بعض اہلِ تاریخ نے کذب و افترا سے کام لیتے ہوئے تاریخ نویسی کی ہے۔ ان کو نہ روایت سے بحث ہے، نہ درایت سے۔ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ میں ہر ممکن خلا پیدا کیا جائے اور قرونِ اولیٰ کے مسلمان خلفا کے روشن چہرے کو داغ دار بنا کر پیش کیا جائے۔ بعض نے تو دانستہ یہ کوشش کی اور بعض سادگی اور عدمِ تحقیق کی وجہ سے اس مقصد کے لیے استعمال ہوئے۔ گھڑی ہوئی روایات کی بنیاد پر ہر طرح کا ظلم و جبر اِن خلفا کی طرف منسوب کیا گیا، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کا ایک ہزار سالہ دور ترقی و عروج کا دور ہے۔ خصوصاً بنواُمیہ کا سو سالہ دور تو اسلام کی شان و شوکت اور اشاعت و پھیلاؤ کا دور ہے۔ اسلامی فتوحات، انسانی بھلائی، سماجی انصاف، معاشی خوش حالی، علمی ترقی اور سائنسی ایجادات کا دور ہے، لیکن بعض عاقبت نااندیش ان خلفا کے ان سنہری کارناموں کو گھڑی ہوئی روایات کی بنیاد پر دُھندلانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔
ہم نے گزشتہ شمارے میں ذکر کیا تھا کہ ایک سیاسی دعائیہ تقریب میں ایک ’’واعظ‘‘ نے بنواُمیہ کے خلاف خصوصاً عبدالملک بن مروان اور ولید بن عبدالملک کے بارے میں یہ ’’گل افشانی‘‘ کی کہ ’’مرنے کے بعد ان کے چہرے قبلے سے منحرف ہوگئے تھے‘‘۔ ان کو تاریخ سے ان کے کارناموں والی روایات نظر نہیں آتیں۔ صرف ان گھڑی ہوئی روایات کو لے کر ان خلفا کی کردار کشی کی گئی۔ عبدالملک بن مروان کے کارناموں کا تو ہم نے مختصر تذکرہ ’’رحیمیہ‘‘ کے پچھلے شمارے میں کیا تھا، اب ہم ان کے جانشین ولید بن عبدالملک کے کارناموں کا مختصر تذکرہ کرتے ہیں۔
ولید بن عبدالملک کے دور کو اسلامی فتوحات کے حوالے سے حضرت عمرؓ بن خطاب کے دور کے مماثل قرار دیا گیا ہے۔ انھیں کے دور میں طارق بن زیاد نے سپین کو فتح کیا۔ شمالی افریقا کے بہت سے ممالک موسیٰ بن نصیر کی قیادت میں اسلامی خلافت کا حصہ بنے۔ انھیں کے دور میں محمد بن قاسم نے سندھ کو اسلامی خلافت میں شامل کیا۔ قُتَیبہ بن مسلم اسلامی فتوحات ترکستان اور چین تک بڑھانے والے ہیں۔
ولید کے بھائی مسلمہ بن عبدالملک نے ولید کے حکم پر بلادِ رُوم کے بہت سے علاقوں کو فتح کیا۔ گویا اسلامی فتوحات اس کثرت سے ہوئیں کہ حضرت عمرفاروقؓ کا دور یاد آگیا۔ انسانی خدمت کے حوالے سے دیکھا جائے تو آپ نے بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے بہت سے اقدامات کیے۔ مثلاً ہسپتال قائم کیے۔ سڑکیں بنوائیں۔ راستوں کو پُرامن بنایا۔ مدینہ منورہ میں پانی کی قلت تھی تو اس بنیادی ضرورت کی فراہمی کے لیے مدینہ تک نہر کھدوائی، جس سے پانی کی قلت ختم ہوئی۔ نابینا اور اپاہج افراد کی خدمت و سہولت کے لیے حکومت کی طرف سے خادم فراہم کیے گئے۔ (البدایہ و النہایہ، 9/171) ہاں! اس انسانی فلاح کے صالح نظام کو فیل کرنے کی کوشش کرنے والوں کی سرکوبی بھی کی۔ خوارج اور ان کے حمایتیوں کا قلع قمع بھی کیا۔
ایک طرف ان کے یہ کارنامے ہیں اور دوسری طرف ان کے روشن کارناموں کو گہنانے کے لیے وضعی داستانیں، جن کو مجمع عام میں بیان کرکے ہماری نوجوان نسل کو یہ باور کرانے کی بھونڈی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہمارے وہ خلفا و حکمران‘ آج کل کے حکمرانوں کی طرح ہی تھے۔ جیسے آج کے حکمران اقتدار کے حصول کے لیے جھوٹ، فریب، اصولوں سے انحراف، مخالفین کی کردار کشی اور ہر طرح کا جائز و ناجائز اِقدام کرکے اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہونے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے ہی ہمارے اَسلاف بھی تھے (نعوذ باللہ)۔ حال آںکہ ایسا ہرگز نہیں تھا۔ وہ تو قرآن و سنت اور خلافت ِراشدہ کے وضع کردہ اُصولوں پر مبنی نظام پر عمل پیرا تھے۔ جن خلفا کے نامہ اعمال میں انسانی بھلائی کے اس قدر کارہائے نمایاں ہوں، وہ دنیا میں بھی کامیاب اور اگلی منازل میں اللہ اپنی رحمت و کرم نوازی کا ان کے ساتھ معاملہ فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ!
Tags
Mufti Muhammad Ashraf Atif
مفتی محمد اشرف عاطف
جامعہ خیر المدارس ملتان سے فاضل، خلیفہ مجاز حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ کو حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ سے شرفِ بیعت حاصل ہے۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا منظور احسن دہلویؒ کے دست راست کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ فرید ٹاؤن ساہیوال میں تدریسی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔ ساہیوال کے معروف دینی ادارے جامعہ رشیدیہ میں بطور صدر مفتی خدمات انجام دیں۔ 1974 کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بھرپور حصہ لیا ۔ تین دہائیوں تک سعودی عرب کے معروف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور میں استاذ الحدیث و الفقہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مجلہ رحیمیہ میں سلسلہ وار "تاریخ اسلام کی ناقابل فراموش شخصیات" کے تحت مسلم تاریخ سے متعلق ان کے وقیع مضامین تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔
Related Articles
ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری ؒکا سانحۂ اِرتحال
2؍ فروری 2021ء کو ایک افسوس ناک پیغام کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ ولی اللّٰہی تحریکات و شخصیات کے محقق ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے ہیں۔ إنّا للّٰہ و…
عبدالرحمن الداخل (2)
یورپ میں آزاد اُمَوی ریاست کے بانی عبدالرحمن الداخل ۱۳۸ھ/ 756ء سے ۱۷۲ھ / 788ء تک اندلس کے حکمراں رہے۔ وہ 731ء میں دمشق میں پیدا ہوئے اور 30؍ ستمبر 788ء میں ان کا انتقال…
امینُ المِلّت سردار محمد امین خان کھوسو ؒ
حریت و آزادی کی تحریکات میں وادیٔ مہران کسی طور بھی وطنِ عزیز کے کسی بھی حصے سے پیچھے نہیں رہی۔ اس نے ہمیشہ ہراوَل دستے کا کام سر انجام دیا ہے۔ سندھ دھرتی کے حریت پسندوں می…
مولانا لیاقت علی الٰہ آبادیؒ
بر عظیم ہندوستان کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا، جسے ولی اللّٰہی جماعت کے افراد نے متأثر نہ کیا ہو۔ یہ تحریک‘ ہندوستان کی آزادی کے حوالے سے وہ واحد تحریک تھی، جس نے نہ صر…