علامہ ابن خلدونؒ ہماری تاریخ کی اہم ترین شخصیت ہیں۔ آپؒ کا تعلق اگرچہ یمن کے علاقے ’حضرموت‘ سے تھا، ان کا سلسلۂ نسب بنی کندہ کے بادشاہوں سے ملتا ہے، جن کی عظمت اپنے علاقے میں مُسلَّم تھی، لیکن اَندلُس کی فتح کے بعد ان کے خاندان نے اَندلُس میں سکونت اختیار کر لی۔ جب اَندلُس کے حالات خراب ہوئے تو ان کا خاندان تیونس آ کر آباد ہو گیا۔ ابنِ خلدونؒ کی پیدائش تیونس ہی میں۷۳۲ھ / 1334ء میں ہوئی۔ تحصیلِ علم کی عمر کو پہنچے تو تیونس میں ہی رائج شدہ متداولہ علوم حاصل کیے۔ پہلے اس وقت کی روایت کے مطابق قرآن کریم حفظ کیا، پھر دیگر علومِ صرف و نحو، منطق و فلسفہ، ریاضی اور قرآن و حدیث میں علمی رُسوخ حاصل کیا۔
آپ کے نام کی وجہ تسمیہ: خلدون‘ خالد کی بدلی ہوئی صورت ہے۔ خالد آپؒ کے خاندان کے پہلے شخص تھے، جو سرزمینِ عرب چھوڑ کر پہلی صدی ہجری کے آخر میں اندلس میں رہائش پذیر ہو گئے تھے۔ ان کا سلسلۂ نسب مشہور یمنی صحابی حضرت وائل بن حجرؓ سے ملتا ہے۔ خلدون میں واؤ، نون کا اضافہ ہسپانوی زبان میں اسم مُکبَّر بنانے کے لیے ہوتا ہے۔ گویا خلدون کا مطلب ہے خالدِ اکبر۔ اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جو خاندان اَندلُس میں آباد ہو گئے تھے، ان کی یہ عادت تھی کہ آباؤاجداد کے سلسلے سے نسبتاً کم معروف شخص کو منتخب کر کے اس کی طرف اپنی نسبت کرتے اور نام کے آخر میں واؤ نون کا لاحقہ بڑھا دیتے، تا کہ ان میں اور مقامی خاندانوں میں امتیاز ہو جائے۔ آپؒ کا پورا نام اس طرح ہے: ابو زید عبد الرحمن بن محمد بن محمد بن خلدون التونسی الحضرمی الاشبیلی المالکی۔
علامہ ابن خلدونؒ نے اپنے حالات پر مشتمل کتاب ’’رِحلۃ ابن خلدون فی المغرب و المشرق‘‘ لکھی۔ اس میں اپنے تعلیمی سفر کے بارے میں لکھتے ہیں کہ: ’’میں نے اس زمانے کے مروّجہ نصاب پر پورا عبور حاصل کر لیا تھا۔ قرآن کریم حفظ کرنے کے ساتھ سبعہ قرأت پڑھیں۔ احادیث میں ’’مؤطا امام مالکؒ‘‘ اور ’’صحیح مسلم‘‘ کی تکمیل کی، تا ہم ’’صحیح بخاری‘‘ کے بعض اجزا تک رسائی ہو سکی۔ فقہ مالکی کی مشہور کتاب ’’المدوّنہ‘‘ کا مطالعہ کیا‘‘۔ ادبیات کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ: ’’ابو الفرج اصفہانی کی ’’کتابُ الأغالی‘‘ کا بہت بڑا حصہ یاد تھا‘‘۔
تاریخِ عرب سے پتہ چلتا ہے کہ بعض ادوار میں علوم و فنون میں اس قدر تنوع اور پھیلاؤ نہیں تھا، لوگوں کے حافظے بھی اس دور کے تقاضوں کے مطابق اتنے زبردست اور مضبوط تھے کہ لاکھوں روایات اور ہزاروں اشعار‘ بلکہ دیوان کے دیوان یاد کر لینا‘ اس وقت کے تعلیمی تقاضوں میں داخل تھا۔ اسی طرح فقہ اور اصولِ فقہ میں بھی گہرائی حاصل کی اور ان دونوں فنون پر انھوں نے اپنے ’’مقدمہ‘‘ میں سیر حاصل بحث کی ہے، جس سے اس کے مجتہدانہ خیالات اور دقتِ نظر کا پتہ چلتا ہے۔
