حاملینِ علومِ نبوت کی تین بنیادی ذمہ داریاں
(انتہا پسندوں کی تحریف، باطل گروہوں کے جھوٹے دعوؤں اور جاہلوں کی تاویلاتِ فاسدہ کا انسداد)
خُطبۂ جمعۃ المبارک:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 22؍ جُمادی الثانی 1445ھ / 5؍ جنوری 2024ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)، لاہور
خطبے کی رہنما آیاتِ قرآنی و حدیثِ نبوی ﷺ:
آیاتِ قرآنی:
1۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ (15 – الحجر: 9)
ترجمہ: ”ہم نے آپ اُتاری ہے یہ نصیحت، اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں“۔
2۔ لَا یَاْتِیْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ لَا مِنْ خَلْفِهٖؕ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَكِیْمٍ حَمِیْدٍ۔ (41 – حٰمۤ السّجدۃ: 42)
ترجمہ: ”اس پر جھوٹ کا دخل نہیں، آگے سے اور نہ پیچھے سے، اُتاری ہوئی ہے حکمتوں والے سب تعریفوں والے کی“۔
حدیثِ نبوی ﷺ :
”يَحْمِلُ هٰذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ، يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ، وَ انْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ، وَ تَأْوِيلَ الْجَاهِلين“ . (رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ، مشکاۃ المصابیح، حدیث: 248)
ترجمہ: ”اس علم کو بعد میں آنے والے ہر طبقے کے صاحبِ تقویٰ لوگ حاصل کریں گے۔ وہ اس (علم) سے غُلوّ کرنے والوں کی تحریف، جھوٹے لوگوں کی جعل سازی اور جُہَلا کی تاویل کی نفی کریں گے“۔
۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ 👇
0:00 آغاز خطاب
1:40 دورۂ تفسیر قرآن حکیم کا بنیادی مقصد و ذمہ داری؛ دینی علوم کا درست فہم و شعور اور پیغام کو آگے منتقل کرنا
3:52 خطبے کی مرکزی حدیث کی جامع و لاجواب تشریح؛ قیامت تک علومِ نبوت کو متوازن سوچ رکھنے والے اہلِ جانشین اٹھائے رکھیں گے
6:22 نظریۂ عدل کی حامل اہل جماعت کی ذمہ داریاں؛ تین طبقوں کی نفی
8:35 امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی نزولِ قرآن اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری پر مبنی آیتِ قرآنی پر ’’إزالۃُ الخِفاء‘‘ میں تفصیلی گفتگو
13:43 نزولِ قرآن کے فیصلے کے وقت نظریۂ عدل کی حامل جماعتِ صحابہؓ کا حفاظتِ قرآن کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے انتخاب
18:23 صحابہ کرامؓ نظریۂ عدل سے سرشار اور قیامت تک اس نظریے کے غلبے کے لیے سچی جماعت کا وجود برقرار
20:38 اَغیار کی روایات اپنانے کے باعث نسلِ نو‘ دینی و خاندانی روایات سے کوسوں دور
24:27 علمِ نبوت میں قرآن کی تفسیر، حدیث اور تفقُّہ و حکمت شامل
28:10 علمِ نبوت کو غالب کرنے کے لیے خلفا کا عملی کردار
28:35 نظریۂ عدل کی حامل جماعت کی تین ذمہ داریاں:۱) تحریف الغالین (حدِ اعتدال سے تجاوز کرنے والے انتہا پسندوں کی تحریف و غلو) کا خاتمہ
31:37 تحریف فی الدین کے حوالے سے امام انقلاب مولانا سندھیؒ کی تشریح
32:28 علمائے حق کا ہر دور کے غالین (انتہا پسند عناصر) سے مقابلہ
35:14 ۲) اِنتحالُ المُبطِلِین (جھوٹ و نا حق باتوں کو دین سے منسوب کرنے والے باطل لوگوں) کی نفی
38:14 ۳) تأویل الجاہلین (جہالت پر مبنی من مانی تاویل کرنے والے یا ذاتی رائے رکھنے والے جاہل عقیدت مندوں) کی تردید
41:22 ان تین طبقات کی خرابیوں کا مقابلہ کرنے والی جماعت قیامت تک جاری، چاہے ایک فرد بھی ہو وہ طائفہ اور سوادِ اعظم کا مصداق
46:40 آج باطل نظام کی ان تین طبقات پیدا کرنے اور علومِ نبوت سرے سے ختم کرنے کی سر توڑ کوششیں
48:33 جاہلوں کی اقسام و درجات اور ان کی باطل تاویلات
54:57 حاملینِ علم کے لیے شریعت کے علوم، عقل و شعور اور طریقت و تزکیۂ باطن میں عقل و نقل و کشف پر مبنی حقائق کا جاننا ضروری
58:28 اِمام اعظم کا اپنے تزکیۂ قلب سے متعلق اہم جملہ: ’’لولا السّنَتانِ لَھَلَکَ النُّعمانُ‘‘
01:00:54 علومِ نبوت کی حامل جماعت کا حصہ بننا بڑی خوش نصیبی، تین چیلنجز کا مقابلہ اور میدانِ عمل میں کردار (دورۂ تفسیر کا ہدف و مقصد)
1:03:13 سَلَف کی جماعت کا حصہ بننا دینی فریضہ (ادارہ رحیمیہ کے قیام کا مقصد)
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/