حضرت عقبہ بن عامر بن عبس جُھَنی رضی اللہ عنہٗ عالم، فاضل، حافظ، شاعر، خدمت گارِ رسول، سپہ سالار اور مدبرانہ شخصیت کے مالک تھے۔ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپؓ اپنی بکریاں چرایا کرتے تھے، انھیں چھوڑ کر رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: یا رسول اللہ! مجھے بیعت کر لیجیے! آپؐ نے فرمایا: ’’تم کون ہو‘‘ تو حضرت عقبہؓ نے اپنی حالت بیان کی کہ میں مدینہ کے نواح کا رہائشی ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: ’’کون سی بیعت تم پسند کرتے ہو ؟ بیعتِ اَعرابیہ (صرف ظاہری اسلام کی بیعت)؟ یا بیعتِ ہجرت (حقیقی ایمان و یقین کی بیعت)؟ انھوں نے عرض کی کہ ’’بیعتِ ہجرت‘‘ تو آپؐ نے انھیں بیعت فرما لیا۔ حضرت عقبہؓ نے اصحابِ صفہ کے ساتھ مل کر دس سال تک براہِ راست رسول اللہؐ سے تعلیم پائی اور بکریوں کے چرواہے سے جہانبانی تک کا سفر طے کیا۔ آپؓ دورانِ سفر حضوؐر کی سواری کی لگام پکڑ کر چلتے تھے۔
حضوؐر نے آپؓ کو بطورِ خاص سورت ’’ہود‘‘ و ’’یوسف‘‘ کی تعلیم دی ۔ آپؓ نہ صرف حافظ و قاریٔ قرآن اور فقیہ تھے، بلکہ خوش گو شاعر اور علم حدیث و علم الفرائض کے ماہر بھی تھے۔ آپؓ نے اپنے قلم سے مکمل قرآن پاک لکھا تھا۔ قرآن پاک پڑھنے میں آپؓ کا لہجہ بہت اچھا اور خوب صورت تھا۔ آپؓ سے 55 احادیث مروی ہیں، جن میں سے 7 حدیثیں بخاری اور مسلم کی متفق علیہ ہیں۔ ایک میں بخاری اور 7 میں مسلم منفرد ہیں۔ آپؓ سے اکابر صحابہؓ بھی طویل مسافت طے کرکے علم حدیث سیکھنے آتے تھے، جیسا کہ حضرت ابوایوب انصاریؓ آپؓ سے ایک حدیث حاصل کرنے مدینہ سے مصر تشریف لائے۔
آپؓ نے رسول اللہؐ کے ہمراہ تمام غزوات اور قومی و اجتماعی سرگرمیوں میں بھرپور کردار ادا کیا ۔ خلافتِ راشدہ کے دور کے اہم ترین معرکوں میں بھی صفِ اول میں شریک رہے۔ دورِ صدیقی میں ارتداد کے فتنے کے استیصال میں بھرپورحصہ لیا۔ شام کی فتوحات اور اس کے معرکوں میں شامل ہوئے۔ رومیوں کے خلاف متعدد لڑایاں لڑیں۔ دمشق کی فتح کے بعد سالارِ لشکر حضرت ابوعبیدہؓ کے حکم سے فتح کی خبر حضرت عمرؓ تک پہنچائی۔ حضرت عثمانؓ کے دور میں رومیوں کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا۔ جنگ صفین میں شامل ہوئے اور حضرت امیرمعاویہؓ کے طرف داروں میں سے تھے۔
حضرت عقبہؓ معاشی طور پر انتہائی فارغ البال ہونے کے باجود سادہ زندگی بسر کرتے اور اپنے کام خود کرتے۔ آپؓ بلند اخلاق کے مالک تھے۔ عیب پوشی آپؓ کا شیوہ تھا۔ آپؓ سیاہ خضاب لگاتے تھے اور ساتھ ہی فرماتے کہ: ’’بالوں کے اوپر کو ہم رنگ دیتے ہیں اور ان کی جڑیں بدلنے سے انکاری ہیں‘‘۔ حضرت عقبہؓ مصر کے امیر الخراج اور امامِ نماز مقرر ہوئے۔ والیٔ مصر بھی بنے اور وہیں سکونت اختیار کی اور خلافتِ معاویہ رضی اللہ عنہٗ کے آخرمیں مصر میں ہی 58 ہجری میں وفات پائی۔ (الفاروق، اُسد الغابہ، الاصابہ، تاریخ ابن کثیر)
ٹیگز
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ
ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …