حقیقی علم کے درست نتائج

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
ستمبر 01, 2020 - خطباتِ جمعتہ المبارک
حقیقی علم کے درست نتائج

7؍ اگست 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’علم اس بات کی مہارت پیدا کرتا ہے کہ انسانی مسئلے کی نوعیت کو سمجھا جائے اور اُس کا ایسا حل تلاش کیا جائے، جس سے انسانیت کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ قرآن حکیم میں ہے: ’’اللہ تمھارے لیے آسانی پیدا کرنا چاہتا ہے، تمھاری لیے مشکلات کھڑی نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ (185:2) علم اور شعور کی بنیاد پر جو حکمرانی قائم ہوتی ہے، اس کا بنیادی تصور اور بیانیہ یہی ہوتا ہے کہ وہ انسانوں کی مشکلات دور کرے، آسانیاں پیدا کرے۔ رسول اللہ ﷺ دس سال تک مدینہ منورہ کی ریاست کے حکمران رہے تو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کیں۔ اُن کی مشکلات دور کیں۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہٗ اور حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہٗ دونوں حضرات کو حضوؐر نے اپنی ریاستِ مدینہ کی حکمرانی کے زمانے میں شمالی اور جنوبی یمن دونوں کا حکمران اور گورنر بنا کر بھیجا تو ان سے فرمایا: ’’لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا۔ اُن کو خوش خبریاں سنانا۔ نفرت اور مشکلات مت کھڑی کرنا۔ تنگی میں مت مبتلا کرنا۔‘‘ (صحیح مسلم: 1733) 
علم کا مقصد انسانی مشکلات کی گتھیوں کو سلجھانا ہوتا ہے، لیکن ہمارے ہاں معاملہ اُلٹا ہے کہ ہم علم حاصل کرتے ہیں مشکلات کی گتھیوں کو مزید اُلجھانے کے لیے۔ ہمارا بیوروکریٹ علم حاصل کرکے حکومتی منصب پر پہنچتا ہے تو انسانوں کو سہولتیں دینے کے بجائے اُن کے لیے مشکلات کھڑی کرتا ہے۔ رشوت کے لیے فائل دبا کر بیٹھ جاتا ہے۔ مولوی صاحب علم حاصل کرتے ہیں اور وہ دین کو پیچیدہ اور مشکل بنادیتے ہیں۔ فرقہ واریت کے دبیز لبادے میں اتنا اُلجھا دیتے ہیں کہ اصل دین ہے کیا؟ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتی۔ وہ فرقوں کی بھول بھلیوں میں داخل کرکے مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔ آسانیاں پیدا نہیں کرتے۔ 

یاد رکھیے! جہالت پر مبنی ناقص علم اور جاہلانہ تصورات ہمیشہ مشکلات ہی کھڑی کرتے ہیں۔ وہ کبھی مشکل حل کرنے کی اہلیت نہیں حاصل کر پاتے۔ تجربے کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ آپ کے سامنے ہے۔ کتنے سیاسی تجربے کیے گئے۔ پارٹیاں بدلنے کے تجربے کتنے کیے گئے، سیاست اور معیشت کے حوالے سے کتنی پالیسیاں نافذ کرنے کے تجربے کیے گئے۔ ہر ایک تجربہ ایک نئی مشکل کی صورت میں پاکستانیوں کی گردنوں پر مسلط ہوا ہے۔ مسائل حل ہونے کے بجائے مزید اُلجھتے اُلجھتے آج کئی مشکلات کی صورت میں قومی اُلجھاؤ ہمارے سامنے ہیں۔ ان مشکلات سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ علم و شعور جو قوموں کی ترقی کے لیے لازمی ہے، اسے پورے طور پر حاصل کیا جائے اور اس کا سسٹم بنایا جائے۔ اس سسٹم کے راستے کی رکاوٹوں کو توڑا جائے۔ اسی کو امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے ’’فَکُّ کُلِّ نِظَام‘‘ کہا ہے کہ فرسودہ، ظالمانہ اور مشکلات پیدا کرنے والے نظام کو جب تک توڑ کر ختم نہ کیا جائے تو نیا نظام استوار نہیں ہوسکتا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے ہوئے صحیح علم و شعور کی شمع جلانا، اس کا نظام قائم کرنے کی فکر کرنا، اس کی جدوجہد اور کوشش کرنا، تعلق مع اللہ کا پہلا، بنیادی اور لازمی تقاضا ہے۔‘‘ 
 

ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...