نظام فطرت پر استوار دینِ اسلام کا علمی بیانیہ اور اس کی اساس پر انسان دوست نظام کے قیام کی ناگزیریت

Description

ردّ نوآبادیاتی تناظر میں نظام فطرت پر استوار دینِ اسلام کا علمی بیانیہ اور اس کی اساس پر انسان دوست نظام کے قیام کی ناگزیریت

خطبہ جمعۃ المبارک
بتاریخ: 5؍ رجب المرجب 1447ھ / 26؍ دسمبر 2025ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنیہ:
1۔ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِأُولِي الْأَلْبَابِ، الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (3 – آلِ عمران: 190-191)
ترجمہ (از حضرت لاہوریؒ): ”بے شک آسمان اور زمین کے بنانے اور رات اور دن کے آنے جانے میں البتہ عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ وہ جو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں فکر کرتے ہیں، (کہتے ہیں): اے ہمارے رب ! تُو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا، تُو سب عیبوں سے پاک ہے، سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا“۔
2۔ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔ (2 – البقرۃ: 284)
ترجمہ: ”جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات ظاہر کرو گے یا چھپاؤ گے اللہ تم سے اس کا حساب لے گا پھر جس کو چاہے بخشے گا اور جسے چاہے عذاب کرے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے“۔

🔸 خطبۂ جمعہ: نکات
✔ دینِ اسلام کے مکمل علمی و عملی نظام کا فہم و ادراک، بقائے انسانیت کے لیے ضروری
✔ انسانیت‘ حیوانیت کے بھنور میں، راہِ نجات کیا ہے؟
✔️ ذات خداوندی کے ساتھ سچا تعلق؛ مقاصد و اہداف
✔️ انسان میں اصل حیثیت روح کی ہے، نہ کہ محض جسم کی!
✔️ انسانی روح کے تقاضوں کے تین مراکز؛ نفس، قلب، عقل؛ دو دائرے اور اثرات و نتائج
✔️ انسان کی وِجدانی حالت‘ حصولِ علم کی سب سے اعلیٰ قسم
✔️ صحیح اور فاسد وِجدان کا دار ومدار اور اَثرات و نتائج
✔️ خدا شناسی کا شعور و ادراک‘ ہر انسان کا فطری وِجدان
✔️ عقل مند انسان کے لیے قرآنی معیارات اور ان کا معرفتِ خداوندی کے لیے غور و تدبر
✔️ عقلی غور و فکر کے نتیجے میں حضرات انبیاء علیہم السلام کا اقترابات و ارتفاقات کے عملی نظام کا قیام
✔️ ریاست و سیاست اور نظام کی ضرورت و اہمیت اور ذمہ داریاں
✔️ دینی سسٹم کی اَساسیات
✔️ حضرت عمر فاروقؓ کے سامنے حیوانی عقل کی بنیاد پر سوالات اور اس کا علاج
✔️ خدا شناسی کے متعلق عقلی شکوک و شبہات کا قرآنی مخاصمہ
✔️ اسلام کے بارہ سو سالہ دورِ عروج میں ہر علمی و عملی شبہے کے ازالے کے لیے مکمل رہنمائی
✔️ ہندوستان میں دورِ زوال میں اسلام کے متعلق علمی شکوک وشبہات کے ہتھکنڈے
✔️ شکوک وشبہات پر مبنی غلامی کا نیا علمی بیانیہ؛ پسِ پردہ محرکات
✔️ عیسائی مشنری کی طرف سے خدا کے وجود پر سوالات اور حضرت نانوتویؒ کا حقانیتِ اسلام کا عملی و عقلی بیانیہ
✔️ اس علمی بیانیے کی اساس پر حضرت نانوتویؒ کا ”حجۃ الاسلام“ کے لقب سے موسوم ہونا
✔️ نوآبادیاتی دور کے بیانیے کی ناکامی؛ برٹش شہنشاہیت کا تشدّد اور فتوے بازی کے ماحول کا حربہ نیز مناظروں و مذہبی مکالموں کی اساس پرعلمی تقاضوں سے رُوگردانی
✔️ یورپین سامراجی نظام کے زیرِ اثر نام نہاد اسلامی جماعتیں اور ان کے بیانیے
✔️ وجودِ باری تعالیٰ پر بحث و مباحثے قابلِ تحسین لیکن دین کے عملی نظام کے قیام کے حوالے سے مکالمہ کیوں نہیں؟
✔️ عملی نظام سے کٹا ہوا علمی بیانیہ کمزور حیثیت رکھتا ہے
✔️ علمی مکالمہ اور دو انتہائیں
✔️ معروضی تقاضے؛ دین اسلام کا ٹھوس علمی بیانیہ اور عملی نظام کے قیام پر مکالمے و مباحثے کی ناگزیریت

بروقت مطلع ہونے کے لئے رحیمیہ یوٹیوب چینل کو سبسکرائب اور فیس بک پیج کو فالو کریں، اور نوٹیفیکیشنز کے لئے بل (🔔) آئیکون کو دبادیں۔

https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute

منجانب: رحیمیہ میڈیا

Playlists
Khutbat
Created At
Dec 28, 2025