امن و اجتماعیت کا مرکز؛ بیت اللہ الحرام

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Jan 28, 2025 - Dars-e-Quran
امن و اجتماعیت کا مرکز؛ بیت اللہ الحرام

گزشتہ آیت (-2 البقرہ: 124) میں یہ حقیقت واضح کی گئی تھی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام انسانیت کے امام ہیں۔ انھوں نے انسانیت کی ترقی کے بنیادی قاعدے اور ضابطے وضع کیے اور سورج، چاند، ستاروں کی پجاری ملتِ صابئہ کو ختم کیا اور اُن کے نام پر بننے والے معبدوں؛ بیت الشّمس و بیت القمر وغیرہ کا خاتمہ کیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذاتِ باری تعالیٰ کی طرف مکمل توجہ اور توحیدِ الٰہی پر مبنی ملتِ ابراہیمیہ حنیفیہ کا نظام قائم کیا۔ اور انسانی مسائل کے حل کرنے کے لیے احکاماتِ الٰہیہ کی روشنی میں اس ملت کے بنیادی اَساسی اُصول واضح کیے۔ آپؑ نے انسانیت کے لیے حنیفی قواعد و ضوابط متعین کرکے انسانیت کی ترقی کا ایک کامل اور مکمل نظام وضع کیا۔

اس آیتِ مبارکہ (-2 البقرہ: 125) میں امامِ انسانیت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے ملتِ ابراہیمیہ حنیفیہ کی تعلیم و تربیت اور نشر و اشاعت کے لیے زمین پر ایک مرکز؛ بیت اللہ الحرام کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ ملتِ صابئہ کے مراکز؛ بیت الشّمس والقمر کے برعکس اللہ کی عبادت کے لیے زمین پر ایک گھر ہونا ضروری ہے، تاکہ عام انسانیت اس گھر میں آکر مناسکِ تعلیم و تربیت حاصل کرے اور کامیاب ہوجائے۔

﴿وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا﴾  (اور جب مقرر کیا ہم نے خانہ کعبہ کو اجتماع کی جگہ لوگوں کے واسطے اور جگہ امن کی): اللہ تبارک و تعالیٰ نے جہاں انسانیت کی عالم گیر رہنمائی کے لیے ایک عظیم الشان اولوالعزم پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بہ طورِ امام مقرر کیا، تو انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنے بڑے صاحبزادے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر بیت اللہ الحرام کی تعمیر کی۔ اس مرکز کی تعمیر کے دو بنیادی مقاصد بیان کیے گئے ہیں: ایک ’’ مَثَابَةً لِلنَّاسِ ‘‘: انسانیت کے اجتماع کا مرکزجس میں انھیں ذاتِ باری تعالیٰ سے وابستگی کے مناسک اور طریقۂ کار سکھائے جائیں۔ ایسی تربیت گاہ کہ جس میں جمع ہو کر لوگ دنیا اور آخرت کی جہنم کے عذاب سے بچیں اور دونوں جہانوں کی فلاح اور کامیابی حاصل کرکے جنت کے مستحق بنیں۔ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ حج کے اجتماع کے مقاصد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ہر حکومت اور ملت کا ایسا اجتماع ضروری ہے کہ جس میں دور اور قریب کے تمام لوگ جمع ہوں، تاکہ وہ ایک دوسرے سے تعارُف حاصل کریں اور اپنی ملت کے احکامات سے مستفید ہوں اور ملت کے شعائر کی عظمت اپنے دلوں میں پیدا کریں۔ حج مسلمانوں کا ایک ایسا بڑا اجتماع ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ اُن کی شوکت اور غلبے کا اظہار، اُن کے لشکروں کی اجتماعی طاقت اور اُن کی ملتِ ابراہیمیہ حنیفیہ کی عظمتِ شان پیدا ہو‘‘۔ (حجۃ اللہ البالغہ)

اس مرکز کو قائم کرنے کا دوسرا مقصد ’’ وَأَمْنًا ‘‘ کل انسانیت کے لیے امن و امان کا نظام قائم کرنا ہے۔ اس مرکز کے عظیم الشان اجتماع میں کوئی لڑائی جھگڑا نہ کرنے کی تعلیم و تربیت دینا ہے۔ قرآن حکیم نے دوسری جگہ پر ارشاد فرمایا ہے: ’’جو اس کے اندر آیا، اس کو امن ملا‘‘ (-3 آلِ عمران: 97)۔ کسی مرکز میں امن و امان موجود ہوگا تو انسانوں کی اجتماعی تعلیم و تربیت بھی صحیح طور پر ہوپائے گی۔ اسی لیے حرمِ مکی کی حدود میں ہر طرح سے امن و امان کو برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا۔ بیت اللہ الحرام کی حرمت کا تقاضا ہے کہ یہاں کوئی فرد کسی دوسرے فرد کے لیے سیاسی، معاشی، سماجی حوالے سے کسی قسم کی بداَمنی اور خوف پیدا نہ کرے، بلکہ امن و امان کو یقینی بنا کر احترامِ انسانیت کا نمونہ قائم کرے۔

