دنیا کا سب سے پہلا ہوائی جہاز بنانے والا مسلم سائنس دان
قرونِ وسطیٰ میں مسلمانوں نے علوم و فنون کو وہ ترقی دی کہ تقریباً آج کی دنیا کی جتنی بھی ایجادات ہیں، ان کی ایجاد کا سہرا مسلمان سائنس دانوں کے سر سجتا ہے۔ جب کہ یورپ کے مؤرخین نے عربوں کی ہر ایجاد کا سہرا اس یورپی سائنس دان کے سر باندھنے کی کوشش کی ہے، جس نے پہلے پہل اس کا ذکر کیا، بلکہ یہاں تک گھپلابازی کی کہ عربوں کی بعض تصانیف پر اپنا نام لکھ کر چھپوا دیا۔ انسائیکلو پیڈیا آف برطانیکا میں لفظ جیبر (جابر) کے تحت ایک ایسے مترجم کا نام ہے، جس نے مشہور کیمیا دان جابر بن حیان کے ایک لاطینی ترجمے کو اپنی تصنیف بنا لیا۔ حقیقت یہ ہے کہ آٹھویں صدی سے لے کر تیرہویں صدی تک اسلامی تہذیب و تمدن دنیا کا سب سے روشن اور ترقی یافتہ تمدن تھا۔ خصوصاً اندلس پانچ سو سال تک یورپ کا علمی و ثقافتی اور سیاسی مرکز رہا ہے، بلکہ سرزمین اندلس کے علما و دانش وروں کے فکری، علمی اور سائنسی کارناموں سے یورپ کے دیگر ممالک سے جہالت چھٹی۔ مسلمانوں کی تاریخ کے روشن دور‘ دورِ بنی اُمیہ کے علما کی ایک جامع ترین خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ ہمہ جہت ہوتے۔ یعنی وہ فلسفی بھی ہیں اور ریاضی دان بھی۔ وہ حکیم بھی ہیں اور ادیب بھی۔ وہ ماہرِ فلکیات بھی ہیں اور کیمیا دان بھی۔ غرض یہ کہ وہ تمام علوم و فنون کے ماہر ہوتے تھے۔
اِنھیں ہمہ جہت نامور سائنس دانوں میں سے ایک بہت بڑا نام عباس بن فرناس کا بھی ہے، جو تاریخ میں سب سے پہلے ’’طیارچی‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔ وہ 810ء میں جنوبی اندلس کے ایک شہر ’’رندہ‘‘ میں پیدا ہوئے۔ بعد میں قرطبہ میں رہائش اختیار کرلی۔ آپ بَربَر نژاد تھے اور 887ء میں 77 سال کی عمر میں وفات پائی۔ تاریخ میں وہ پہلے انسان تھے، جس نے فضا میں اُڑنے کی کوشش کی۔ وہ پرندوں کو فضا میں محو ِ پرواز دیکھتے تو گھنٹوں سوچتے کہ کیا انسان بھی اس طرح سے فضا میں اُڑ سکتا ہے؟ چناں چہ انھوں نے پرندوں کی پرواز کا بہ غور مطالعہ کیا اور ایک دن اعلان کیا کہ انسان بھی پرندوں کی طرح فضا میں اُڑ سکتا ہے اور پھر خود اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا، جس کے لیے انھوں نے پروں کا لباس بنایا اور کچھ دور تک ہوا میں اڑے بھی اور کسی حد تک یہ تجربہ کامیاب رہا۔ ان کی ایجادات بے شمار ہیں،لیکن خصوصی طور پر تین چیزیں نہایت مشہور ہوئیں اور دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ عینک کا شیشہ، وقت بتانے والی گھڑی اور ایک مشین جو ہوا میں اُڑ سکتی تھی۔ عباس بن فرناس کو علم ہیئت و فلکیات میں بھی بہت زیادہ مہارت تھی۔ انھوں نے اپنے گھر میں ایک ایسی رصد گاہ بنائی اور آلاتِ رصد تیار کیے اور ایک ایسا پلانیٹیریم (Planetarium) بنایا، جس میں بیٹھ کر ستاروں، بادلوں کی حرکت اور ان کے گرد پیدا ہونے والی چمک کا مشاہدہ کرتے اور ان سے نتائج اخذ کرتے۔ ان کی ایجادات میں پانی کی گھڑی اور کرسٹل بنانے کا فارمولا بھی مشہور ہے۔
Mufti Muhammad Ashraf Atif
مفتی محمد اشرف عاطف
جامعہ خیر المدارس ملتان سے فاضل، خلیفہ مجاز حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ کو حضرت اقدس مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ سے شرفِ بیعت حاصل ہے۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا منظور احسن دہلویؒ کے دست راست کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ فرید ٹاؤن ساہیوال میں تدریسی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔ ساہیوال کے معروف دینی ادارے جامعہ رشیدیہ میں بطور صدر مفتی خدمات انجام دیں۔ 1974 کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھی بھرپور حصہ لیا ۔ تین دہائیوں تک سعودی عرب کے معروف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ آج کل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور میں استاذ الحدیث و الفقہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ مجلہ رحیمیہ میں سلسلہ وار "تاریخ اسلام کی ناقابل فراموش شخصیات" کے تحت مسلم تاریخ سے متعلق ان کے وقیع مضامین تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔
Related Articles
یورپ میں بنواُمیہ کی فتوحات اور علوم و فنون کی ترقی
تاریخ میں بنواُمیہ کا دورِ حکومت سیاسی اور دینی وحدت کے اعتبار سے سنہری اور فتوحات کا دور تھا۔ اُموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں موسیٰ بن نُصَیرافریقا کے گورنر تھے۔ طارق…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …
بنواُمیہ اَندلُس میں
عبدالرحمن الداخل نے اندلس پر نہ صرف عظیم الشان اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی، بلکہ ایک ایسی تہذیب کی بنیاد ڈالی، جو قرونِ وسطیٰ میں دنیا کی معیاری تہذیب کی حیثیت سے تسلیم کی …
اَندلُس کے علما و سائنس دان ؛شیخِ اکبر محی الدین ابنِ عربی ؒ
بارہویں صدی عیسوی کے عبقری انسان، عظیم فلسفی، مفکر، محقق، صوفی، علوم کا بحرِ ناپیدا کنار، روحانی و عرفانی نظامِ شمسی کے مدار، اسلامی تصوف میں ’’شیخِ اکبر‘…