رمضان المبارک کے تناظر میں
انسانی زندگی کے مراحل اور ان کے لیے تربیتی منصوبہ بندی کی اہمیت
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 25؍ رمضان المبارک 1445ھ / 5؍ اپریل 2024ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی واحادیثِ نبوی ﷺ:
آیاتِ قرآنی:
1۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ۔ (2 – البقرۃ: 183)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! فرض کیا گیا تم پر روزہ، جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں (پہلے لوگوں) پر، تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ“۔
2۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔ (59 – الحشر: 18)
ترجمہ: ”اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے، اور چاہیے کہ دیکھ لے ہر ایک جی، کیا بھیجتا ہے کل کے واسطے، اور ڈرتے رہو اللہ سے، بے شک اللہ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو“۔
احادیثِ نبوی ﷺ:
1۔ ”مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 38)
ترجمہ: ”جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے“۔
2۔ ”مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ“۔ (صحیح بخاری، حدیث: 37)
ترجمہ: ”جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے قیام کرے (عبادت کرے) اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں“۔
3۔ ”اسْتَكْثِرُوا فِيهِ مِنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ، خَصْلَتَانِ تُرْضُونَ بِهِمَا رَبَّكُمْ، وَخَصْلَتَانِ لَا غِنَى بِكُمْ عَنْهُمَا، فَأَمَّا الْخَصْلَتَانِ اللَّتَانِ تُرْضُونَ بِهِمَا رَبَّكُمْ فَشَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَتَسْتَغْفِرُونَهُ، وَأَمَّا اللَّتَانِ لَا غِنَى بِكُمْ عَنْهُمَا فَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعُوذُونَ بِهِ مِنَ النَّارِ“۔ (فضائل الأوقات للبیھقی، حدیث: 31)
ترجمہ: ’’ماہِ رمضان میں چار کام زیادہ سے زیادہ کرو: دو کام وہ ہیں کہ جس سے تمھارا رب راضی ہوگا اور دو سے خود تمھیں فائدہ ہوگا۔ پس دو وہ جس سے تمھارا رب راضی ہوگا، وہ اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اور اُسی سے استغفار کرنا ہے۔ اور دو وہ جس کا تمھیں فائدہ ہوگا، وہ یہ کہ تم اللہ سے جنت مانگو اور آگ سے اُس کی پناہ مانگو‘‘۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
✔️ اعمال کے نتائج کی منصوبہ بندی کی ضرورت واہمیت
✔️ اعمال کے مجموعہ نتائج کے حوالے سے جزا و سزا کے فیصلے ہوں گے
✔️ مرنے کے بعد اعمال کے نتائج کے مرتب ہونے کا دینی فلسفہ
✔️ انسان کی دُنیاوی زندگی کے چار ضروری مراحل جس پر اس کے اخلاق کی بنیاد ہے۔
✔️ انسان کی اُخروی زندگی کے چار مراحل: عالمِ قبر، یوم الحساب،یوم الدین اور جنت وجہنم
✔️ قبر میں انسان سے تین سوالات کے بارے میں یقین اور شک کے نتائج
✔️ صوفیا کے ہاں دس مَلَکات میں سب سے اعلیٰ مَلَکہ یقین کا خلق اور مَلَکہ ہے
✔️ جب حساب و کتاب حشر میں ہونا ہے جو قبر کے بعد ہوگا تو قبر میں عذاب ہونے کا مطلب؟ اس کا جواب
✔️ سماجی ترقی کے تیسرے ارتفاق کے پانچ بنیادی اُمور جن کے بارے سوالات ہوں گے
✔️ یومِ حشر میں حساب شروع ہونے کے لیے لوگوں کا حضور اکرم ﷺ کے پاس آنا
✔️ غلط عقائد کے حامل طبقوں سے متعلق انبیاء علیہم السلام سے سوالات
✔️ عقائد کے بعد اعمال کے بارے میں سوال و جواب ہوگا
✔️ نامۂ اَعمال کے بعد پُل صراط سے گزرنے کا مرحلہ اور منظر
✔️ جنت اور جہنم کا وجود‘ اللہ تعالیٰ کے اسمائے جمالیہ اور جلالیہ کا اظہار ہے
✔️ جنت اور جہنم کی سہولیات اور سزائیں انسان کے اعمال سے پیدا ہوتی ہیں
✔️ رمضان المبارک سے متعلق آں حضرت ﷺ کی طرف سے چار خصلتیں اپنانے کا حکم
✔️ زبان کے مقابلے میں شہادتِ قلبی کی اہمیت کے نتائج
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute