آپؓ کا نام: جعفر، کنیت: ابوعبداللہ، والد کا نام: عبدِ مناف (ابوطالب) اور والدہ کا نام: فاطمہ تھا۔ آپؓ کا شجرۂ نسب یہ ہے: جعفر بن ابو طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی قرشی ہاشمی۔ آپؓ حضور اقدس ﷺ کے چچا کے بیٹے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے عمر میں دس سال بڑے حقیقی بھائی تھے۔ آپؓ کی پیدائش 589ء (22 سال قبل از نبوت) میں مکہ مکرمہ میں ہوئی اور ۸ھ / 629ء میں جنگِ موتہ میں شہید ہوئے۔
حضرت جعفرؓ کے قبولِ اسلام کا واقعہ یہ ہے کہ ایک روز حضرت علیؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دائیں طرف کھڑے عبادت میں مشغول تھے۔ آپؓ کے والد ابوطالب نے اپنے دوعزیزوں کو بارگاہِ صمدیت میں سر بہ سجود دیکھا تو اُن کے دل پرخاص اثرہوا۔ چناں چہ ابوطالب نے اپنے بڑے بیٹے حضرت جعفرؓ کی طرف دیکھ کر کہا: ’’جعفر! تم بھی اپنے چچا زاد (حضوؐر) کے پہلو میں بائیں طرف کھڑے ہوکر دست و بازو بنو۔ اس طرح حضرت جعفرؓ نے پہلی دفعہ نماز ادا کی۔ اس عبادت میں آپؓ کو ایسی لذت محسوس ہوئی کہ وہ بہت جلد مسلمان ہو گئے۔اس وقت تک اکتیس بتیس آدمی مشرف بہ اسلام ہوئے تھے۔ اس طرح حضرت جعفرؓ آغازِ اسلام کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تو آپؓ مہاجرین کے قائد تھے۔ شاہِ حبشہ نجاشی کے دربار میں کی گئی آپؓ کی تقریر ادب کا شہ پارہ اور اسلام کا خلاصہ تصور کی جاتی ہے۔
حضرت جعفرؓ انتھائی سخی، کشادہ دل اور فیاض تھے۔ غربا و مساکین کو کھانا کھلانے میں آپؓ کو خاص لطف حاصل ہوتا تھا۔ حضوؐر آپؓ کو ’’ابو المساکین‘‘ کے نام سے یاد فرمایا کرتے تھے۔ حضرت جعفرؓ کے فضائل ومناقب کا پایہ نہایت بلند تھا۔ خود حضوؐر آپؓ سے فرمایا کرتے تھے کہ: ’’جعفرؓ! تم میری صورت و سیرت دونوں میں مجھ سے مشابہ ہو‘‘۔ نیز فرمایاـ کہ: ’’مجھ سے پہلے جس قدر نبی گزرے ہیں، ان کو صرف سات رفیق دیے گئے تھے، لیکن میرے رفقائے خاص کی تعداد چودہ ہے، ان میں سے ایک جعفرؓ بھی ہیں‘‘۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اللہؐکے بعد اونٹنی پر سواری کرنے میں جعفرؓ سب سے افضل ہیں‘‘۔ (جامع ترمذی)
حضرت جعفرؓ آپ ﷺ کی ہجرتِ مدینہ کے چھ سال بعد تک حبشہ ہی میں رہے۔ ۷ھ / 628ء میں مدینہ تشریف لائے۔ اس وقت فتح خیبر ہوچکا تھا اور مسلمان اس کی خوشی منا رہے تھے کہ مسلمانوں کو اپنے دور افتادہ بھائیوں کی واپسی کی دوہری خوشی حاصل ہوئی۔ حضرت جعفرؓ سامنے آئے تو آپؐ نے ان کو گلے سے لگایا اورپیشانی چوم کر استقبال کیا اور فرمایا: ’’میں نہیں جانتا کہ مجھ کو جعفر کے آنے سے زیادہ خوشی ہوئی یا خیبر کی فتح سے!‘‘۔ حضرت جعفرؓ کی واپسی کو ابھی ایک سال بھی گزرنے نہ پایا تھا کہ جمادی الاولیٰ ۸ھ میں موتہ پر فوج کشی ہوئی۔ آپؐ نے فوج کا عَلم زید بن حارثہؓ کو عطا کرکے فرمایا کہ: ’’اگر زید شہیدہوں تو جعفرؓ اوراگر جعفرؓ بھی شہید ہوں تو عبداللہ بن رواحہؓ اس جماعت کے امیر ہوں گے‘‘۔ اس غزوے میں آپؓ نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ (صحیح بخاری)
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ کی کنیت ’’ابو خالد مکی‘‘ ہے۔ فاختہ بنت زہیر آپؓ کی والدہ اور اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپؓ کی پ…
حضرت فاطمۃ الزہرا
خاتونِ جنت حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیوں میں سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ آپؓ اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئیں۔ آپؓ نے آغوشِ نبوت می…
غلبۂ دین کی نبوی حکمت عملی اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں
خطاب حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ (کہروڑ پکا میں بخاری چوک میں واقع جامع مسجد تالاب والی میں 14فروری 2009ء بروز ہفتہ کو عشاء کی نماز کے بعد سیرت النبی ﷺ…
رسول اللہ ﷺ سے محبت اور اس کے تقاضے
۵؍ ربیع الاوّل ۱۴۴۲ھ / 23؍ اکتوبر 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: …