حضرت حاطِب بن أبی بَلْتَعَہ لَخْمی رضی اللہ عنہٗ تجارت پیشہ تھے۔ آپؓ مہاجرین میں سے تھے۔ آپؓ نے حضور ﷺ کی مکہ سے ہجرت سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپؓ حضوؐر کے ساتھ غزوۂ بدر، غزوۂ اُحد، غزوۂ خندق، دیگر تمام جنگوں اوردینی و اجتماعی سرگرمیوں میں شامل رہے۔ آپؓ دورِ نبویؐ کے بہترین تیر اندازوں میں سے ایک تھے۔ ایامِ جاہلیت میں شاعری و شہ سواری میں آپؓ شہرت رکھتے تھے۔ حضرت حاطبؓ نے۳۰ھ میں 65 سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ خلیفہ وقت سیّدنا حضرت عثمان بن عفانؓ نے آپؓ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
جب حضور اقدس ﷺ نے مصر کے بادشاہ کی طرف خط لکھا تو پوچھا کہ ’’یہ خط کون لے کر جائے گا؟ جس کی مزدوری و اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے‘‘۔ حضرت حاطبؓ فوراً کھڑے ہوئے۔ آپؐ نے حضرت حاطبؓ کو دعا دی کہ ’’اللہ تعالیٰ تمھارے ارادوں میں برکت عطا فرمائے‘‘۔ چناں چہ آپؓ قاصدِ رسول اللہؐ بن کر مصر کی طرف روانہ ہوئے اور رسول اللہؐ کے سفیروں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔
حضرت حاطبؓ انتہائی عقل مند، معاملہ فہم، مردم شناس، قرآنی علوم اور سماجی معلومات کے ماہر اور تجربہ کار شخصیت کے حامل تھے۔ جب آپؓ بادشاہِ مصر کے دربار میں حاضر ہوئے اور مکتوبِ نبویؐ پیش کیا تو بادشاہ نے کہا: ’’مرحبًا بکتاب النّبی العربی‘‘ (نبیٔ عربی کے خط کے لیے خوش آمدید)۔ اس کے بعد اچانک بادشاہ نے ایک تحریر منگوائی، جس میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ تک سب انبیاء علیہم السلام کی تعریف اور حلیہ درج تھا۔ سفیر سے کہا کہ اپنے سردار کی تعریف بیان کرو تو حضرت حاطبؓ نے ان الفاظ میں آپؐ کی تعریف بیان کی:
’’میرے آقا محمد الرسول اللہ ﷺ نہایت خوب صورت، خوش رُو، چستہ بدن، میانہ قد اور ایک بزرگ ترین ہستی ہیں۔ آپؐ کے دونوں شانوں کے درمیان ایک تِل ہے، جو چاند کی طرح چمکتا رہتا ہے۔ آپؐ صاحبِ خشوع، متدین، پاک دامن، نقصان سے بَری، سچ بولنے والے اور حَسین ہیں۔ آپؐ کی ناک مبارک ستواں اور بلند، پیشانی کشادہ، زبان باریک، دونوں اگلے دانت خوش نما اور چمک دار، آنکھیں سُرمگیں، دونوں اَبرُو باریک و دراز، اگلے دونوں دانتوں میں کسی قدر کشادگی، سینہ چوڑا اور کشادہ، شکم مبارک مثل ریشمی کپڑے کی شکن کے، زبان فصیح اور آپؐ کا نسب سب سے اچھا اور خالص ہے۔ صلّی اللّٰہ علیہ وآلہ و أصحابہ و سلّم قدر حُسنہ و جمالہ‘‘۔
گویا سفیر میں ایسی خصوصیات ہونی ضروری ہیں کہ فوری پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات سے درست تعارف کراسکے اور کسی بھی نظام کے مطالعے اور قوتِ مدبرہ ونافذہ کے ذریعے متعلقہ ملاقات و مکالمہ سے نتائج اخذ کرسکے، تاکہ اپنے نظریات اور نظام کی ترقی اور مستقبل کی کامیابی کی راہیں تلاش کی جاسکیں۔
ٹیگز
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ
ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …