خاتونِ جنت حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیوں میں سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ آپؓ اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئیں۔ آپؓ نے آغوشِ نبوت میں پرورش پائی، اُصولِ زندگی سیکھے اور ان پر بھرپور عمل کیا۔ آپؓ دینی و علمی اور اخلاقی کمالات کی حامل ، عقل و شعور سے آراستہ شخصیت تھیں۔ حضرت فاطمہؓ اَخلاق وعادات اور گفتگو میں رسول اللہؐ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔ سخاوت کا یہ عالم تھا کہ کبھی کسی سائل کو اپنے در سے خالی ہاتھ نہ لوٹایا۔ دوسروں سے ہمیشہ مہربانی سے پیش آنا آپؓ کی عادت تھی۔ معرفتِ الٰہی، اطاعتِ رسولؐ، تقویٰ و پاکیزگی، عفت و پاک دامنی کا پیکر، توکل و َرضائے الٰہی، قناعت پسندی ایسے اَخلاق گویا آپؓ کی جبلت (فطرت) کا حصہ بن گئے تھے۔ آپ سے ذخیرہ ٔحدیث میں 18 روایات موجود ہیں۔
حضرت سیّدہ فاطمہؓ کا۲ہجری میں حضرت علی المرتضیٰؓ سے نکاح ہوا۔ 400 مثقال چاندی مہر مقرر ہوا۔ آپؓ فرماتی ہیں کہ میرے والد ِمحترم ﷺ نے رخصتی کے وقت مجھے نصیحت کی تھی کہ میں اپنے خاوند کو کوئی سوال کرکے شرمندہ نہ کروں۔ خاتونِ جنتؓ اپنے گھر کا تمام کام خود کرتی تھیں۔ چکی سے آٹا پیسنے کی وجہ سے ہاتھوں میں چھالے پڑجاتے۔ گھر کی صفائی اور چولہا پھونکنے سے کپڑے میلے پڑ جاتے، لیکن آپ اس مشقت و خدمت سے کبھی نہ گھبراتیں۔ اس خدمت و مشقت کے باوجود کبھی آپؓ کی عبادتِ الٰہی میں کمی نہ آتی۔ آپؓ کے صاحبزادے حضرت حسنؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ محترمہ کو ہمیشہ صبح سے شام تک عبادت کرتے، خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے اور دعائیں مانگتے دیکھا ہے۔
ایک دفعہ حضوؐر کسی غزوہ سے واپس تشریف لائے تو حضرت فاطمہؓ نے بہ طور خیر مقدم اپنے گھر کے دروازے پر منقش پردے لگائے، حضرات حسنؓ و حسینؓ کو چاندی کے کنگن پہنائے۔ آپؐ حسبِ معمول حضرت فاطمہؓ کے گھر تشریف لائے تو اس غیرضروری دُنیاوی ساز و سامان کو دیکھ کر واپس چلے گئے۔ جب سیّدہ فاطمہؓ کو آپؐ کی ناپسندیدگی کا حال معلوم ہوا تو پردے پھاڑ دیے اور بچوں کے ہاتھ سے کنگن اُتار ڈالے۔ وہ روتے ہوئے خدمت اقدس میں آئے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ ان زخارف یعنی دنیاوی عارضی زیب و زینت سے آلودہ ہوں‘‘۔ اس کے بدلے حضرت فاطمہؓ کے لیے ایک عصیب (پتھر) کا ہار اور ہاتھی دانت کے کنگن خرید کرلائے۔
ایک بار سرکارِ دو عالمؐ نے حضرت فاطمہؓ سے پوچھا کہ مسلمان عورت کے اوصاف کیا ہیں؟ آپؓ نے عرض کیا: ’’ عورت کو چاہیے کہ خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرے۔ اپنی اولاد پر شفقت کرے۔ اپنی نگاہ نیچی رکھے۔ اپنی زینت چھپائے۔ کسی غیر کو نہ خود دیکھے اور نہ کوئی غیر اس کو دیکھنے پائے‘‘۔ آپؐ اپنی بیٹی کی یہ بات سن کر بہت مسرور ہوئے۔
)اِزالۃ الخفاء، سیر الصّحابیات، انسائیکلو پیڈیا اصحابِ رسول(
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ
حضرت حکیم بن حِزام قرشی اسدی رضی اللہ عنہٗ کی کنیت ’’ابو خالد مکی‘‘ ہے۔ فاختہ بنت زہیر آپؓ کی والدہ اور اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپؓ کی پ…
غلبۂ دین کی نبوی حکمت عملی اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں
خطاب حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ (کہروڑ پکا میں بخاری چوک میں واقع جامع مسجد تالاب والی میں 14فروری 2009ء بروز ہفتہ کو عشاء کی نماز کے بعد سیرت النبی ﷺ…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …