ادارہ رحیمیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کیمپس کا افتتاح

انیس احمد سجاد
انیس احمد سجاد
جنوری 08, 2021 - رفتارِکار
ادارہ رحیمیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کیمپس کا افتتاح

۲۱؍ ربیع الثانی ۱۴۴۰ھ / 7؍ دسمبر 2020ء بروز پیر وہ بابرکت دن تھا، جب ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جناب ڈاکٹر محمدعنبر فرید اور اُن کے خاندان کی عطیہ کردہ جگہ پر ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ٹوبہ ٹیک سنگھ کیمپس کا افتتاح ہوا۔ حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ العالی، مولانا مفتی عبدالمتین نعمانی اور مولانا مفتی محمدمختار حسن مدظلہم کے ساتھ بورے والا سے ٹوبہ ٹیک سنگھ پہنچے، جہاں پر مولانا محمدناصر کی سربراہی میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، فیصل آباد، گوجرہ، سمندری، پیرمحل کے احباب نے حضرت اقدس مدظلہٗ و دیگر احباب کا پرتپاک استقبال کیا۔ 
2 بجے دوپہر افتتاحی تقریب کا آغاز ہوا۔ حضرت اقدس مدظلہٗ العالی نے مفتی عبدالمتین نعمانی، مفتی محمدمختارحسن اور مولانا ڈاکٹر محمدناصر مدظلہم کے ہمراہ داخلی دروازے کا فیتہ کاٹا اور ہال میں افتتاحی تختی کی نقاب کشائی فرماتے ہوئے دعا فرمائی۔ حضرت اقدس آزاد رائے پوری مدظلہٗ العالی نے اس موقع پر خطاب ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا: 
’’سب سے پہلے تو میں آپ تمام دوستوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ یہ عطیۂ خداوندی ہے، جو ہمیں حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ کی دعاؤں کے طفیل ملا ہے۔ پھر میں ڈاکٹر محمدعنبر فرید صاحب اور اُن کے خاندان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنھوں نے یہ جگہ ولی اللّٰہی فکر کے فروغ کے لیے عطیہ کی ہے‘‘۔ حضرت آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے مزید فرمایا کہ: ’’جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی کہ اے اللہ! اس گھر (خانۂ کعبہ) کو امن والا گھر بنا۔ عدل اور معاشی خوش حالی کا مرکز بنا۔ ایسے ہی ہمارے حضرت مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ نے دعا کی تھی کہ اے اللہ! پاکستان میں حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکر کو مقبولیت عطا فرما اور اس کا فروغ نصیب فرما۔ الحمدللہ! حضرت اقدس رحمہ اللہ کی دعا کو اللہ نے شرفِ قبولیت بخشا اور 27؍ جون 2001ء کو ادارہ رحیمیہ لاہور کا مرکز بنا اور 14؍ ستمبر 2001ء کو اس مرکز میں پہلے درسِ قرآن کا آغاز ہوا۔ آج الحمدللہ! 20 سالوں میں ملک بھر میں رحیمیہ مراکز کا جال پھیلتا جا رہا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسے حضرت شیخ الہند مولانا محمودحسنؒ اور مشائخ رائے پورؒ کی فکر کا مرکز بنائیں۔ یہاں پر درسِ قرآن کو شروع کریں۔ ذکر کی ترتیب قائم کریں۔ رحیمیہ کے مراکز غلبہ دین کے لیے ہیں۔ مغلوبیت کے لیے نہیں ہیں۔ آج ہمیں جذباتیت سے بچنے کی ضرورت ہے۔ جذباتیت سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس فکر کو اگلی نسل تک منتقل کریں۔ خود کو نفس کے دھوکے اور نفسانیت سے بچائیں۔ خود کو زیرتربیت سمجھتے ہوئے اِخلاص اور للہیت کے ساتھ کام کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت اقدسؒ کے مشن پر قبول فرمائے اور اس مرکز کو غلبہ دین کا مرکز بنائے۔ ڈاکٹر محمدعنبر فرید صاحب اور اُن کے خاندان کا یہ ایثار اُن کے والدین کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے۔ (آمین!)‘‘ 
نماز ِعصر کی ادائیگی کے بعد حضرت اقدس مدظلہٗ العالی لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔ 

ٹیگز
انیس احمد سجاد
انیس احمد سجاد

انیس احمد سجاد ایڈووکیٹ گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ (پنجاب یونیورسٹی) سے گریجویشن اور بہاءالدین زکریا یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری  حاصل کرنے کے بعد گذشتہ 17 سالوں سے وکالت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ اسی دوران کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔  1992 ء میں حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے دامنِ تربیت سے وابستہ ہوئے۔ 2007 ء سے مستقل لاہور میں ہیں اور ادارہ مین کیمپس (لاہور)کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی زیر نگرانی ادارہ کے انتظامی معاملات کو بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ کو ملکی سیاسی ،معاشی اور سماجی حالات کے ساتھ ساتھ قانونی پہلوؤں پر عبور حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

قرآن حکیم کی تعلیم و تربیت

18؍ دسمبر 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ میں 17 روزہ دورۂ تفسیرِ قرآن کے افتتاح کے موقع پر خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا: &…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری جنوری 09, 2021

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا قیام و پس منظر، بنیادی مقاصد، تعلیمی و تربیتی سرگرمیاں

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا قیام ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ)ایک دینی، تعلیمی اور تربیتی مرکز ہے۔ یہ اپنی وقیع علمی حیثیت اور دین اسلام کے نظامِ فکروعمل کی شعوری تر…

ایڈمن فروری 10, 2021

آج کی مذہبی جماعتیں اور دو بنیادی سوال

آج ہمارے گردوپیش جدوجہد کے بہت سے ماڈل موجود ہیں، جن کے کردار اور نتائج کے حوالے سے کئی ایک سوال بھی ایک حقیقت کا درجہ رکھتے ہیں۔ مثلاً مذہب کے نام پر قائم جماعتوں کے حوا…

مولانا محمد عباس شاد فروری 17, 2021

مذہب لڑائی کا ذریعہ نہیں ہے

’’1920ء کے بعد دنیا نے یہ طے کرلیا کہ ریاستیں قومی تناظر میں وجود میں لائی جائیں گی۔ قوم کی جان، مال، رنگ، نسل، مذہب کا تحفظ ہوگا اور جمہوری اور ادارتی بنیاد…

مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری جولائی 07, 2020