

حضرت عثمان بن طلحہ قریشی رضی اللہ عنہٗ بہت سی انسانی خوبیوں اور بہترین اَخلاق اور انسانیت کے مظہر لوگوں میں شمار ہوتے تھے۔آپؓ بیت اللہ الحرام کے حاجب یعنی کلید برداری کے منصب پر فائز تھے۔ صلح حدیبیہ کے بعد آپؓ نے اسلام کی تعلیمات اور فکر پر گہرا غور کیا۔ اپنے ضمیر و فطرت کی آواز پر لبیک کہا اور دینِ حق دینِ اسلام کو قبول کیا۔ اس کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوگئے اور ترکِ وطن و اعزہ و احباب کا فیصلہ کرکے مہاجرین میں شامل ہوگئے۔ آپ مکہ کے نظام کے بڑے اہم ذمہ داروں میں سے تھے۔ آپؓ نے اپنے دو جلیل القدر بہادر، زیرک اور انتہائی عقل مند دوستوں حضرت خالد بن ولیدؓ اور حضرتعمرو بن عاصؓ کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کی اور خدمتِ اسلام میں مصروف ہو گئے۔ آپؓ فتح مکہ میں حضور اکرم ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ حنین اور طائف کے غزوات میں شریک رہے۔ پھر حضوؐر کے ساتھ مدینہ واپس آگئے اور آپؐ کے وصال کے بعد پھر مکہ میں قیام پذیر ہو گئے۔ رسول اللہؐ نے آپؓ کو فتح مکہ کے دن بیت اللہ کی چابیاں واپس کیں اور اس فتح کے دن کعبۃ اللہ میں رسول اللہ کے ساتھ جو تین لوگ اندر داخل ہوئے، ان میں سے ایک نام ’’عثمان بن طلحہ‘‘ کا ہے۔
آپ ﷺ نے حضرت عثمان بن طلحہؓ کی سابقہ انسانی، مثبت تعمیری خدمات کی بنیاد پر امانت و دیانت کے اصول پرمستقبل کی ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے انھیں فرمایا کہ: ’’یہ بیت اللہ کی چابیاں اب لے لو!ہمیشہ کے لیے تمھارے پاس ہوں گی۔ ان چابیوں کو سوائے ظالم کے کوئی اور تم سے نہیں چھین سکتا‘‘۔ اس طرح کعبہ کی کلید برداری قیامت تک اس خاندان کو سپرد ہوئی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام مثبت، سچی اقدار و معاہدات کو سیاسی و اجتماعی فتوحات اور تبدیلیوں میں مد نظر رکھتا ہے، سب کچھ طاقت کے نشے میں مسمار نہیں کیا جاتا ہے۔ حضرت عثمان بن طلحہؓ سے کتبِ حدیث میں پانچ روایات موجود ہیں، ایک صحیح مسلم میں ہے۔ آپ سے روایت کرنے والوں میں سے حضرت ابن عمرؓ، حضرت عروہ ابن زبیرؓ، آپ کے چچا زاد بھائی حضرت شیبہ ابن عثمان الحاجبؓ ہیں۔
اُمُّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب ہجرت کے لیے مکہ سے نکلیں تو آپؓ اکیلی تھیں۔ آپؓ کے خاندان کے لوگ بھی ساتھ دینے کے لیے تیار نہ تھے۔ اس موقع پر جب مقام تنعیم پر عثمان ابن ابو طلحہؓ نے اکیلے ایک عورت کو سفر پر دیکھا تو عرب روایات اور قریش کی انسانی روایات کے اعتبار سے ایک عورت کو اکیلے سفر نہ کرنے دیا اور مدینہ تک انہیں پوری حفاظت کے ساتھ پہنچایا۔ اسی لیے حضرت اُم سلمہؓ کی رائے ان کے حق میں یہ تھی کہ میں نے ان سے بڑھ کر شریف النفس انسان نہیں دیکھا۔
عرب مؤرّخ مدائنی کہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن طلحہؓ کی وفات۴۲ہجری میں مکہ میں ہوئی۔(سیر اعلام النبلاء، الاصابہ، اسد الغابہ)

مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
حضرت فاطمۃ الزہرا
خاتونِ جنت حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیوں میں سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ آپؓ اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئیں۔ آپؓ نے آغوشِ نبوت می…
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ کی کنیت ’’ابو خالد مکی‘‘ ہے۔ فاختہ بنت زہیر آپؓ کی والدہ اور اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپؓ کی پ…
غلبۂ دین کی نبوی حکمت عملی اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں
خطاب حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ (کہروڑ پکا میں بخاری چوک میں واقع جامع مسجد تالاب والی میں 14فروری 2009ء بروز ہفتہ کو عشاء کی نماز کے بعد سیرت النبی ﷺ…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …