رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت

ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن
ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن
اکتوبر 17, 2021 - درسِ حدیث
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت

عن انس رضی اللہ عنہ، ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: لایؤمن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ و ولدہ والناس اجمعین۔ (رواہ البخاری)

ترجمہ: ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک (پورا) مؤمن نہیں ہوگا یہاں تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ، اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہوجاؤں۔‘‘

محبت کا لغوی معنی امام راغب کے بقول کسی چیز کو اپنے حق میں بہتر جان کر حاصل کرنے کا ارادہ کرنا ہے، محبت کی کئی اقسام ہیں:

(۱) محبت ِطبعی: یعنی محبت کا منشا انسانی طبیعت ہو، یہ محبت غیراختیاری ہوتی ہے، جیسے والدین کی اولاد سے محبت۔

(۲) محبت ِاحسانی: کہ جس سے محبت کا منشا  محسن کا احسان  ہونا ہے۔

(۳) محبت ِجمالی: یعنی محبت کا منشا حسن و جمال ہو، خواہ سیرت کا حسن ہو یا صورت کا یا آواز کا۔

(۴) محبت ِکمالی: کہ محبت کا منشا کمالات ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے صاحب ِکمال محبوب بن جاتا ہے۔

(۵) محبت ِعقلی: جس میں محبت کا منشا عقلی ہوتا ہے، جیسے مریض کے لیے آپریشن کا عمل، گو طبعاً ناگوار ہے، لیکن سبب ِشفا ہونے کی وجہ سے عقل اسے پسند کرتی ہے۔

دائرۂ اسلام میں آنے کے لیے بنیادی طور پر مقصودِ ایمانی، عقلی محبت ہے، کہ ہر مسلمان یہ جان کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرے کہ چونکہ اس پر اللہ تعالیٰ کی محبت لازم ہے اور اس کی محبت کے لیے ضروری ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپ کی اتباع کی جائے، ساتھ ہی محبت احسانی کا تقاضا ہے کہ آپ کے انسانیت پر احسانات کو مستحضر رکھا جائے کہ آپ ہی کی وجہ سے معاشرہ دینِ فطرت اور فلاحِ ابدی کی منزل سے روشناس ہوا۔

نیز محبت ِکمالی کا منشا یہ ہے کہ آپؐ کے کمالات کو بھی پیش نظر رکھا جائے، بلکہ ہر مسلمان کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو اس حد تک ترقی دینی چاہیے کہ اس پر والدین اور اولاد سمیت تمام طبعی محبتیں قربان ہوجائیں، اس درجے کی محبت ہی کی ترغیب اِس حدیث میں دی گئی ہے، اور جب تک محبت کا یہ مقام نہ ہو تو وہ ناقص ہے۔ اعلیٰ اور کامل محبت کا اندازہ تاریخ میں لکھے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بے شمار واقعات سے لگایا جاسکتا ہے، مثلاً اس صحابیہ خاتون کا واقعہ جس کا بیٹا، باپ اور شوہر راہِ حق میں شہید ہوگئے، لیکن وہ اس کے باوجود آپ کی خیریت جاننے کے لیے بے تاب تھی اور آپ کی خیریت معلوم کر کے ہی اس کا اضطراب دور ہوا، اسی طرح صلح حدیبیہ کے موقع پر آپؐ کے وضو کے پانی کے حصول کے لیے صحابہؓ کی بے تابی اور چاہت کو دیکھ کر مشرکین مکہ بھی اس بات کے قائل ہوگئے کہ حضوؐر کی جماعت کو آپ سے کس قدر محبت اور عشق ہے۔

علاوہ ازیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت آپ کے اوصافِ ہدایت کے علاوہ آپ کی ذاتِ اقدس کی وجہ سے بھی ہونی چاہیے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف بشری کمالات کے جامع ہیں بلکہ آپ کا ہر کمال اپنے آخری درجے تک پہنچا ہوا ہے، آپ کی سیرتِ مبارکہ پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے سے یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح سامنے آجاتی کہ جو کمالات گزشتہ انبیا کرام علیہم السلام کو علاحدہ علاحدہ دیے گئے، وہ تمام کے تمام اکٹھے اور ساتھ ہی اپنے انتہائی اور فائق مقام کے ساتھ آپ کو عطا کیے گئے اور آپؐ کو جو مخصوص کمالات عطا کیے گئے ہیں وہ الگ سے ہیں.

حوالہ : ماہنامہ رحیمیہ لاہور ، مارچ 2010ء

ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن
ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن

پروفیسرڈاکٹر مفتی سعیدالرحمن  ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے سرپرست اور حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ 1978 میں حضرت اقدس شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ مسند نشین ثالث خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور سے شرف بیعت حاصل ہوا۔ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی سے درسِ نظامی و تخصص فی الفقہ اسلامی کی تکمیل کی، جہاں اپنے والد محترم حضرت مولانا محمد بدیع الزمانؒ کے علاوہ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری ؒ  اور حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی ؒ  جیسے نامور اساتذہ کرام سے شرف تلمذ حاصل ہوا، اس کے بعد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے ایل ایل ایم شریعہ میں ڈگری حاصل کی۔ 33 سال تک بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں تدریس کے فرائض سر انجام دئیے۔ اسی یونیورسٹی سے اصول فقہ میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ اور سات سال سے زیادہ عرصہ چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ بہاءالدین یونیورسٹی ملتان کے فرائض سر انجام دئیے، آج کل انسٹی ٹیوٹ آف سدرن پنجاب ملتان میں شعبہ علوم اسلامیہ کے صدر کے طور پر کام کررہے ہیں۔ مجلہ شعور و آگہی اور ماہنامہ رحیمیہ کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں۔ گزشتہ تقریباً 40 سال سے ولی اللّٰہی فکر سے وابستہ نوجوانوں، بالخصوص خانقاہِ رائے پور سے وابستہ متوسلین کی تعلیم و تربیت میں مشغول ہیں۔

متعلقہ مضامین

علامہ ابنِ خلدوؒن کا نظریۂ نبوت

انسانی تاریخ میں معاشروں کو تبدیل کرنے والا سب سے مؤثر عامل‘ جس نے اقوام و ممالک کی جغرافیائی اور نسلی عصبیتوں کو ختم کر کے نوعِ انسانی کے ایک ہی اعصابی نظام میں ڈھ…

مفتی محمد اشرف عاطف جون 16, 2023

بعثتِ نبویﷺ اور حسنِ خلق

عَنْ مَالِکؒ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہ ﷺ قَالَ: ’’ بُعِثْتُ لأُتَمِّمَ حُسْنَ الْأَخْلاَق‘‘۔ (المُوَطّأ، حدیث: 1628) )امام مالکؒ بیان کرتے ہیں کہ: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ…

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز ستمبر 11, 2024

رسالتِ نبوی ﷺ کی حقانیت پر مبنی بعثت

گزشتہ آیات (-2 البقرہ: 117-116) میں یہود و نصاریٰ کے اہلِ علم لوگوں کے غلط عقیدے کا ردّ تھا کہ وہ اپنے انبیا علیہم السلام کو ’’بدیع‘‘ (نئے طریقے سے …

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری ستمبر 11, 2024

سوسائٹی کی تشکیل کے لیے اُسوۂ حسنہ کی اہمیت

سیرۃ النبی ﷺ کی اہمیت مسلمان جماعت کے لیے نبی اکرمؐ کی سیرت اور آپ کی زندگی اُسوۂ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ عظیم الشان شخصیت ہیں…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری اکتوبر 15, 2021