حضرت حسن بصریؒ کا اصل نام حسن بن یسار ہے۔ آپؒ نے رسول اکرم ﷺ کے گھر میں آپؐ کی زوجہ محترمہ حضرت اُم سلمہؓ کی گود میں پرورش پائی۔ حضرت اُم سلمہؓ نہایت عقل مند، سلیقہ شعار، پیکرِ حسن و جمال اور تقویٰ میں ممتاز تھیں۔ حضرت حسن بصریؒ کی والدۂ محترمہ‘ حضرت اُم سلمہؓ کی کنیز تھیں۔ حضرت اُم سلمہؓ کو کسی نے خوش خبری دی کہ ان کی کنیز نے ایک لڑکے کو جنم دیا ہے۔ یہ سن کر حضرت اُم سلمہؓ کا دل خوشی سے باغ باغ ہوگیا۔ پہلی فرصت میں بچے کو دیکھنے کے لیے پیغام بھیجا۔ ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ آپؓ کی کنیز اپنے نومولود کو اُٹھائے آپؓ کے گھر پہنچ گئی۔ حضرت اُم سلمہؓ نے بچے کو گود میں لے کر پیار کیا۔ نومولود کا نام ’’حسن‘‘ بھی حضرت اُم سلمہؓ نے رکھا۔ان کی والدہ گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتیں تو حضرت اُم سلمہؓ حضرت حسنؒ کو کھلاتی تھیں۔ اس طرح حضرت حسنؒ کی پیدائش سے صرف ام المؤمنین کا گھر ہی خوشیوں کا گہوارہ نہ بنا، بلکہ مدینہ کا ایک اَور گھرانہ بھی اس خوشی میں برابر کا شریک ہوا اور وہ تھا کاتبِ وحی حضرت زید بن ثابتؓ کا گھرانہ۔ وہ خوشی میں اس لیے شریک تھے کہ نومولود حسنؒ کے والد یسار حضرت زیدؓ کے غلام تھے۔ ان کے دل میں اپنے غلام کی بڑی قدر تھی۔
حضرت حسن بصریؒ نے گویا حضور ﷺ کے گھر میں اور صحابہؓ کے زیر سایہ پرورش پائی۔ بڑے ہوئے تو مسجدِ نبویؐ میں بڑے بڑے صحابہؓ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیے اور ان سے نہایت لگن اور شوق سے علم حاصل کیا۔ آپؒ کو حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ، حضرت انس بن مالکؓ، حضرت عبد اللہ بن عباسؓ اور دیگر کئی صحابہ کرامؓ سے روایت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت حسن بصریؒ چودہ سال کی عمر میں اپنے والدین کے ہمراہ بصرہ منتقل ہوگئے اور وہیں مستقل رہائش اختیار کر لی۔ اس طرح آپؒ بصرہ کی طرف منسوب ہو گئے اور حسن سے ’’حسن بصری‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔
اس وقت بصرہ علوم و فنون کا مرکز تصور کیا جاتا تھا۔ مرکزی مسجد صحابہ کرامؓ اور تابعین عظامؒ سے بھری رہتی تھی۔ وہیں حضرت حسن بصریؒ مفسرِ قرآن حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے حلقۂ درس میں شامل ہوئے اور ان سے حدیث، تفسیر اور تجوید کا علم حاصل کیا۔ فقہ، لغت اور ادب جیسے علوم دیگر صحابہؓ سے حاصل کیے اور اس طرح آپؒ ایک راسخ اور پختہ عالم اور فقیہ کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ رفتہ رفتہ آپؒ کے علم و فقاہت کی شہرت ہر طرف پھیل گئی۔خالد بن صفوان بیان کرتے ہیں کہ میں عراق کے ایک قدیم شہر حیرہ میں بنواُمیہ کے جرنیل و فاتح مسلمہ بن عبد الملک بن مروان سے ملا تو انھوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ خالد! مجھے حسن بصری کے متعلق کچھ بتاؤ! تو میں نے کہا کہ: ’’میں ان کا پڑوسی بھی ہوں اور ہم نشین بھی، بلکہ اہلِ بصرہ میں انھیں سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ حضرت حسن بصری علم و تقویٰ کا خزانہ ہیں۔ لوگ اسے حاصل کرنے کے لیے دیوانہ وار اُن کی طرف لپکتے ہیں۔ ان کا باطن ظاہر جیسا ہے‘‘۔ میں نے اَور بہت سی خوبیاں بیان کیں تو مسلمہ نے کہا: ’’بھلا وہ قوم کیسے گمراہ ہو سکتی ہے، جس میں حسن بصریؒ ایسی عظیم المرتبت ہستی موجود ہو‘‘۔
Tags
Mufti Muhammad Ashraf Atif
مفتی محمد اشرف عاطف
جامعہ خیر المدارس ملتان سے فاضل، خلیفہ مجاز حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ کو حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ سے شرفِ بیعت حاصل ہے۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا منظور احسن دہلویؒ کے دست راست کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ فرید ٹاؤن ساہیوال میں تدریسی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔ ساہیوال کے معروف دینی ادارے جامعہ رشیدیہ میں بطور صدر مفتی خدمات انجام دیں۔ 1974 کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بھرپور حصہ لیا ۔ تین دہائیوں تک سعودی عرب کے معروف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور میں استاذ الحدیث و الفقہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مجلہ رحیمیہ میں سلسلہ وار "تاریخ اسلام کی ناقابل فراموش شخصیات" کے تحت مسلم تاریخ سے متعلق ان کے وقیع مضامین تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔
Related Articles
ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری ؒکا سانحۂ اِرتحال
2؍ فروری 2021ء کو ایک افسوس ناک پیغام کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ ولی اللّٰہی تحریکات و شخصیات کے محقق ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے ہیں۔ إنّا للّٰہ و…
امینُ المِلّت سردار محمد امین خان کھوسو ؒ
حریت و آزادی کی تحریکات میں وادیٔ مہران کسی طور بھی وطنِ عزیز کے کسی بھی حصے سے پیچھے نہیں رہی۔ اس نے ہمیشہ ہراوَل دستے کا کام سر انجام دیا ہے۔ سندھ دھرتی کے حریت پسندوں می…
حضرت میاں شاہ عبدالرحیم سرساوی سہارن پوریؒ
برعظیم پاک و ہند کی عظیم خانقاہ‘ خانقاہِ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے بانی حضرت عالی شاہ عبد الرحیم رائے پوریؒ کے پیر و مرشد حضرت شاہ عبد الرحیم سہارن پوریؒ سوات و بُنیر ک…
مولانا لیاقت علی الٰہ آبادیؒ
بر عظیم ہندوستان کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا، جسے ولی اللّٰہی جماعت کے افراد نے متأثر نہ کیا ہو۔ یہ تحریک‘ ہندوستان کی آزادی کے حوالے سے وہ واحد تحریک تھی، جس نے نہ صر…