کرپٹوکرنسی کے اثرات

محمد کاشف شریف
محمد کاشف شریف
اگست 11, 2021 - معاشیات
کرپٹوکرنسی کے اثرات

آج جدید دور‘ ٹیکنالوجی کا دور ہے، جہاں لین دین کے نظام کو سافٹ ویئرز کی مدد سے بڑی حد تک فعا ل کرلیا گیا ہے۔ لوگوں کے پاس لین دین کے ایسے ذرائع آچکے ہیں، جنھیں سمجھنا اور اس کے بعد ان میں سے ٹیکس کی صورت میں اپنا حصہ نکالنا حکومت کے لیے ایک مشکل کام بن چکا ہے۔ حکومتی عمال عام طور پر اپنے کام میں جدت کے قائل نہیں ہوتے۔ ان کی اس ’خاصیت‘ کی وجہ سے ٹیکنالوجی میں طاق عام عوام بہ آسانی انھیں چکمہ دے لیتے ہیں۔ جدید دور میں لین دین کے نظام میں کرپٹو کرنسی کی صورت میں انقلابی تبدیلی آچکی ہے۔ وہ وقت دور نہیں، جب حکومت کی اپنی رِٹ __ جو بینکنگ اور کرنسی کے نظام کی بنیاد پر قائم رکھتی تھی اور من مرضی کے ٹیکس جمع کرتی تھی __ کمزور پڑتی جائے گی۔ بینکنگ فراڈ، جمع کھاتوں میں پڑی رقم کا غلط استعمال، آن لائن چوری، بینک میں پڑی رقوم پر حکومتی اداروں کے لامتناہی اختیارات، جہاں ٹیکس والے کچھ بھی کہہ کرلوگوں کو ان کی دولت سے محروم کردیں، یہ سب تدریجاً ختم ہوتا چلا جائے گا اور بلاک چینBlock Chainٹیکنالوجی کی بدولت اب دنیا ایک نئے ورلڈ آرڈر کی جانب گامزن ہے۔

کرپٹو کرنسی میں سٹّے بازوں کی موجودگی نے بھی اسے اتنا نقصان نہیں پہنچایا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ آزادی ہے اور اس پر کسی حکومت کا تصرف نہیں ہے۔ اس وقت اس شعبے کی عالمی سطح پر مالیت 15 کھرب ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو میں فرق ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کی ریگولیٹر مرکزی حکومت ہوتی ہے اور یہ نظام پیپر کرنسی جیسا ہی ہے، لیکن ’بلاک چین‘ ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والی کرپٹو کرنسی کا ریگولیٹر کوئی نہیں۔ اس نیٹ ورک کے ممبران ہی اس کے ریگولیٹر ہیں اور ان سب کے پاس اس سے متعلق لین دین کا مکمل ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ اس لیے اس میں جھوٹ، دھوکا، زبردستی وغیرہ کم از کم نیٹ ورک کی سطح پر نہیں ہوسکتا اور لین دین کسی بھی حکومتی ایجنسی یا بدنیت لوگوں سے بلا خوف و خطر رواں دواں رہے گا۔

اس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اب تو ووٹنگ کا نظام بھی وضع کیا جا رہا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی ہیئت 5GاورQuantum Computingکی آمد کے بعد مکمل تبدیل ہوجائے گی۔ کیوں کہ اس کے بعد ڈیٹا پروسیسنگ کی رفتار میں ناقابلِ یقین حد تک اضافہ ہو جائے گا۔ حالیہ دنوں میں چینی کمپنی نےQuantum Computerکے ذریعے ایک ریاضی کی مساوات کا حل ستر منٹ میں نکال لیا، جسے گوگل کو حل کرنے میں آٹھ سال لگے تھے۔ وہ وقت دور نہیں کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ اس طریقۂ تبادلہ کو اپنا لے گی اور اندازہ ہے کہ اوّل درجے میں حکومتوں کی معاشی اجارہ داری کو زک پہنچے گی، جو بالآخر عالمی ریاستی ڈھانچے کو بدل ڈالے گی۔

محمد کاشف شریف
محمد کاشف شریف

محمد کاشف شریف 1999ء میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے MBA کرنے کے بعد اڑھائی سال تک محمد علی جناح یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے. اس کے بعد انہوں نے 18 سال DHA  اسلام آباد میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کیں۔ اس وقت وہ متعدد تعمیراتی اور ترقیاتی کام کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ بطور ایڈوائیزر برائے فائنانس و ٹیکسیشن خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ نظام معیشت، معاشی منصوبہ بندی اور تعمیراتی شعبے میں ماہر ہیں۔ ایک عرصہ سے حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری کی سرپرستی میں ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور کے تعلیمی و تدریسی پروجیکٹ میں اعزازی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ مجلہ رحیمیہ لاہور میں معیشت کے موضوع پر مستقل مضامین لکھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

وسط مدتی رپورٹ  (2)

4۔ سالانہ پیداوار: پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ مقامی پیداوار کا ایک بہت بڑا حصہ مقامی سطح پر ہی استعمال ہو جاتا ہے، لیکن اس عمل کو مستحکم ہونے ک…

محمد کاشف شریف مئی 16, 2021

خودمختار مرکزی بینک؟

غلامی کے بھی کئی ڈھنگ ہوتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ کسی کو قید ہی کرلیا جائے تو وہ غلام قرار پائے گا۔ گزشتہ اڑھائی سو سال میں جہاں ہمارے آقاؤں نے اجارہ داری اور آدابِ حکمران…

محمد کاشف شریف جون 14, 2021

معاشی پھیلاؤ کا بجٹ

آمدہ سال حکومت 131 کھرب روپے خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس مقصد کے لیے خود حکومتی اندازے کے مطابق قریباً 79 کھرب روپے وصول کیے جاسکیں گے۔ باقی رقم اندرونی اور بیرونی قرض…

محمد کاشف شریف جولائی 08, 2021

وسط مدتی رپورٹ

موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ملکی معاشی ڈھانچے میں بہتری اور اس کے نتیجے میں معاشی ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہونے کے بیانیے میں کتنی حقیقت ہے؟ اس بات کا اندازہ …

محمد کاشف شریف اپریل 27, 2021