اسی دوران تیونس میں طاعون کی بیماری پھیلی تو آپؒ کے والدین اور اکثر اساتذہ اس بیماری میں انتقال کر گئے۔ معاشی حالات ناگفتہ بہ ہوئے تو امیرِ تیونس کے دربار سے وابستہ ہو گئے اور وزارت کے عہدے تک پہنچے، لیکن درباری حاسدوں اور سازشوں سے تنگ آ کر غرناطہ (اندلس) چلے گئے۔ یہ سرزمین بھی راس نہ آئی تو مصر کارخ کیا۔ آپؒ کی شہرت مصر پہنچنے سے پہلے پہنچ چکی تھی۔ چناں چہ آپؒ مصر کی شہرۂ آفاق یونیورسٹی جامعہ ازہر میں درس و تدریس میں مشغول ہو گئے۔ مصر کی حکومت نے فقہ مالکی میں خصوصی مہارت کی وجہ سے فقہ مالکی کا منصبِ قضا بھی تفویض کیا۔
Mufti Muhammad Ashraf Atif
مفتی محمد اشرف عاطف
جامعہ خیر المدارس ملتان سے فاضل، خلیفہ مجاز حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ کو حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ سے شرفِ بیعت حاصل ہے۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا منظور احسن دہلویؒ کے دست راست کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ فرید ٹاؤن ساہیوال میں تدریسی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔ ساہیوال کے معروف دینی ادارے جامعہ رشیدیہ میں بطور صدر مفتی خدمات انجام دیں۔ 1974 کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بھرپور حصہ لیا ۔ تین دہائیوں تک سعودی عرب کے معروف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور میں استاذ الحدیث و الفقہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مجلہ رحیمیہ میں سلسلہ وار "تاریخ اسلام کی ناقابل فراموش شخصیات" کے تحت مسلم تاریخ سے متعلق ان کے وقیع مضامین تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔
Related Articles
حضرت حسان بن ثابت خزرجی نجاری انصاری رضی اللہ عنہٗ (1)
حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہٗ جلیل القدر صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ آپؓ کی کنیت ’’ابوالولید‘‘ اور آپؓ کا لقب ’’شاعر رسول اللہ‘&lsq…
اَندلُس کے علما و سائنس دان ؛شیخِ اکبر محی الدین ابنِ عربی ؒ
بارہویں صدی عیسوی کے عبقری انسان، عظیم فلسفی، مفکر، محقق، صوفی، علوم کا بحرِ ناپیدا کنار، روحانی و عرفانی نظامِ شمسی کے مدار، اسلامی تصوف میں ’’شیخِ اکبر‘…
خلافتِ بنو عباس؛ نظام و کارنامے
خلافتِ بنو عباس کا زمانہ بھی خلافتِ راشدہ اور خلافتِ بنواُمیہ کی طرح خیر و برکت کا زمانہ تھا۔ ابتدا میں اسلام اور عربی رنگ غالب تھا، لیکن فتنوں کے ظہور اور متوکل علی اللہ کے…
حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا
حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی دوسری صاحبزادی ہیں، جو۳۳ھ قبل نبوت میں پیدا ہوئیں۔ حضوؐر اکرمؐ کے زیرسایہ آپؓ کی تربیت اکسیرِ اعظم تھی، جو کمالاتِ حیات کا موجب بنی۔ پہ…