

رمضان المبارک ؛ جہنم سے آزادی کا مہینہ
عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : ’’إِنَّ لِلّٰہِ عِنْدَ کُلِّ فِطْرِ عُتَقَائَ، وَذٰلِکَ فِي کُلِّ لَیْلَۃٍ‘‘۔ (سنن ابن ماجہ، 1643)
(حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ: رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ: ’’اللہ تعالیٰ ہر اِفطار کے وقت کچھ لوگوں کو (جہنم سے) آزاد فرماتا ہے اور یہ (رمضان کی) ہر رات میں ہوتا ہے‘‘۔)
ماہِ رمضان المبارک میں ہر اِفطاری کے وقت اللہ تعالیٰ لوگوں کے لیے معافی کا اعلان فرماتے ہیں۔ روزہ انسان میں اس وصف کی عادت پیدا کرتا ہے، جو اسے خدا کی نافرمانی سے دور لے جاتی ہے اور اللہ کے قُرب کی طرف مائل کرتی ہے۔ انسان ایسے اعمال اور ایسا طرزِ زندگی اپناتا ہے، جس سے خدا راضی ہوتا ہے۔ انسان کا گناہ کی طرف میلان اور عملِ صالح سے گریز کا بنیادی سبب‘ جسمانی طاقت کی بے اعتدالی ہے۔ روزے میں بھوک پیاس کی وَجہ سے انسان میں یہ طاقت کمزور ہوجاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان میں گناہوں سے بیزاری کا احساس تقویت پاتا ہے اور روحانیت میں تازگی آتی ہے۔ یہ کیفیت‘ قلب و دماغ کو خدا کی طرف توجہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس سے نیکی کی جڑ پیدا ہوتی ہے اور انسان میں ایسی خُو جنم لیتی ہے جو اِسے زندگی بھر راہِ ہدایت پر قائم رہنے میں مددگار بناتی ہے۔ اگر انسان‘ روزے کی حالت میں یہ پائیدار عزم قائم کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ مَیں نے اسی راہ پر زندگی گزارنی ہے اور پورا مہینہ ریاضت کے ذریعے سے اس کی جڑ انسان کے دل و دماغ میں جگہ پالیتی ہے کہ وہ ہمیشہ روزے کی اسی حالت میں رہے گا تو یہ مغفرت اور ہدایت کا راستہ ہے۔
اس کے برعکس وہ لوگ جو روزے نہیں رکھتے، یا روزے تو رکھتے ہیں، مگر روزے کے دوران ذہنی طور پر لاپرواہ اور قلبی طور پر غفلت کا شکار رہتے ہیں تو وہ اس نعمت سے محروم رہتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ’’وہ شخص کہ جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑا تو اللہ کو اس کے روزے کی کوئی پرواہ نہیں‘‘۔ (رواہ بخاری) اس شخص نے چوں کہ روزے کا تقاضا پورا نہ کیا تو روزے کے نتائج سے محروم ہوگیا۔ ایک مفصل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک موقع پر منبر مبارک پر چڑھے تو حضرت جبرائیل امین علیہ السلام آئے اور فرمایا کہ: ’’جس نے رمضان کو پایا اور اپنی مغفرت نہ کروائی تو وہ اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا‘‘۔ (الأدبُ المفرد للبُخاریؒ)
گویا ماہِ رمضان المبارک میں روزہ دار اگر احتیاطی تدابیر بروئے کار لائے تو اُسے مغفرت نصیب ہوجاتی ہے، اور اگر غفلت کا شکار رہے تو پھر نتیجہ برعکس ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کے روزوں کو پوری توجہ اور چستی سے رسول اللہ ﷺ کے بتلائے ہوئے طریقے کے مطابق مفید بنانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ (آمین!)
ٹیگز

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش
عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…
رمضان المبارک کیسے گزاریں؟
رمضان المبارک کیسے گزاریں؟ ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۴۵ھ/ 8؍ مارچ 2024ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہورمیں خطبہ جمعتہ المبارک دیتے ہوئ…
رمضان المبارک کا روزہ چھوڑنے کا نقصان
عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ _ رضی اللّٰہ عنہٗ _ رَفَعَہٗ: ’’مَنْ أَفْطَرَ یَوْماً فِيْ رَمَضَانَ، مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ وَلَا مَرَضٍ لَمْ یَقْضِہِ صِیَامُ الدَّھْرِ، وَإِنْ صَامَہٗ‘‘۔ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ ت…
رمضان المبارک انسانی ہمدردی کا مہینہ ہے
۳؍ رمضان المبارک ۱۴۴۲ھ / 16؍ اپریل 2021ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: &rs…