اَندلُس (ہسپانیہ) میں سائنسی و ادبی علوم کی ترقی بھی خلفائے بنی اُمیہ کی رہینِ منت ہے، اگرچہ اَندلُس میں علوم کا ارتقا بغداد اور دمشق کی نسبت دیر سے ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ شروع میں سیاسی عدمِ استحکام تھا، جب کہ علمی و معاشی و تہذیبی ترقی کے لیے سیاسی طور پر امن و استحکام ضروری ہوتا ہے۔ جب عبدالرحمن الناصر خلیفہ بنے تو اُن کی کوششوں سے ملک میں ہر طرح سے استحکام قائم ہوا۔ وہ خود چوں کہ عالم فاضل اور کشادہ ذہن کے مالک تھے، تو ان کے دور میں علم و فن اور سائنسی علوم کے فروغ کے لیے کوششیں شروع ہوئیں۔ تہذیب و ثقافت کو نئی جہتیں عطا ہوئیں۔ سائنسی علوم کی حقیقی بنیاد بھی انھیں کے دور میں پڑی۔ ان کے دور کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ یہ آزادیٔ افکار کا دور تھا۔ لوگ آزادانہ سائنس و فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ سائنسی علوم کی مختلف شاخوں میں باقاعدہ تصنیف و تالیف کا سلسلہ شروع ہوا۔ عبدالرحمن الناصر نے یونانی علوم کی وہ کتابیں جن کا بغداد میں عربی ترجمہ ہوچکا تھا، وہ بغداد سے منگوائیں۔ انھیں سائنسی علوم کی بنیاد بنا کر مزید تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
یونانی اہلِ علم کا انداز ِفکر فلسفیانہ موشگافیوں تک محدود تھا۔ تاہم مسلم سائنس دانوں نے اپنی تحقیقات میں تجربے کو کسوٹی قرار دیا۔ اس تجرباتی سائنسی طریقۂ کار کے اصل بانی تو بغداد کے مسلم سائنس دان ابوالبرکات بغدادی (1065ء - 1155ء) ہیں، جنھوں نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کی سائنسی شواہد کے ساتھ مطابقت پر غور و خوض کرنے کے بعد اسلام قبول کیا۔ مسلمانوں نے اس فکر کو فروغ دیا اور باور کیا کہ تجربہ ہی وہ کسوٹی ہے، جو سائنسی علوم میں حقیقت تک رسائی کا ذریعہ ہے۔ چناں چہ اَندلُس میں بھی سائنسی علوم کے حصول کے لیے تجربہ ہی حتمی کسوٹی قرار پایا۔
یوں تو اکثر علوم و فنون پر اَندلُس میں کام کا آغاز ہوا، تاہم علمِ طب، علمِ ہیئت اور علمِ نباتات پر دیگر علوم و فنون کی نسبت زیادہ تحقیق و تجربات ہوئے۔
علمِ طب: اَندلُسی سائنس دانوں نے علمِ طب پر بہت نمایاں کام کیا، اگرچہ اَندلُس میں طبی علوم کا تعارف ایشیا سے ہجرت کرکے آنے والے اطبا کے ذریعے ہوا، جو طبی کتب کا ذخیرہ بھی اپنے ساتھ لائے۔ یونس الحراقی، اسحاق بن عمران، اسحاق بن سلیمان اور ابن الجزار خصوصی طور پر اَندلُس میں طبی علوم کے فروغ کا ذریعہ بنے۔
طب کے جن معروف شعبوں پر کام ہوا، وہ یہ تھے: (۱)امراض کی تشخیص، (۲)امراضِ اطفال، (۳)امراضِ نسواں، (۴)امراضِ چشم اور (۵)سرجری۔ یہ وہ شعبے تھے جن پر خصوصی طور پر کام ہوا۔ امراض کی تشخیص میں اس قدر مہارت تھی کہ نبض سے مرض کی تشخیص کرلی جاتی۔ ابن الاصم تو تشخیصِ امراض میں اس قدر ماہر تھا کہ محض نبض سے دیکھ کر معلوم کرلیتا کہ مریض کیا کھا کر آیا ہے۔ سرجری میں ابوالقاسم الزاہراوی اَندلُسی اطبا میں سرِ فہرست شمار کیے جاتے ہیں۔
Tags
Mufti Muhammad Ashraf Atif
مفتی محمد اشرف عاطف
جامعہ خیر المدارس ملتان سے فاضل، خلیفہ مجاز حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ کو حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ سے شرفِ بیعت حاصل ہے۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا منظور احسن دہلویؒ کے دست راست کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ فرید ٹاؤن ساہیوال میں تدریسی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔ ساہیوال کے معروف دینی ادارے جامعہ رشیدیہ میں بطور صدر مفتی خدمات انجام دیں۔ 1974 کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بھرپور حصہ لیا ۔ تین دہائیوں تک سعودی عرب کے معروف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور میں استاذ الحدیث و الفقہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مجلہ رحیمیہ میں سلسلہ وار "تاریخ اسلام کی ناقابل فراموش شخصیات" کے تحت مسلم تاریخ سے متعلق ان کے وقیع مضامین تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔
Related Articles
یورپ میں بنواُمیہ کی فتوحات اور علوم و فنون کی ترقی
تاریخ میں بنواُمیہ کا دورِ حکومت سیاسی اور دینی وحدت کے اعتبار سے سنہری اور فتوحات کا دور تھا۔ اُموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں موسیٰ بن نُصَیرافریقا کے گورنر تھے۔ طارق…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …
بنواُمیہ اَندلُس میں
عبدالرحمن الداخل نے اندلس پر نہ صرف عظیم الشان اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی، بلکہ ایک ایسی تہذیب کی بنیاد ڈالی، جو قرونِ وسطیٰ میں دنیا کی معیاری تہذیب کی حیثیت سے تسلیم کی …
اَندلُس کے علما و سائنس دان ؛شیخِ اکبر محی الدین ابنِ عربی ؒ
بارہویں صدی عیسوی کے عبقری انسان، عظیم فلسفی، مفکر، محقق، صوفی، علوم کا بحرِ ناپیدا کنار، روحانی و عرفانی نظامِ شمسی کے مدار، اسلامی تصوف میں ’’شیخِ اکبر‘…