حجّ کمال درجے کی عبادت ہے!

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
اگست 06, 2020 - خطباتِ جمعتہ المبارک
حجّ کمال درجے کی عبادت ہے!

رپورٹ؛ سید نفیس مبارک ہمدانی، لاہور

۷؍ ذوالحجہ ۱۴۴۰ھ / 9؍ اگست 2019ء کو حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: 

’’ایک عاشق کا حج اپنے خدا کے گھر سے عشق کا ایسا عمل ہے کہ جس سے اُس کی تربیت کی تکمیل ہوتی ہے۔ صوفیا نے لکھا ہے کہ حج کرنے سے پہلے پہلے جو شخص نماز، روزہ اور دیگر عبادات کے ذریعے سے جب تک اپنے افکار و خیالات کو درست نہیں کرلیتا، اُس وقت تک اُس کا حج عاشقانہ نہیں بنتا۔ کیوںکہ حج کمال درجے کی عبادت ہے، جہاں انسانی تربیت کی تکمیل ہوتی ہے۔ حضور اکرمؐ نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں بیس سال تک دیگر عبادات ادا کرنے اور مدینے کی ریاست میں عدل و انصاف قائم کرنے کے بعد دس ذوالحجہ کو آخری عبادت ’’حج‘‘ کی صورت میں ادا فرمائی۔ اگر کسی آدمی نے نہ پرائمری پاس کی، نہ میٹرک پاس کیا، نہ ایف اے بی اے کیا، ڈائریکٹ پی ایچ ڈی کرنے کی کوشش کرے تو کیا اس طرح پی ایچ ڈی ہوجائے گی؟ اسی طرح حج بھی دین اسلام میں پی ایچ ڈی درجے کی اعلیٰ ڈگری ہے۔ اس کے حصول کے لیے اس سے پہلے کی ساری ڈگریاں ہونی ضروری ہیں۔ 
دنیا کے آٹھ (G8) ممالک اجتماع کرتے ہیں، یا G-20 کی میٹنگ ہوتی ہے تو ان کے فیصلوں سے دنیا ہل جاتی ہے۔ اور حج کے موقع پر بیس تیس لاکھ مسلمان اور ان مسلمان ملکوں کے بہت سے حکمران بھی پہنچتے ہیں۔ تو کیا کبھی اس حج کے نتیجے میں دنیا پر اُن کے فیصلوں کا کوئی رعب پیدا ہوا؟ اُن کے رویے درست ہوئے؟ کیا وہاں کے امام کے خطبے سے دنیا کو کوئی نیا سبق ملتا ہے؟ آج کے امامِ حرم کا خطبہ جمعہ سن لیجیے، سوائے چند رسمی باتوں کے اَور کچھ نہیں ہوگا۔ ہم نے تو دو تین حجوں میں جتنے بھی خطبے سنے، سوائے چند وظیفوں کے بیان کے اَور کچھ نہیں ہوتا۔ اگر امامِ حرم نے لاکھوں انسانوں کے مجمع میں یہ طریقے ہی بتلانے ہیں تو یہ اُن کے اپنے علاقوں کے مولویوں اور پیروں نے وظیفے اور حج کے فضائل بتا بتا کر ہی تمھارے پاس بھیجا ہے۔ کیا یہ بین الاقوامی اجتماع سے مذاق نہیں؟ انسانوں کو کوئی نظریہ دو، کوئی سوچ اور فکر دو، عالمی مسائل پر اپنا کوئی بیانیہ پیش کرو، اس کے لیے دلائل بیان کرو۔ انسانیت کی ترقی کا کوئی پروگرام دو، تاکہ اسلام کی صحیح اور سچی تصویر تو کل انسانیت کے سامنے آئے۔ 
ذوالحجہ کے یہ دن اور دین کے تمام اعمال مسلمانوں کی تربیت کے لیے ہیں۔ اُن کے افکار و خیالات کو بلند کرنے، اُن کے اعمال کو مہذب بنانے، اُن کو پُرامن بنانے، عدل و انصاف کے قائم کرنے کا شعور لیے ہوئے ہیں۔ ذوالحجہ کا مہینہ غور و فکر کا مہینہ ہے۔ ’’یوم التّرویہ‘‘، ’’یومِ عرفہ‘‘ اور ’’یوم النّحر‘‘ تین دن سوچو، اپنے گرد و پیش کے افکار و خیالات پر غور و فکر کرو۔ پھر اُس جانور (سرمایہ دارانہ نظام) پر چھری پھیرو جو تمھیں ستر سال سے بے وقوف بنائے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین سیکھنے اور دین کا عقل و شعور اپنے اندر پیدا کرنے اور اس کے مطابق اپنے افکار و خیالات اور اعمال کو درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)‘‘

ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...