آئین و دستور اور اداروں کی تشکیل
میں دینی فکر کی رہنمائی کی اہمیت اور اس کے تقاضے
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 7؍ شوال المکرّم 1444ھ / 28؍ اپریل 2023ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی:
1۔ الٓمّٓ ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَ۔ (2 – البقرۃ: 1-2)
ترجمہ: ”المّ ۔ اس کتاب میں کچھ شک نہیں، راہ بتلاتی ہے ڈرنے والوں کو“۔
2۔ ثُمَّ جَعَلْنٰكَ عَلٰى شَرِیْعَةٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ (45 – الجاثیہ: 18)
ترجمہ: ”پھر تجھ کو رکھا ہم نے ایک راستہ پر دین کے کام کے، سو تُو اسی پر چل اور مت چل خواہشوں پر نادانوں کی۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
0:00 آغاز خطاب
1:31 قرآن کی تعلیمات سے غفلت کے سبب غضبِ الٰہی
7:26 یہودیوں پر غضبِ الٰہی، مولانا سندھیؒ کی تشریح کے تناظر میں
17:15 قرآنِ حکیم سابقہ انبیاؑ پر نازل ہونے والی دستوری تعلیمات کی وسعت اور جامعیت پر مشتمل مَلَکوتی دستور
28:40 حضور ﷺ کو شریعت و دستور کے اِتباع کا حکمِ الٰہی
30:23 قارون کا ناقص علم اور آئین شکنی
32:11 تمام شرائع کے احکامات‘ انسانیت کے مجموعی مطالعے کا نتیجہ ہیں
36:39 دستور و کتاب کی پابندی سے ماوراء معاشروں کی حالت
38:31 آئین و قانون کی پابندی اور عدالتی نظام کے حوالے سے حضرت عمر فاروق اور حضرت علی رضی اللہ عنہما
کی سیرت سے مثالیں
44:08 نظامِ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانیت کے آئین اور دستور العمل کی حفاظت اور نگرانی کرے
44:27 خواہشات و مفادات کی وجہ سے دستور شکن اہلِ کتاب (یہود و نصاریٰ) عذاب کے مستحق نیز بغیر کسی انحراف و تحریف کے دستور و شریعت کو تسلیم کرنا‘ ہر ایک کے لیے لازمی ہے
47:0 6 پیش آمدہ مسائل کے حل کے لیے خلفائے راشدینؓ، فقہا و محدثین اور عادل حکمرانوں کی کاوِشیں
48:40 عدلیہ؛ آئین کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے آزاد ادارے کی حیثیت رکھتی ہے
49:26 پارلیمان؛ آئین کے تحت قانون سازی میں آزاد، لیکن عدلیہ کی تشریح کی پابند تصور ہوتی ہے
52:08 آج کا المیہ میڈیا میں عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کے خود ساختہ ماہرین کی بھرمار
53:35 مروّجہ عالمی دساتیر، دینی فکر کے انکار پر استوار ہوئے
1:00:30 اسلام کا مَلَکوتی خصوصیات کا حامل آئین اور مسلمانوں کی نااہلی
1:05:11 آئین اس لیے بالاتر تصور ہوتا ہے کہ اس کے قاعدے و ضابطے انسانی تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں
01:06:15 پاکستان میں آئین سازی کا عمل اور اس کا نفاذ
01:08:29 بنیادی آئینی ڈھانچے سے انحراف کے بغیر قانون ساز مرکزی ادارہ آئینی ترمیم کا مجاز ہوتا ہے
1:09:44 نافذ العمل آئین (چاہے ناقص و محدود ہی ہو) کی تشریح کی مجاز عدلیہ تصور ہوتی ہے
01:12:18 ریاستِ پاکستان میں آئین قطع و بُرید کا شکار، جب کہ ممبرانِ پارلیمنٹ کٹھ پتلیوں کی حیثیت رکھتے ہیں
01:14:34 سماج میں ملکوتی دستور و آئین کے قیام کے لیے مسلمانوں پر عائد فریضہ
01:16:20 مہذب نظام سے عاری اور آئین کی دھجیاں بکھیرنے کی تاریخ اور آج ہماری ذمہ داریاں
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/