﴿وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ﴾  (اور بناؤ ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کی جگہ): حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جنت کے جس پتھر پر کھڑے ہو کر بیت اللہ الحرام کی تعمیر کی تھی، وہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ مشرکین مکہ نے بہت سے معبودانِ باطلہ پتھروں کی صورت میں تراش رکھے تھے، حتیٰ کہ انھوں نے خانہ کعبہ کو تین سو ساٹھ پتھروں کے بتوں سے بھر دیا تھا۔ وہ خدا تعالیٰ کو چھوڑ کر ان بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ نیز حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کے بُت اور تصاویر وغیرہ بھی بنا کر رکھے ہوئے تھے۔ ان تمام کو فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے نکال باہر کیا۔ خانۂ کعبہ کی اصل حیثیت کو بحال کیا تو اُس کی تعمیر کی نشانی ’’مقامِ ابراہیم‘‘ کی نشان دہی فرمائی۔ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ فرماتے ہیں کہ: ’’مقامِ ابراہیم وہ پتھر ہے، جس پر کھڑے ہو کر خانۂ کعبہ کو تعمیر کیا تھا۔ اس میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے قدموں کا نشان ہے اور اسی پتھر پر کھڑے ہو کر حج کی دعوت دی تھی اور وہ جنت سے لایا گیا تھا جیسے ’’حجر اسود‘‘۔ اب اس پتھر کے پاس نماز پڑھنے کا حکم ہے اور یہ حکم استحبابی ہے‘‘۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام بانیٔ مرکزِ بیت اللہ کی تعمیری کاوشوں کو مسلمانوں کے ذہنوں میں بٹھانے کے لیے ’’مقامِ ابراہیم‘‘ کے پاس لیے نماز پڑھنے کا استحبابی حکم دیا گیا، تاکہ اس مرکز کے امام اور اُن کی اس تعمیری کاوش کو ہر آنے جانے والے کے سامنے ہمیشہ کے لیے ایک زندہ و جاوید نشانی کے طور پر محفوظ رکھا جائے۔

﴿وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ﴾  (اور حکم کیا ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو کہ پاک کر رکھو میرے گھر کو واسطے طواف کرنے والوں کے اور اعتکاف کرنے والوں کے اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے): بیت اللہ الحرام کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے ذمے یہ عہد لگایا گیا کہ وہ اس مرکز میں آنے والے انسانوں کے لیے ہمیشہ پاک و صاف رکھیں۔ یہاں ناپاک آدمی کا داخلہ نہیں ہوگا۔ انھیں یہاں پاکیزگی کے ساتھ تین بنیادی کام سرانجام دینے ہیں: بیت اللہ الحرام کا طواف کرنا، اس مرکز میں تعلیم و تربیت کے لیے اعتکاف کرنا اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور رُکوع وسجود پر مشتمل نماز ادا کرنا ہے۔ ان تینوں کاموں کو یکسوئی کے ساتھ ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس مرکز کی صفائی اور ستھرائی کو ہمیشہ پیشِ نظر رکھا جائے، تاکہ پاکیزگیٔ ظاہر وباطن کے ساتھ پاکیزگیٔ قلب و نظر پیدا ہو اور پورے انہماک کے ساتھ تعلق مع اللہ پیدا ہوجائے۔

Tags
Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri

Spiritual Mentor of Khanqah Aalia Rahimia Qadiria Azizia Raipur

Chief Administrator Rahimia Institute of Quranic Sciences

Related Articles

افتتاحی تقریب ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور، پشاور کیمپس

اِدارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کا 2001ء سے شروع ہونے والا سفر کراچی، سکھر، صادق آباد، ملتان اور راولپنڈی کی منزلیں طے کرتا ہوا پشاور آ پہنچا ہے! الحمدللہ علیٰ ذالک…

Anees Ahmed Sajjad Nov 14, 2022

ترقی یافتہ سرمایہ دار

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی وزیراعظم نے آمدہ سال کو ترقی کا سال قرار دیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ صنعتی پیداوار، بیرونِ ملک سے ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔ ا…

Muhammad Kashif Sharif Feb 17, 2021

ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ

ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…

Maulana Qazi Muhammad Yousuf Nov 12, 2023

شائقینِ علومِ ولی اللّٰہی کے لیے عظیم خوش خبری

رحیمیہ مطبوعات لاہور کی طرف سے شائقینِ علومِ ولی اللّٰہی کے لیے عظیم خوش خبری تصنیفاتِ حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی تحقیق و شرح کے ساتھ عمدہ اشاعت حضرت اقد…

Admin Oct 13, 2022