چار بنیادی انسانی اَخلاق حاصل کرنے کے طریقے

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
نومبر 12, 2023 - افکار شاہ ولی اللہؒ
چار بنیادی انسانی اَخلاق حاصل کرنے کے طریقے

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’جاننا چاہیے کہ ان چار اَخلاق (طہارت، اِخبات، سماحت، عدالت) کے: 
(الف)     ایسے اسباب اور طریقے ہیں کہ جن سے انھیں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ 
(ب)    ایسی بداَخلاقیاں ہیں، جن سے یہ اَخلاق منع کرتے اور روکتے ہیں۔ 
(ج)     ایسی علامات ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اَخلاق پیدا ہوگئے ہیں۔ 
(1۔ اِخبات الی اللہ کے حصول کے اسباب اور طریقہ)
o     اللہ تبارک و تعالیٰ کے لیے عاجزی اور انکساری اختیار کرنا، 
o     اور اُس کی کبریائی کی طرف متوجہ رہنا، 
o     اور ملائِ اعلیٰ کے رنگ میں رنگا ہوا ہونا، 
o     اور انسان کی بشری بداَخلاقیوں سے نجات حاصل کرنا، 
o     اور دُنیوی زندگی کی صورتوں اور نقوش کو نفس کا قبول نہ کرنا اور اُس پر مطمئن نہ ہونا۔ 
ان تمام اُمور کے حصول کے لیے اس سے بہتر اَور کوئی بات نہیں کہ انسان تفکر اور غور و فکر کی حالت میں رہے۔ اور یہ بات نبی اکرم ﷺ نے اس طرح ارشاد فرمائی ہے: ’’فکرُ ساعۃٍ خیرٌ مِن عبادۃ سِتّین سنۃ‘‘ (ایک گھڑی غور و فکر کرنا‘ ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔) (کنز العمال، حدیث: 57) 
غور و فکر اور تفکر کی چند اقسام ہیں: 
1۔     اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات کے بارے میں غور و فکر کرنا: انبیا علیہم الصلوٰۃ و السلام نے اس سے منع فرمایا ہے۔ اس لیے کہ عام لوگ ذاتِ باری تعالیٰ میں غور و فکر کی طاقت نہیں رکھتے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ’’تفکّروا فی آلاء اللّٰہ و لا تفکّروا فی اللّٰہ‘‘۔  (مجمع الزوائد، ج: 1، ص: 81) (اللہ کی نعمتوں کے بارے میں غور و فکر کرو، اللہ کی ذات کے بارے میں غور و فکر مت کرو۔) 
    یہ بھی (حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے) روایت کیا گیا ہے کہ: ’’تفکّروا فی کلّ شیء و لا تفکّرو فی ذات اللّٰہ‘‘۔ (فتح الباری شرح صحیح بخاری، ج: 13، ص: 383) (ہر چیز میں غور و فکر کرو، لیکن اللہ کی ذات میں غور و فکر مت کرو۔) 
2۔     اللہ تعالیٰ کی صفات میں غور و فکر کرنا: جیسے اللہ کی صفات میں علم، قدرت، رحمت، سب چیزوں کا احاطہ کرنا، یہ غور و فکر وہی ہے، جسے سلوک و تصوف کے رہنماؤں نے ’’مراقبہ‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اس میں اُصولی بات وہ ہے جو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمائی ہے: ’’صفتِ احسان یہ ہے کہ تُو اللہ کی عبادت ایسے کر، گویا کہ تُو اُسے دیکھ رہا ہے۔ اور اگر تُو اُسے دیکھ نہیں سکتا تو یہ سمجھ کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے‘‘۔ 
(متفق علیہ، مشکوٰۃ، حدیث: 2)
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے (حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے) ارشاد فرمایا: ’’احفَظِ اللّٰہَ تجِدْہ تُجاہَک‘‘۔ (رواہ الترمذی، ابواب القیامہ، حدیث: 2516) (اللہ کی حفاظت کر، تُو اُسے پائے گا جدھر بھی تُو توجہ کرے گا۔) 
جو آدمی اللہ کی صفات میں غور و فکر کرنے کی طاقت رکھتا ہے تو اُس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ درجِ ذیل آیات کے معانی پر غور و فکر کرے: 
﴿وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنْتُمْ ﴾ (-57 الحدید: 4)
 (اور وہ تمھارے ساتھ ہے جہاں کہیں تم ہو۔)
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد:
 ﴿وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِنْ قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَمَا يَعْزُبُ عَنْ رَبِّكَ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ﴾ (-10 یونس: 61)
(اور نہیں ہوتا تُو کسی حال میں اور نہ پڑھتا ہے اس میں سے کچھ قرآن، اور نہیں کرتے ہو تم لوگ کچھ کام کہ ہم نہیں ہوتے حاضر تمھارے پاس جب تم مصروف ہوتے ہو اس میں، اور غائب نہیں رہتا تیرے ربّ سے ایک ذرّہ بھر زمین میں اور نہ آسمان میں، اور نہ چھوٹا اس سے اور نہ بڑا، جو نہیں ہے کھلی ہوئی کتاب میں‘‘۔)
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد:
 ﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَا يَكُونُ مِنْ نَجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ﴾  (-58 المجادلہ: 7) 
(تُو نے نہیں دیکھا کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں، کہیں نہیں ہوتا مشورہ تین کا جہاں وہ نہیں ہوتا ان میں چوتھا، اور نہ پانچ کا جہاں وہ نہیں ہوتا ان میں چھٹا، اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ جہاں وہ نہیں ہوتا ان کے ساتھ جہاں کہیں ہوں۔)
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد: 
﴿وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ﴾ (-50 ق: 16) 
(اور ہم اس سے نزدیک ہیں دھڑکتی رگ سے زیادہ۔)
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد: 
﴿وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ﴾ (-6 الانعام: 59)
(اور اسی کے پاس کنجیاں ہیں غیب کی کہ ان کو کوئی نہیں جانتا اس کے سوا، اور وہ جانتا ہے جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے، اور نہیں جھڑتا کوئی پتا مگر وہ جانتا ہے اس کو، اور نہیں گرتا کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں اور نہ کوئی ہری چیز اور نہ کوئی سوکھی چیز، مگر وہ سب کتابِ مبین میں ہے۔)
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد: 
﴿أَلَا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ﴾  (-41 حم السجدہ: 54)
 (سنتا ہے! وہ گھیر رہا ہے ہر چیز کو۔)
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد: 
﴿وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ﴾ (-6 الانعام: 18)
 (اور اسی کا زور ہے اپنے بندوں پر) 
یا اللہ تعالیٰ کا ارشاد: 
﴿وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ (-5 المائدہ: 120)
 (اور وہ ہر چیز پر قادر ہے)‘‘۔ 

 

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

سلسلہ عاليہ رائے پور کے موجودہ مسند نشین پنجم

حضرت اقدس مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ

سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ اور پانچویں مسند نشین حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔ آپ کے والد گرامی راؤ عبدالرؤف خان(مجاز حضرت اقدس رائے پوری چہارم)ہیں۔ آپ کی پیدائش02 /جمادی الاول1381ھ/12 /اکتوبر1961ء بروز جمعرات کو ہوئی۔ حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوریؒ نے آپ کا نام ” عبدالخالق"رکھا۔9سال کی عمر میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ نے آپ کو کلمہ طیبہ کی تلقین کی۔ اس سے آپ کی ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز ہوا۔ حفظ قرآن حکیم حضرت کے حکم سے ہی قائم شدہ جامعہ تعلیم القرآن ہارون آباد میں مکمل کیا اور درس نظامی کے ابتدائی درجات بھی اسی مدرسے میں جید اسا تذہ سے پڑھے۔ پھر جامعہ علوم اسلامیہ کراچی میں حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی(شاگرد مولانا سید حسین احمد مدنی ، مولانا محمد ادریس میرٹھی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی)، مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی(شاگرد مولانا عبید اللہ سندھی و مولانا سید حسین احمد مدنی)وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث شریف پڑھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کی ۔ پھر دو سال انھی کی زیرنگرانی تخصص فی الفقہ الاسلامی کیا اور دار الافتار میں کام کیا۔

1981ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری سے با قاعدہ بیعتِ سلوک و احسان کی اور آپ کے حکم سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری سے ذکر کا طریقہ اور سلسلہ عالیہ کے معمولات سیکھے۔ اور پھر12سال تک حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوریؒ کی معیت میں بہت سے اسفار کیے اور ان کی صحبت سے مستفید ہوتے رہے۔1992ء میں ان کے وصال کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کی صحبت میں رہے اور مسلسل بیس سال تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں رہے اور ظاہری اور باطنی تربیت کی تکمیل کی۔ رمضان المبارک1419ھ/ 1999ء میں حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائےپور میں آپ کو اجازت اور خلافت سے سرفراز فرمایا۔

15سال تک آپ جامعہ تعلیم القرآن ریلوے مسجد ہارون آباد میں تفسیر، حدیث ، فقہ اور علوم ولی اللہی کی کتابوں کی تعلیم و تدریس کرتے رہے۔2001ء میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے قیام کے بعد سے حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے ایما پر لاہور میں مستقل قیام کیا۔ اس وقت سے اب تک یہاں پر دورۂ حدیث شریف کی تدریس اور علوم ولی اللہی کے فروغ کے ساتھ ماہنامہ رحیمیہ اور سہ ماہی مجلہ"شعور و آگہی" کی ادارت کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ نے اپنی زندگی کے آخری چار سالوں میں آپ کو اپنا امام نماز مقرر کیا۔ آپ نے اُن کے حکم اور تائیدی کلمات کے ساتھ سلسلہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کا طریقہ تربیت و معمولات بھی مرتب کیا۔ آپ بھی شریعت، طریقت اور سیاست کی جامع شخصیت ہیں۔ آپ حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری کے جانشین ہیں اور سلسلے کے تمام خلفا اور متوسلین آپ کی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں۔ مزید...

 

متعلقہ مضامین

طہارت اور اِخبات کی اصل روح

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جب طہارت اور اخبات کے دونوں خُلق باہم جمع ہوجائیں تو شارع (نبی اکرم…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری اگست 11, 2021

چاروں اَخلاق کے حصول کے لیے مسنون ذکر و اَذکار

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جب تم نے (ان چاروں اَخلاق؛ طہارت، اِخبات، سماحت اور عدالت کے) اصول ج…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری فروری 11, 2022

اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے راستے کی رُکاوٹیں

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جاننا چاہیے کہ (اَخلاقِ اربعہ کو حاصل کرنے میں) تین بڑے حِجابات ہیں: …

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری جنوری 09, 2021

چاروں اَخلاق کے حصول کے لیے مسنون ذکر و اَذکار  (2)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’(اَخلاقِ اربعہ کے حصول کے مسنون ذکر و اذکار کی اہمیت پر چوتھی حدیث:)…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مارچ 18, 2022