حضرت جابر بن عبداللہ انصاریؓ جلیل القدر صحابی ہیں۔ بدر و اُحد کے علاوہ تمام 19 غزوات میں حضور اقدس ﷺ کے ساتھ شریک رہے۔ 540 احادیثِ نبویہؐ کے راوی ہیں۔ علمِ حدیث کی اشاعت آپؓ کا محبوب مشغلہ تھا۔ حضوؐر کے بعد مسجدِ نبویؐ میں حضرت جابرؓ کا بڑا حلقۂ درس قائم تھا، جس میں طلبا کی بڑی تعداد آپؓ سے علومِ نبوت کا کسبِ فیض کرتی تھی۔ تابعینؒ کا ہر طبقہ آپؓ کا شاگرد ہے۔ آپؓ تفسیر، حدیث اور فقہ کے علوم پر دسترس رکھتے تھے۔ آپؓ نے طویل عمر پائی۔ ۷۴ھ میں مدینہ منورہ میں وفات ہوئی۔
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ عید کے دن راستہ بدل لیتے تھے۔ مطلب یہ کہ رسول اللہؐ عید کی نماز کے لیے جس راستے سے تشریف لے جاتے تھے، واپسی میں اس کو چھوڑ کر دوسرے راستے سے تشریف لاتے تھے۔ زیادہ قرینِ قیاسیہ ہے کہ آپؐ یہ اس لیے کرتے تھے کہ اس طرح شعائرِ اسلام اور مسلمانوں کی اجتماعیت و شوکت کا زیادہ سے زیادہ اظہار اور اعلان ہو۔ عیدین کے تہواروں میں جشن اور تفریح کا جو پہلو ہے، اس کے لیے بھییہ زیادہ مناسب ہے کہ مختلف راستوں اور بستی کے مختلف حصوں سے گزرا جائے، تاکہ سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہی بھی حاصل ہو اور سب لوگوں سے رابطہ بھی ممکن ہوسکے، تاکہ سب لوگوں کو ملنے سے ان کو خوشی اور اپنائیت حاصل ہو، بڑی علمی رہنمائی اور حقیقی خوشیاں حاصل ہوجائیں اور ہر ایک دوسرے تک پہنچنے کی کوشش کرے۔ اسی لیے اجتماعی زندگی کی تکمیل کے مظاہر کے لیے اسلام میں دو عیدیں رکھی گئی ہیں۔ ہجرت کے بعد سے اس کو مسلسل قائم رکھا گیا، بلکہ اس کے اصول و ضوابط بھی متعین کیے گئے، تاکہ ان تہواروں سے قومی و اجتماعی زندگی کے بھرپور فوائد حاصل ہوسکیں۔ عیدوں کے موقع پر خوشی کا اظہار شعائر ِدین میں سے ہے۔
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں عیدین کے دن نماز کے لیے رسول اللہؐ کے ساتھ عیدگاہ حاضر ہوا تو آپؐ نے بغیر اذان اور اقامت کے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی۔ جب نماز پڑھ چکے تو حضرت بلالؓ پر سہارا لگا کر کھڑے ہوئے۔ پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، لوگوں کو پند و نصیحت فرمائی اور اللہ کی فرماں برداری کی ترغیب دی۔ پھر آپؐ خواتین کے مجمع کی طرف گئے۔ حضرت بلالؓ آپؐ کے ساتھ ہی تھے۔ وہاں پہنچ کر آپؐ نے ان کو اللہ سے ڈرنے اور تقویٰ والی زندگی گزارنے کے لیے فرمایا اور ان کو بھی پند و نصیحت فرمائی۔ (سنن نسائی) حضوؐر کا خطبۂ عید مسلمانوں کی تمام مصالح پر مشتمل ہوتا۔ اس میں ایک جامع شعوری رہنمائی ہوتی۔ آپؐ زندگی کے اہم ترین مسائل اُجاگر کرتے، تاکہ قومی زندگی لہو و لعب سے نکل کر انسانی اجتماعی مقاصد کا مظہر بن جائے۔ حضرت جابرؓ نے رسول اللہؐ کے عید اور حج کے سفرکے متعلق ارشادات اور واقعات کے حوالے سے آپؐ کی رہنمائی کو محفوظ کیا اور اُمت تک منتقل کیا، تاکہ آنے والی نسلیں حضوؐر کی سیرتِ مقدسہ کی روشنی میں خوشیوں سے بھر پور مستقبل تعمیر کرسکیں۔
ٹیگز
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ
ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …