احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس :38
مبحثِ رابع: نوعِ انسانی کی سعادت و کامیابی کے مسلّمہ معیارات
باب: 02 و 03
سعادت و کامیابی کے حصول کے لئے لوگوں میں جبلّی و فطری اختلاف اور حصولِ سعادت کے طریقوں کا جائزہ
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 14؍ نومبر 2018ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب: 02
(سعادت و کامیابی کی تحصیل، لوگوں کا جبلی و فطری اختلاف)
0:00 آغاز خطاب
0:16 سعادت کی حقیقت و ماہیت (گذشتہ درس کا خلاصہ)
@ زیر نظر باب کی وضاحت (دنیوی و اخروی کامیابی کے چار درجات کی نشان دہی)
1:42 انسانوں کے مابین متفقہ اخلاق کی مختلف نوعیتوں کی وضاحت
(1) کسی خُلق کا انسان میں جبلی و فطرتی طور پر فقدان
(2) کسی خُلق کا انسان میں جبلی و فطری طور پر فقدان لیکن حصول کے طریقے
۱) تحصیلِ خلق کے لیے افعال و اقوال اور اجتماعی ہیئات کی مشق
۲) اس خلق کے ماہرین کی صحبت میں رہ کر تربیت عملی
۳) خلق کے امام (رہنما) کے افعال و اقوال اور واقعات و قصص کا مسلسل تذکرہ و دوہرائی
۴) حوادثِ ایام اور چیلنجز کے موقع اس خلق کا اظہار: مصائب پر ثابت قدمی وغیرہ
(3) پیدائشی طور پر کسی خلق کی جبلت میں موجودگی
(4) کسی خلق کے امام اور رہنما ( جبلی طور پر خلق کامل و وافر مقدار اور کسی بھی چیز کی پراہ کیے بغیر اس کے اظہار و تنظیم کی بهرپور طاقت و قوت)
25:31 دنیا و اخروی اعلی درجے کی کامیابی و ناکامی کے چار درجے
(1) جبلی و فطری طور پر سعادت و کامیابی کے حصول سے محرومی (ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔)
(2) انبیاء علیهم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں ریاضاتِ شاقه اور ملکیت کے دائمی اعمال سے سعادتِ حقیقیہ کے حصول کی امید
(ایسے لوگ تعداد میں بہت زیادہ اور انبیاء علیهم السلام کی دعوت کا ہدف ہوتے ہیں۔)
(3) سعادتِ حقیقیہ کا خلق جبلت میں اجمالی طور پر موجود لیکن اس کے تفصیلات کے لیے امام کی رہنمائی
(ایسے لوگ سبقت لیے جانے والے ہیں۔)
(4) سعادتِ حقیقیہ کے خلق کے امام صرف انبیاء علیهم السلام کی ذواتِ قدسیہ ہیں۔
34:29 سعادتِ حقیقیہ کے خلق کے حصول کے لیے امام (انبیاء علیهم السلام) کی اتباع کی ضرورت و اہمیت
باب: 03
حصولِ سعادت کے ممکنہ دو طریقے اور عمدہ و بہترین طریقے کی نشان دہی
39:23 بَہیمِیّت پر مَلَکیت کو غالب کرنے کے لئے طبعی خواہشات کو سرے سے ختم کرنے کا طریقہ ۔
43:04 دنیوی فلسفوں کا متفقہ اصول: اخلاق کے حصول اور حقائقِ کائنات کی معرفت اور کامیابی کا معیار
44:59 متکلمین و مشائیین اور صوفیا و اشراقیین: فلاسفه کے مکاتبِ فکر، طرزِ فکر، بانی رہنماؤں کا تعارف اور اختلاف کی نوعیت
52:47 بَہیمِیّت پر مَلَکیت کو غالب کرنے کے لئے بھیمیت (طبعی خواہشات) کو باقی رکھتے ہوئے اس کی اصلاح کا معتدل طریقہ
1:04:50 انبیا و رسل کی بعثت کا مقصد، سعادتِ حقیقیہ کے دو طریقے
1:11:33 پہلا طریقه، اہل تجاذب (مرادِ الہی پانے والوں) کے لیے ہے۔ ایسے لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں اور اس طریقے کی خرابیاں
1:14:28 دوسرے طریقے کے امام مفہَّمون (بھیمیت و مَلَکیت کے درمیان اعتدال کی سمجھ بوجھ رکھنے والے) اور اس طریقے کی خوبیاں
1:16:25 بَہیمِیّت کے تقاضوں کے ساتھ اللہ کی طرف یکسوئی کیسے حاصل ہوگی؟ اس سوال کا جواب اور خلاصۂ کلام
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/