ارادۂ الٰہیہ اور دین کی اجتماعی حکمت کے تناظر میں
کُفرانِ نعمت کی سزا، روزہ کی منفرد جزا اور دعا کا فلسفہ
خُطبۂ جمعۃ المبارک
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 27؍ رمضان المبارک 1446ھ / 28؍ مارچ 2025ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی واحادیثِ نبوی ﷺ:
آیاتِ قرآنی:
"يُرِيدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَo وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَo (2 – البقرۃ: 185-186)
ترجمہ: ”اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا، اور تاکہ تم گنتی پوری کر لو، اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو۔ اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں“۔
احادیثِ نبوی ﷺ:
1۔ ”الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ“۔ (جامع ترمذی، حدیث: 3371)
ترجمہ: ”دعا عبادت کا مغز (حاصل و نچوڑ) ہے“۔
2۔ ”الْقُلُوبُ أَوْعِيَةٌ، وَبَعْضُهَا أَوْعَى مِنْ بَعْضٍ، فَإِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، أَيُّهَا النَّاسُ، فَاسْأَلُوهُ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ لِعَبْدٍ دَعَاهُ عَنْ ظَهْرِ قَلْبٍ غَافِلٍ“. (مُسنَد أحمد، حدیث: 6655)
ترجمہ: ”دل برتنوں کے طرح ہوتے ہیں، بعض بعض سے گہرے ہوتے ہیں اس لئے اے لوگوں جب تم اللہ سے سوال کرو تو قبولیت کے یقین کے ساتھ مانگا کرو کیونکہ اللہ کسی ایسے بندے کی دعاء کو قبول نہیں کرتا جو غافل دل سے اسے پکارے“۔
3۔ ’’مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘۔ (صحیح بخاری، حدیث: 38)
ترجمہ: ’’جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے‘‘۔
4۔ ’’مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘۔ (صحیح بخاری، حدیث: 37)
ترجمہ: ’’جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے قیام کرے (عبادت کرے) اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں‘‘۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ رمضان المبارک سے فیض یاب ہونے اور محروم رہ جانے والوں کے احوال
✔️ ارادۂ الٰہیہ اور مشیتِ ایزدی کے تابع اور سپرد کردینے کی برکات و اثرات اور نتائج
✔️ انبیائے کرام علیہم السلام کی آمد اور دُنیا کے لیے ہدایت‘ ارادۂ الٰہیہ کا فیضان ہے
✔️ ارادۂ الٰہیہ کے مقابلے میں غلط ارادوں پر اڑنا اور اس کے نقصانات و اثرات
✔️ روزے میں تخفیف کی حکمت‘ ارادۂ الٰہیہ ہی کا فیضان اور باعثِ رحمت ہے
✔️ کائنات میں ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ رخصتوں کا نظام‘ حکمتِ الٰہی ہے
✔️ اسلام میں انتہا پسندی کے بجائے میانہ روی اور رُخصت‘ اعتدال کی علامت ہے
✔️ رمضان المبارک کے روزوں کی گنتی پورا کرنا مقصود ہے، کبھی 29 اور کبھی 30 ہوتے ہیں
✔️ دینِ اسلام ایک اجتماعی نظام ہے، اسی اجتماعیت کے لیے اذان اور جماعت کا تصور ہے
✔️ دینِ اسلام کی اجتماعیت کی حکمتوں اور برکتوں کے فیوض و برکات و اثرات و نتائج
✔️ جماعت اور اجتماعیت میں قرآن سننے کے آداب و فوائد اور انوارات کی نورانیت کی برکات
✔️ اسلام میں شکر گزاری کا فلسفہ اور اس کا درست معنی و مفہوم اور اس کی برکات
✔️ رمضان المبارک کے اوقات اور برکات کے حوالے سے کفرانِ نعمت اور اس کے نقصانات
✔️ اس کائنات کے حکمران اور شہنشاہِ مطلق اللہ تعالیٰ ہیں اور اللہ پاک کے غضب کا تصور
✔️ اللہ تعالیٰ کا دائرۂ اختیارات اور انسان کی بے بسی کہ وہ اس کائنات سے باہر نہیں جاسکتا
✔️ روزوں کی جزا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا، کیوں کہ فرشتے تکلیف محسوس نہیں کرسکتے
✔️ دعاؤں کی دو قسمیں؛ دُعا سوالیہ اور دُعا عبادت؛ دونوں کا فرق اور حکمت و فلسفہ
بروقت مطلع ہونے کے لئے رحیمیہ یوٹیوب چینل کو سبسکرائب اور فیس بک پیج کو فالو کریں، اور نوٹیفیکیشنز کے لئے بل (🔔) آئیکون کو دبادیں۔
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute
منجانب: رحیمیہ میڈیا