ہوئے۔ آپؓ کا سلسلۂ نسب یہ ہے: حسان بن ثابت بن منذر بن حرام بن عمرو۔ آپؓ کی والدہ کا نام فریعہ بنت خالدتھا، جو قبیلہ خزرج سے تھیں اور حضرت سعد بن عبادہؓ سردارِ خزرج کی چچا زاد بہن تھیں۔
حضرت حسانؓ بڑھاپے میں ایمان لائے۔ ہجرت کے وقت آپؓ کی عمر 60 برس تھی۔ آپؓ کی آدھی زندگی دورِ جاہلیت کی اور باقی آدھی عہد ِاسلامی کی یادگار ہے۔ آپؓ کی دینی و عملی خدمات تاریخِ اسلام کا اہم باب ہیں۔ قرآن حکیم کی فصاحت و بلاغت سن کر جو شعرا مسلمان ہو گئے، اس نے ان میں ایک نئی روح پھونک دی، حسان بن ثابتؓ بھی ان میں سب سے زیادہ حصہ لینے والے ہیں۔ آپ ؓسے چند احادیث مروی ہیں، جو کتب احادیث میں موجود ہیں۔ آپؓ اگرچہ عمر رسیدہ ہونے کے باعث کسی غزوے میں شامل نہ ہوئے، مگر اپنی شعر و شاعری اور زبان کے تیکھے استعمال سے دشمن کے خلاف مثبت پروپیگنڈے کے ذریعے خیال و عمل کی قوتوں کو مہمیز دیتے رہے۔ آپؓ طویل عمر اور تجربے کی وجہ سے دُور رَس نگاہ کے حامل اور صاحبِ بصیرت شخص تھے، جس کی نشان دہی آپؓ کے کلام میں جابہ جا محسوس ہوتی ہے۔ آپؓ قریش کے اسلام دشمن شعرا کی ’’ہجو‘‘ کا مسکت جواب دیتے تھے۔ اس دور کا سوشل میڈیا‘ شعری کلام ہوا کرتا تھا۔ کسی کے خلاف یا حمایت کے لیے اشعار کہے جاتے اور بہت جلد وہ پھیل جاتے اور زبان زدِ عام ہوجاتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ کی وفات پر حضرت حسانؓ نے بڑے پُر درد مرثیے لکھے۔ شاعری کے لحاظ سے عہد ِجاہلیت اور دورِ اسلامی کے آپؓ بہترین شاعر تھے۔ کفار کی ہجو (بُرائی) اور مسلمانوں کی شان میں بے شمار اشعار کہے ہیں۔ شاعری ان کے خاندان میں نسلاً بعد نسلاً چلی آتی تھی۔ باپ، دادا، بیٹے عبد الرحمن اور پوتے سعید بن عبد الرحمن سب شاعر تھے، بلکہ اصحابِ مُذہَّبَات میں سے تھے، یعنی ایسے شاعر تھے کہ ان کی باتیں آبِ زر (سونے کے پانی) سے لکھی جائیں۔ شاعری آپؓ کی سیرت کا ایک مستقل عنوان ہے۔
عہد ِاسلام کی شاعری مبالغے سے خالی ہے۔ ظاہر ہے جو شعر مبالغے سے خالی ہو، وہ بالکل پھیکا، بے مزہ ہوگا۔ حضرت حسانؓ خود فرماتے ہیں کہ: ’’اسلام جھوٹ سے منع کرتا ہے، اس وجہ سے میں نے اِفراط (بڑھا چڑھا کر بیان) کو جو جھوٹ کی ایک قسم ہے، بالکل چھوڑ دیا ہے۔ حضرت حسانؓ کی ہجو دفاعِ دین پر مشتمل اور گالی گلوچ سے خالی ہے۔ اہلِ حق کی دینِ حق کے غلبے کی جدو جہد، جہاد کو واضح کرنے کے لیے تھی۔ صاحب ’’الروائع‘‘ نے آپؓ کو شعرِ اسلامی کا بانی و مؤسس قراردیا ہے۔ اس طرح وہ ایک تاریخ داں شاعر ثابت ہوئے۔ انھوں نے اپنے اشعار میں دین و سیاست کو جمع کیا ہے۔ ( دیوانِ حسان، دکتور عمر فاروق الطباع )
ٹیگز
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اَندلُس کے علما و سائنس دان ؛شیخِ اکبر محی الدین ابنِ عربی ؒ
بارہویں صدی عیسوی کے عبقری انسان، عظیم فلسفی، مفکر، محقق، صوفی، علوم کا بحرِ ناپیدا کنار، روحانی و عرفانی نظامِ شمسی کے مدار، اسلامی تصوف میں ’’شیخِ اکبر‘…
فلسفۂ تاریخ و عمرانیات کا بانی؛ علامہ ابن خلدونؒ (1)
علامہ ابن خلدونؒ ہماری تاریخ کی اہم ترین شخصیت ہیں۔ آپؒ کا تعلق اگرچہ یمن کے علاقے ’حضرموت‘ سے تھا، ان کا سلسلۂ نسب بنی کندہ کے بادشاہوں سے ملتا ہے، جن کی عظمت…
اَندلُس کے علما و سائنس دان ؛ علامہ ابنِ رُشد اَندلُسیؒ
قرطبہ (اَندلُس) کے ایک بڑے فلسفی، طبیب، محدث، فقیہ، جن کا شُہرہ پوری دنیا میں ہوا۔ ان کی کتابیں ترجمہ ہو کر یورپ میں پڑھی پڑھائی جانے لگیں۔ جن کو دنیا ابنِ رُشد مالکی اَندلُسیؒ …
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور رمضان المبارک کی دینی و تربیتی سرگرمیاں
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حضور اقدس سے 10نبوی میں نکاح ہوا۔ آپؓ درس گاہِ نبوی سے براہ راست فیض یاب ہوئیں۔ آپؓ انتہائی ذہین اور حاضر جواب تھیں۔ نہایت سخی…