عبادات کی اجتماعی حکمت
اور قیامِ عدل کی نبوی سیاست
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 18؍ ذو الحجہ 1444ھ / 7؍ جولائی 2023ء
بمقام: محمدی مسجد کشروٹ، گلگت
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی:
1۔ وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۔ (17- الاسراء: 82)
ترجمہ: ”اور ہم اتارتے ہیں قرآن میں سے جس سے روگ دفع ہوں اور رحمت ایمان والوں کے واسطے“۔
2۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ۔ (9- التوبہ: 119)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے اور رہوساتھ سچوں کے“۔
3۔ وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْۚ تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا۔ (18 – الکہف: 28)
ترجمہ: ”اور روکے رکھ اپنے آپ کو ان کے ساتھ جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح اور شام، طالب ہیں اس کے منہ کے، اور نہ دوڑیں تیری آنکھیں ان کو چھوڑ کر تلاش میں رونق زندگانی دنیا کی، اور نہ کہا مان اس کا جس کا دل غافل کیا ہم نے اپنی یاد سے، اور پیچھے پڑا ہوا ہے اپنی خوشی کے، اور اس کا کام ہے حد پر نہ رہنا“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
0:00 آغاز خطبہ
1:43 نماز با جماعت سے اجتماعیت، ڈسپلن اور نظم و ضبط قائم ہوتا ہے
5:30 نمازِ جمعتہ المبارک کی امامت حکمرانِ وقت کے ذمے ہے کہ وہ پڑھائے
6:20 نمازِ جمعتہ المبارک میں خلیفۂ وقت حضرت عمر فاروقؓ سے سوال
7:37 حج اور جمعہ کا اجتماع‘ اسلام کی شان و شوکت کو ظاہر کرتا ہے
8:56 آپ ﷺ کی بعثت کا مقصد دینِ اسلام کے نظام کا غلبہ ہے
15:45 اسلام کے نظام میں بلاامتیاز رنگ و نسل و جغرافیہ عدل مقصودِ اصلی ہے
21:23 قرآن حکیم میں حضرت داؤد علیہ السلام کو عدل قائم کرنے کا حکم
25:13 خطبہ جمعتہ المبارک میں آیتِ عدل شامل کرنے کی حکمت
26:52 انبیا علیہم السلام وعلمائے ربانیّین کی سیاست کا محور عدل کا قیام
29:29 آج مسلمانوں کی کمزوری ان کے نظامِ عدل کا قائم نہ ہونا ہے
30:04 دنیا میں موجود کسی حکومت کے دستور کی توہین گھناؤنا جرم ہے تو قران حکیم کی توہین کس طرح اظہارِ رائے کی آزادی ہے؟
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/