ترقی یافتہ سرمایہ دار

Muhammad Kashif Sharif
Muhammad Kashif Sharif
Feb 17, 2021 - Economics
ترقی یافتہ سرمایہ دار

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی وزیراعظم نے آمدہ سال کو ترقی کا سال قرار دیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ صنعتی پیداوار، بیرونِ ملک سے ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملکی معیشت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ حرکت پیداہوتی جارہی ہے، لیکن ہمیں اس بات کا تجزیہ کرنا ہے کہ اس پیش رفت میں ہمارے لیے مثبت کیا ہے؟ کرونا کی وبا نے ہم سے کہیں زیادہ منظم اور مؤثر معیشتوں کو بُری طرح متأثر کیا۔ چناںچہ معاشی سرگرمیوں میں ایک عالمگیر گراوٹ کا عالَم دیکھا گیا، لیکن ایسا پاکستان میں نہیں ہوا۔ ہمارے یہاں گراوٹ تو تھی، لیکن وہ کرونا کی وجہ سے نہیں بلکہ اُس زوال کی روحِ رواں ہمارے پالیسی سازوں کی گزشتہ دس بیس سالوں کی مجموعی حکمتِ عملی رہی۔ لوٹ کی رقم کو محفوظ اور قابلِ استعمال بنانا دراصل لوٹنے سے بھی زیادہ مشکل عمل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں قوانین بھی اس چیلنج کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں۔ ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی کے حالیہ انٹرویوز دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں ’مالیاتی جرائم کو کیسے قانونی تحفظ فراہم کیا جاتا رہا ہے؟‘ انھوں نے اسے بڑے واضح انداز میں بیان کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے سرکردہ سیاسی رہنما یہ کہتے نہیں تھکتے کہ انھوں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی۔ اگر ایسا ثابت ہوجائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ انھیں معلوم ہے کہ ان کی اُس کرپشن کو ایسا قانونی تحفظ دیا جاچکا ہے کہ جوں ہی کرپشن کے یہ کیس نیب سے نکل کر عدالتوں کے سپرد ہوں گے تو وہ ضرور باعزت بری ہوجائیں گے۔ 
ترقی کی بھی ایک ترتیب ہوتی ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کام چوری اور لوٹ مار کے ذہن سے قوانین بنائے جائیں اور وہ بہتری کی صورت میں نتیجہ لے آئیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اب پاکستان میں کام و کسب کی طرف توجہ بڑھتی جارہی ہے۔ ایک زبردست مزاحمت ہے، جوپاکستان کے سرمایہ دار و جاگیر دار طبقے کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔ روپے کی گراوٹ اور درآمدات پر ڈیوٹیوں اور برآمدی شعبے کو غیر معمولی مراعات کی وجہ سے مقامی سطح پر پیداواری عمل میں تیزی نظر آرہی ہے، لیکن وہی چوری کی پرانی عادت بھی پھر سے کارفرما ہے۔ برآمدات کا ڈالر دو حصوں میں وصول کیا جارہا ہے ایک اشیا کی کم قیمت دکھا کر برآمد کی جارہی ہے، جسے عرفِ عام میں Under Invoicing کہا جاتا ہے۔ باقی ڈالر بیرونِ ملک ہی وصول کرلیے جاتے ہیں۔ چوںکہ پوری دنیا میں سختی بڑھتی جارہی ہے، اس لیے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زراور کنسٹرکشن پیکج وغیرہ جیسی سکیموں پر ڈالر پاکستان بھیج کر اسے وائٹ کیا جارہا ہے۔ ایسے ڈالر تو پاکستان آرہے ہیں، لیکن نقصان تو پاکستانی معیشت کا ہے، جہاں برآمدی شعبے کو جاری مراعات قومی خزانے اور عوام کی جیبوں سے دی جاتی رہیں گی اور متعدد ایمنسٹی سکیموں کے تحت یہ سرمایہ دار پہلے سے زیادہ طاقت ور اور دولت مند ہوتے چلے جائیں گے۔ اس لیے یہ کہنا مناسب ہو گا کہ آمدہ تین سال سرمایہ داروں کی ترقی کے سال ہوںگے۔

Tags
Muhammad Kashif Sharif
Muhammad Kashif Sharif

محمد کاشف شریف 1999ء میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے MBA کرنے کے بعد اڑھائی سال تک محمد علی جناح یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے. اس کے بعد انہوں نے 18 سال DHA  اسلام آباد میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کیں۔ اس وقت وہ متعدد تعمیراتی اور ترقیاتی کام کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ بطور ایڈوائیزر برائے فائنانس و ٹیکسیشن خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ نظام معیشت، معاشی منصوبہ بندی اور تعمیراتی شعبے میں ماہر ہیں۔ ایک عرصہ سے حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری کی سرپرستی میں ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور کے تعلیمی و تدریسی پروجیکٹ میں اعزازی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ مجلہ رحیمیہ لاہور میں معیشت کے موضوع پر مستقل مضامین لکھ رہے ہیں۔

Related Articles

ادارہ رحیمیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کیمپس کا افتتاح

۲۱؍ ربیع الثانی ۱۴۴۰ھ / 7؍ دسمبر 2020ء بروز پیر وہ بابرکت دن تھا، جب ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جناب ڈاکٹر محمدعنبر فرید اور اُن کے خاندان کی عطیہ کردہ جگہ پر ادارہ رحیمیہ علومِ قر…

Anees Ahmed Sajjad Jan 08, 2021

قرآن حکیم کی تعلیم و تربیت

18؍ دسمبر 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ میں 17 روزہ دورۂ تفسیرِ قرآن کے افتتاح کے موقع پر خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا: &…

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri Jan 09, 2021

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا قیام و پس منظر، بنیادی مقاصد، تعلیمی و تربیتی سرگرمیاں

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا قیام ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)ایک دینی، تعلیمی اور تربیتی مرکز ہے۔ یہ اپنی وقیع علمی حیثیت اور دین اسلام کے نظامِ فکروعمل کی شعوری تر…

Admin Feb 10, 2021

Rahimia Magazine (October,2016) After 1920, there was a consensus around the world that new states will be emerge on the basis of nationality and thus…

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri Jul 07, 2020