حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ٗ اَنصاری صحابی ہیں۔ آپؓ بڑے جلیل القدر عالم و فاضل، بلند مرتبے کے مالک تھے۔ آپؓ کا شمار صغار (چھوٹے) صحابہ میں ہوتا ہے۔ آپؓ السابقون الاولون میں سے ہیں۔ آپؓ قبیلہ اَوس کی شاخ بنوحارثہ کے سردار تھے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرتِ مدینہ سے قبل آپؓ گیارہ سال کی عمر میں حضرت مصعب بن عمیرؓ کی محنت و دعوت سے حلقہ بہ گوشِ اسلام ہوئے۔ کم سنی کی وجہ سے معرکۂ بدر میں شرکت نہ کرسکے، البتہ جنگِ اُحد اور اس کے بعد کی تمام جنگوں میں شریک ہوئے اور عہدِ خلفائے راشدینؓ میں بھی دینی، علمی اور سماجی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ جنگِ صفّین میں حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کے ہم رکاب تھے۔ زراعت اور کھیتی باڑی کے کاموں میں بھی حضرت علیؓ کے ساتھ باہم شریک رہتے تھے۔
غزوۂ اُحد میں مغرب کے بعد آپﷺ نے مدینہ سے باہر ’’مسجد شیخین‘‘ کے مقام پر اپنی جماعت کا فوجی معائنہ کیا۔ بچوں میں سے حضرت رافعؓ کو ساتھ جانے کی اجازت ملی، لیکن حضرت سمرہ بن جندبؓ کو اجازت نہ ملی۔ پہلے تو آپؐ نے حضرت رافعؓ کو بھی کم سن سمجھ کر جنگ سے واپس بھیجنا چاہا مگر رافعؓ اپنا قد بلند دکھانے کے لیے پیوند زدہ جوتوں میں اپنی انگلیوں پر کھڑے ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب ان کا معائنہ کیا تو ان کو اجازت دے دی۔ حضرت سمرہؓ نے بھی اپنے والد مری ابن سنانؓ سے کہا: بابا جان! رسول اللہؐ نے رافع کو اجازت دی ہے اور مجھے واپس بھیج دیا، حال آں کہ میں رافع کو کُشتی میں پٹک دیتا ہوں۔ مریؓ نے رسول اللہ سے گزارش کی تو آپؐ نے دونوں کی کُشتی کرائی۔ حضرت سمرہؓ نے حضرت رافعؓ کو گرا دیا تو آپؐ نے ان کو بھی ساتھ چلنے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ اس طرح یہ دونوں چھوٹی عمر میں ہی مسلمانوں کے ساتھ غزوۂ اُحد میں شریک ہوئے۔ حضرت رافعؓ سے 78 احادیث مروی ہیں، جو سب کی سب قوی ہیں۔ آپؓ سے جلیل القدر صحابہؓ و تابعینؒ نے احادیث روایت کیں۔ آپؓ اپنی زندگی میں زیادہ تر علمی سرگرمیوں مشغول رہے۔
غزوۂ اُحد یا حنین میں حضرت رافعؓ کی چھاتی پر تیر لگا تو آپؓ رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تیر جسم سے باہر نکال دیجیے۔ آپؐ نے فرمایا: رافع! چاہو تو تیر بمع دستے کے نکال دیتا ہوں، چاہو تو صرف تیر نکال دوں اور دستہ جسم میں پیوست رہنے دوں اور میں روزِ محشر تمھاری شہادت کا گواہ ہوں گا تو حضرت رافعؓ نے عرض کیا: صرف تیر نکال دیں اور دستہ جسم میں پیوست رہنے دیں اور میری شہادت پر گواہ رہیں۔ چناںچہ ایسا ہی رہنے دیا گیا۔ حضرت امیر معاویہؓ کے دورِ خلافت میں حضرت رافعؓ کا زخم ہرا ہو گیا، جس سے آپؓ کی وفات ہوئی۔وفات کے وقت آپؓ کی عمر 86 برس تھی۔ جنت البقیع میں آپؓ کو دفن کیا گیا۔
ٹیگز
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ
ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …