حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہٗ قریش کی شاخ اسد سے تعلق رکھتے تھے۔ آپؓ حضور اقدس ﷺکے پھوپھی زاد بھائی تھے۔ اور ایک رشتے سے آپؐ حضرت زبیرؓ کے پھوپھا بھی تھے کہ اُمّ المؤمنین حضرت خدیجہؓ حضرت زبیرؓ کی پھوپھی تھیں۔ زبیرؓ آپ ؐ کے ہم زلف بھی تھے کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ کی بڑی بہن اسما بنت ابی بکرؓ ان کی زوجہ تھیں ۔ اس طرح آپؓ ذاتِ نبویؐ سے کئی طرح کی رشتہ داریاں رکھتے تھے۔
حضرت زبیرؓ ہجرتِ نبویؐ سے 28 سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپؓ کی والدہ حضرت صفیہؓ بعثتِ نبویؐ کے آغاز میں ہی مسلمان ہو گئی تھیں۔ آپؓ بھی 8 یا 15 سال کی عمر میں عنفوانِ شباب میں ہی حلقہ بگوشِ اسلام ہوگئے۔ آپؐ سابقین اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ نے دینِ حق کو پورے شعور و اِدراک سے قبول کیا اور اس پر ابتلا و آزمائش سے گزرے، مگر صبر و استقامت سے راہِ حق پر ڈٹے رہے۔ آپؓ کے چچا جو آپؓ کے نگران تھے، سزا دیتے، مگر آپؓ نے دوٹوک جواب دیا کہ میں کفر کی طرف کبھی نہیں لوٹوں گا ۔
آپؓ نے پہلے حبشہ کی طرف اور پھر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی۔ آپ عشرہ مبشرہ (وہ دس صحابہ کرامؓ، جنھیں آپؐ نے جنت کی بشارت سنائی) میں سے بھی ہیں۔ آپؓ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ آپؓ سے 38 احادیثِ نبویؐ مروی ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے لیے خط و کتابت بھی کرتے تھے۔ حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ حضرت زبیرؓ کے متعلق فرمایا کہ: ’’زبیرؓ دین کے ارکان میں سے ایک رکن ہے‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ آپؓ حضرت عمرؓ کے منتخب اصحابِ شوریٰ برائے خلافت کے ممبر تھے۔
آپؓ بہادر، شہ سوار، سخاوت کے خوگر صحابہ کرامؓ میں سے ہیں۔ آپؓ کی جنگی صلاحیتوں کی پرورش میں آپؓ کی والدہ کی تربیت کا بڑا عمل دخل تھا۔ آپؓ سخت جان شہ سواروں میں شمار ہوتے تھے۔ آپؓ دراز قد تھے۔ گھوڑے پر سوار ہو تے تو پاؤں زمین پر لگتے تھے۔ مضبوط جسم اور بازوؤں کے مالک تھے۔ آپؓ خلافتِ راشدہ کے دور میں بھی معرکوں میں شریک ہوئے۔ آپؓ نے جنگِ یرموک اور فتح مصر میں بھی حصہ لیا ۔ فتح مصر کے لیے حضرت عمروبن العاصؓ نے کمک اور مدد مانگی تو حضرت عمرؓ نے 10 ہزار کا لشکر اور چار فوجی افسر بھیجے، اور خط لکھا کہ: ’’ان چاروں افسروں میں سے ہرایک‘ ایک ہزار سواروں کے برابر ہے‘‘۔ ان میں ایک افسر حضرت زبیرؓ بن عوام بھی تھے۔ عہد ِعثمانی میں ایک بار حضرت عثمانؓ حج پر نہ جاسکے تو انھوں نے آپؓ کو امیرِ حج بنا کر بھیجا ۔
آپؓ ایک بڑے عالم، حد سے زیادہ شجاع اور دلیر، مستقل مزاج اور مساوات پسند تھے۔آپؓ نے 60 سال سے زائد عمر پائی۔ تاجر ہونے کی وجہ سے کافی دولت مند تھے۔ آپؓ صاحب جائداد بھی تھے۔حضرت زبیر بن عوامؓ ۳۶ھ میں شہید ہوئے ۔ بصرہ کے قریب وادی السباع میں آپؓ کی قبر مبارک ہے۔ (اُسد الغابہ، طبقات ابنِ سعد، سیر الصحابہ)
ٹیگز
مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ
ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …