حضرت عقبہ بن عامر جُہَنِی رضی اللہ عنہ کا تعلق قبیلہ ’’جُہَیْنَہ‘‘ سے تھا۔ آپؓ مشہور جلیل القدر صحابی ہیں۔ آپؓ کا شمار اسلام لانے والے اور ہجرت کرنے والے سابقینِ اوّلین میں ہوتاہے۔ اپنے اسلام لانے سے متعلق آپؓ فرماتے ہیں: ’’جس وقت رسول اللہ ﷺ ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے، میں اپنی بکریاں چرارہاتھا، آپؐ کی آمد کی خبر سنتے ہی بکریوں کو چھوڑ کر آپؐ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور بیعت کی خواہش ظاہر کی تو آپؐ نے مجھ سے ہجرت پربیعت فرمائی‘‘۔ صحابہ کرامؓ میں سے حضرت ابن عباسؓ، حضرت ابو ایوب انصاریؓ اور حضرت ابو امامہؓ نے آپؓ سے احادیث روایت کی ہیں۔ آپؓ ماہر تیر انداز وں میں شمار کیے جاتے تھے۔ آپؓ حضوؐر کے خاص طور پر سفر کے خادم تھے اور رسول اللہؐ کی سواری (خچر) چلایاکرتے تھے۔
آپؓ اصحابِ صفہ میں سے ہیں۔ صفہ کی تعلیم و تربیت سے آپؓ با کمال عالم، فقیہ، کاتب اور مستقبل کے رہنما بن کر نکلے۔ حضرت ابوسعید یونسؒ آپؓ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت عقبہؓ قرآن کریم کے قاری، علمِ فرائض و فقہ کے ماہر، فصیح وبلیغ شاعر اور کاتب تھے۔ .. آپؓ قرآن کریم کے جامعین میں سے ہیں۔ آپؓ کے ہاتھ کا لکھا ہوا مصحف (قرآن کریم) مصر میں آج تک موجودہے۔ اس کی ترتیب کچھ مختلف ہے۔ اس کے آخر میں ان کے ہاتھ سے تحریر ہے: ’’کتبہ عقبہ بن عامر بیدہ‘‘ (عقبہ بن عامر نے اس کو اپنے ہاتھ سے لکھا)۔ علامہ ذہبیؒ لکھتے ہیں: ’’حضرت عقبہؓ فقیہ، علامہ، قرآن کریم کے قاری، فرائض میں صاحبِ بصیرت،اہلِ زبان، فصیح شاعر اور جلیل القدر صحابی ہیں، آپؓ کی روایت کردہ احادیث بہت زیادہ ہیں‘‘۔ آپؓ بہت خوش آواز وخوش الحان تھے۔ قرآن کریم نہایت خوش الحان اور دل سوز آواز میں پڑھا کرتے تھے۔
حضرت عقبہؓ قومی و دینی اجتماعی کاموں میں ہمیشہ شریک رہے۔ خلافتِ صدیقی میں آپؓ ملک شام چلے گئے اور مصر وشام کی فتوحات میں شریک رہے۔ فتح دمشق تک آپؓ حضرت عمرؓ کے قاصد رہے۔ اس کے بعد مصر تشریف لے گئے، وہاں اپنا مکان بنوایا اور مستقل سکونت اختیار کرلی۔ حضرت ابوسعید بن یونسؒ آپؓ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: ’’آپؓ نے ہی ملک’’مصر‘‘ کی اقتصادی، تعلیمی اور پیداواری ترقی کے لیے لائحۂ عمل تیار کیا۔ آپؓ حضرت امیر معاویہؓ کی جانب سے مصر کے امیرِ لشکر رہے‘‘۔ آپؓ نے اپنے مرض الموت میں اپنے بیٹوں کو پاس بلایا اور انھیں یہ وصیت کی: ’’میرے بیٹو! میں تمھیں تین چیزوں سے منع کرتاہوں، ان سے اجتناب کرنا: (1) غیر ثقہ راوی کی بیان کردہ حدیث قبول نہ کرنا۔ (2) پھٹے پرانے کپڑے پہن لینا، مگر کسی سے قرض نہ لینا۔ (3) شعر گوئی میں دلچسپی نہ لینا، کیوں کہ اس سے تمھارے دل قرآن کریم سے غافل ہوجائیں گے‘‘۔ آپ کی وفات حضرت امیر معاویہؓ کے عہدِ خلافت ۵۸ھ / 677ء میں مصر میں ہوئی اور آپؓ قاہرہ کے قریب ’’جبلِ مقطم‘‘ میں مدفون ہیں۔
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ کی کنیت ’’ابو خالد مکی‘‘ ہے۔ فاختہ بنت زہیر آپؓ کی والدہ اور اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپؓ کی پ…
حضرت فاطمۃ الزہرا
خاتونِ جنت حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیوں میں سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ آپؓ اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئیں۔ آپؓ نے آغوشِ نبوت می…
غلبۂ دین کی نبوی حکمت عملی اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں
خطاب حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ (کہروڑ پکا میں بخاری چوک میں واقع جامع مسجد تالاب والی میں 14فروری 2009ء بروز ہفتہ کو عشاء کی نماز کے بعد سیرت النبی ﷺ…
حضرت جعفر بن ابو طالب عبد ِمناف قریشی ہاشمی رضی اللہ عنہٗ
آپؓ کا نام: جعفر، کنیت: ابوعبداللہ، والد کا نام: عبدِ مناف (ابوطالب) اور والدہ کا نام: فاطمہ تھا۔ آپؓ کا شجرۂ نسب یہ ہے: جعفر بن ابو طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف ب…