خُطباتِ خلافت
بسلسلۂ افکار امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ
خُطبہ 89:
فصل ہفتم (مقصدِ دوم)
خلافتِ خلفائے راشدینؓ کی عقلی بنیادیں (9)
خطاب: حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 12؍ محرم الحرام 1447ھ / 8؍ جولائی 2025ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
۔ ۔ ۔ ۔ خطبے کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ معترض کا حقیقت کے برخلاف صدیق - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کے مقابلے میں علی - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کو خلیفۂ برحق قرار دینے کے چھ دلائل
✔️ مذکورہ بالا دلائل (اشکالات) کے اجمالی جوابات
✔️ معترض کے دعوے کا عقلی بُطلان؛ صحابہ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُم - کے سوادِ اعظم کا حضرات شیخین - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُما - کی خلافت پر اتفاق
✔️ معترض کے مزعومہ دعوے سے غرض‘ اُمتِ مرحومہ کے طبقۂ اولیٰ حضرات صحابہ کرام - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُم - کی تفسیق یا تکفیر کرنا ہے
✔️ معترض کے علاوہ ان نصوص سے اُمت میں سے کوئی بھی حضرت مرتضیٰ – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کے حق میں دعوائے خلافت ثابت کرنے کا دعوے دار نہیں
✔️ امامت کا دعویٰ کرنے والے اختراعی مذہب کا اسلام کے دورِ اوّل میں وُجود تک نہیں تھا
✔️ خوف اور تقیہ کی اَساس پر اختراعی مذہب کی صدرِ اوّل کے بعد داغ بیل ڈالی گئی
✔️ قرآن و حدیث کے متشابہات اور دُور اَز کار تاویلات پر مبنی دعوے کا کھوکھلا پن ثابت
✔️ آپ ﷺ کا دنیا سے تشریف لے جاتے وقت صدیق اکبر – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کو امامتِ نماز سپرد کرنا اور ان کے فضائل بیان کرنا‘ معترض کے دعوے کو باطل اور منسوخ قرار دیتا ہے
✔️ قرآنِ عظیم اور حدیثِ مشہور میں مرتضیٰ – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کو خلیفہ قرار دینے کا ذکرِ صریح موجود نہیں
✔️ استحقاقِ خلافت میں خلفائے اربعہ برابر کے شریک، لیکن جماعت کا ابوبکر – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کو خلیفہ مقرر کرنا، حضرت سندھیؒ کا اس عبارت سے استدلال
✔️ معترض کے اشکالات کے تفصلی جوابات
✔️ پہلی دلیل؛’’وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ‘‘ سے استدلال کا تفصیلی جواب
✔️ مذکورہ بالا آیت میں مہاجرین اور اَنصارکے فضائل کا بیان‘ نہ کہ بہ طورِ نص خلافتِ حضرت علی – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه –
✔️ شاہ صاحبؒ کا سیاق و سباق سے آیت کے درست مفہوم؛ مہاجرین و انصار کے درمیان مؤاخات اور حقوق متعین کرنا
✔️ معترض کا آیت کے سیاق وسباق سے ہٹ کر استدلال اور تاویل کرنا‘ صریحی طور پر باطل ہے
✔️ انبیاء علیهم السّلام کی نُبوّت میں نَسَبی وراثت کا کوئی تصوُّر نہیں، نیز سب سے پہلے یہودیوں نے نُبوّت کو وراثت بنانے کی غلط طرح ڈالی
✔️ حکومت و خلافت کا دوسرا طریقہ‘ طریقۂ مُلوک ہے
✔️ خلافتِ نُبوّت‘ خلافة علیٰ منهاج النُّبوّة ہے، نہ کہ طریقۂ مُلوک
✔️ نبی اکرمﷺ کے بعد خلیفہ کے انتخاب میں صحابہ کرام – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهم – کے ہاں انبیاء علیهم السلام کی سُنّتِ صالحہ (خلافتِ نُبوّت) پیشِ نظر رہی
✔️ حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کے ارشاد سے شاہ صاحبؒ نے یہ نکتہ سمجھا
✔️ حضرت امیر معاویہ – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کا یزید کو امیر مقرر کرنا‘ طریقۂ مُلوک کے مطابق تھا، اہم نکتے کی توضیح
✔️ حضرت عمر – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – کے سامنے امیر معاویہ – رَضِيَ اللّٰهُ عَنْه – پر کسریٰ عرب ہونے کا الزام اور حضرت فاروقؓ کا طریقۂ مُلوک کی معروضیت سے اتفاق کرنا
✔️ خلافتِ راشدہ کے بعد طریقۂ مُلوک اختیار کرنا‘ اس دور کا طبعی و فطری تقاضا تھا
✔️ عادلانہ مُلوکیت انعاماتِ الٰہی میں سے ایک بہت بڑا انعام ہے
✔️ پہلی آیت کا تفصیلی جواب مکمل ہوا
بروقت مطلع ہونے کے لئے رحیمیہ یوٹیوب چینل کو سبسکرائب اور فیس بک پیج کو فالو کریں، اور نوٹیفیکیشنز کے لئے بل (🔔) آئیکون کو دبادیں۔
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute
منجانب: رحیمیہ میڈیا